ہندوستانی اور پاکستانی پیشہ ور پہلوان From Wikipedia, the free encyclopedia
گاما پہلوان یا غلام محمد بخش بٹ[2] (پیدائش: 22 مئی 1878ء (امرتسر)— وفات: 23 مئی 1960ء۔ لاہور)، انھوں نے ورلڈ چیمپئن کا مقابلہ جیتا اس لیے انھیں “رستمِ زماں” بھی کہا جاتا ہے، وہ قدیم فنِ پہلوانی کے بانیوں میں سے تھے۔
گاما پہلوان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 22 مئی 1878ء |
وفات | 23 مئی 1960ء (82 سال) لاہور |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | پہلوان ، پیشہ ور پہلوان [1] |
کھیل | کشتی (کھیل) |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
ان کا قد 5 فٹ اور 7 انچ تھا، گاما کے بڑے بھائی امام بخش بھی مشہور پہلوان تھے۔ تعلق کشمیری خاندان سے تھا۔ گاما اور ان کے بھائی کی پہلوانی کے اخراجات پٹیالہ کے مہاراجا نے کی۔
گاما پہلوان روزانہ 5000 بیٹکیں اور 3000 ڈنڈ لگاتے تھے۔ گاما بیٹھکیں لگانے کے لیے 95 کلو وزنی بھاری ڈِسک اٹھاتے اور ورزش کرتے تھے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سپورٹس میوزیم، پٹیالہ، پنجاب، بھارت میں آج بھی یہ ڈِسک موجود ہے۔
گاما کو مہاراجا آف دتیہ روزانہ 2 بکروں کا گوشت ، 3 سیر مکھن، 6 گیلن دودھ، 3 ٹوکریاں پھل اور 20پاؤنڈ بادام کی سردائی، فراہم کرتا تھا۔
گاما نے 1902ء میں 22 سال کی عمر میں 1200 کلو وزنی پتھر اٹھایا اور اپنے سینے تک لایا اور کچھ قدم چلا بھی یہ پتھر آج بھی بھارت کے بارودا میوزیم سایاجی باغ میں پڑا ہوا ہے اور اس پر لکھا ہے “یہ پتھر 23 دسمبر 1902ء کو گاما نے اٹھایا”۔
میوزیم حکام کا کہنا ہے اس پتھر کو اٹھانے کے لیے ہائڈرالک مشین کا استعمال کیا جاتا ہے ایک جگہ سے دوسری جگہ کرنے میں اور 25 آدمیوں سے یہ پتھر اٹھانا بھی مشکل ہے اور میوزیم کے رجسڑرار میں انٹری نمبر 10-10 میں لکھا ہے کہ یہ پتھر 1912ء میں اس میوزیم میں لایا گیا۔
گاما پہلوان اپنے زمانے کے رستمِ زماں(ولڈ چمئین) رہے۔ گاما نے اپنے 50 سالہ کیریئر میں 5000 میچ کھیلے اور کبھی ایک میچ نہیں ہارے۔1916ء تک گاما نے سارے ہندوستانی پہلوانوں بشمول پنڈت بدو برہمن کو شکست دے دی تھی۔
15 اکتوبر، 1910ء کو انھیں جنوب ایشیائی سطح پر ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن شپ کے اعزاز سے نوازا گیا تھا، پہلوانی کی پوری تاریخ میں وہ واحد پہلوان ہیں جنہیں 50 سال سے زیادہ عرصہ پر محیط کیریئر میں ایک بار بھی شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا، گاما پہلوان کا تعلق کشمیری بٹ خاندان سے تھا، غیر منقسم ہندوستان میں “دتیا” کی شاہی ریاست کے حکمران بھوانی سنگھ نے نوجوان پہلوان گاما اور ان کے بھائی امام بخش کی سرپرستی کی تھی، گاما پہلوان کو اصل شہرت اس وقت ملی جب انھوں نے 19 سال کی عمر میں انڈین ریسلنگ چیمپئن رحیم بخش سلطانی والا کو چیلنج کر دیا جو خود بھی گوجرانوالہ کے کشمیری بٹ خاندان سے تھے، توقع یہ تھی کہ تقریباً 7 فٹ قد کے رحیم بخش 5 فٹ 7 انچ قامت والے گاما کو سیکنڈوں میں چت کر دیں گے لیکن ادھیڑ عمری ان کے آڑے آئی اور وہ نوجوان گاما کو شکست نہ دے سکے، یوں یہ مقابلہ برابر رہا۔
1910ء تک سوائے رحیم بخش کے وہ ہندوستان کے تمام نامی گرامی پہلوانوں کو شکست دے چکے تھے، بعد ازاں مغربی پہلوانوں کا مقابلہ کرنے وہ اپنے بھائی کے ساتھ بحری جہاز میں انگلستان پہنچے، ان کا پہلا مقابلہ امریکی پہلوان بنجامین رولر عرف “ڈوک” سے ہوا جسے پہلی بار ایک منٹ 20 سیکنڈ اور دوسری بار 9 منٹ 10 سیکنڈ میں زیر کیا، دوسرا مقابلہ اسٹینی سیلس زبسکو سے 17 ستمبر، 1910ء کو ہوا، جسے شکست دے کر 250 پاؤنڈ کی انعامی رقم اور “جون بُل بیلٹ” جیت لی، (یہ بیلٹ ہر ورلڈ چیمپین حاصل نہیں کر سکتا،صرف مستند چیمپئنز کو دی جاتی ہے) جس کے بعد انھیں “رستمِ زماں” یا ورلڈ چیمپئن کا خطاب دیا گیا، انگلستان کے دورے میں انھوں نے یورپی چیمپئن سوئٹزرلینڈ کے جویان لیم، عالمی چیمپئن سوئیڈن کے جیس پیٹرسن اور فرانس کے مورس ڈیریاز کو بھی شکست دی۔
قیامِ پاکستان کے بعد وہ لاہور منتقل ہو گئے، جہاں انھوں نے اپنے بھائی امام بخش اور بھتیجوں بھولو برادران کے ساتھ بقیہ زندگی گزاری،
1959ء کو انھیں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا
رستم زماں گاما پہلوان 21 مئی، 1960ء کو لاہور میں انتقال کر گئے،
پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز رشتے میں گاما پہلوان کی نواسی بتائی جاتی ہیں۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.