Remove ads
سلطنت عثمانیہ کا تیسواں سلطان اور خلیفہ ٔ اسلام From Wikipedia, the free encyclopedia
محمود ثانی (پیدائش: 20 جولائی 1785ء، انتقال: یکم جولائی 1839ء) 30 ویں عثمانی سلطان تھے۔ سلیم ثالث کے بعد جس عثمانی سلطان نے اصلاح کا کام جاری رکھنے کی کوشش کی وہ محمود (1808ء تا 1839ء) ہی تھے۔ محمود سلطان عبدالحمید اول کا بیٹا تھا۔ بے امنی، سرکشی اور بغاوتوں سے اس کے دور کا آغاز ہوا۔ مصر میں مقامی مملوک سردار بے لگام ہو چکے تھے اور عرب میں نجد کے سعودی خاندان کو عروج حاصل ہوا اور سعودی افواج نے حجاز پر قبضہ کرکے عراق اور شام تک چھاپے مارنے شروع کردیے تھے۔ یونان نے بھی اپنی آزادی کا اعلان کر دیا۔ محمود نے 18 سال کے اندر تمام بغاوتوں کا خاتمہ کر دیا۔ مصر کے والی محمد علی نے مصر و شام میں امن قائم کر دیا۔ حجاز کو سعودی افواج سے واپس لے لیا اور 1826ء میں یونان کی بغاوت بھی فرو کردی گئی۔ اسی سال ینی چری کا بھی خاتمہ کر دیا گیا جس کے سردار اور سپاہی سلطنت کے لیے ایک مصیبت بن گئے تھے۔ محمود نے اب ان کی جگہ جدید طرز کی ایک نئی فوج تیار کی جس کی وردی یورپی طرز کی تھی اور پگڑی کی بجائے ترکی ٹوپی پہنتی تھی۔ سلطان نے بکتاشی اور درویشوں کا بھی خاتمہ کر دیا جو اصلاحات کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ تھے۔ اس کے علاوہ محمود نے جاگیرداری نظام پر بھی پابندیاں لگائیں اور یہ حکم جاری کیا کہ کوئی شخص مقدمے کے بغیر قتل نہ کیا جائے۔ سلیمان قانونی کے زمانے سے یہ قاعدہ ہو گیا تھا کہ سلاطین نے دربار میں آنا چھوڑ دیا تھا جہاں ساری کارروائی وزیر اعظم کی صدارت میں ہوتی تھی۔ محمود نے اس دستور کو توڑا اور پابندی سے دیوان میں آنا شروع کیا۔ ان اصلاحات کے بعد توقع تھی کہ سلطنت ترقی کی راہ پر گامزن ہوجاتی لیکن مغربی قوتیں خصوصاً روس یہ نہیں چاہتا تھا کہ سلطنت عثمانی پھر ایک بڑی طاقت بن جائے۔ چنانچہ انھوں نے سلطنت عثمانیہ کے معاملات میں مداخلت شروع کردی اور سلطنت سے جنگ چھیڑ دی۔ 20 اکتوبر 1827ء کو یونان میں نوارینو کے مقام پر روس، انگلستان اور فرانس کے متحدہ بحری بیڑے نے حملہ کرکے عثمانی بیڑے کو بالکل تباہ کر دیا۔ روسی فوجیں بلقان کی طرف بڑھتی ہوئی 1829ء میں ادرنہ تک پہنچ گئیں،سلطان کو روس سے پھر صلح کرنی پڑی۔ روسی دباؤ کے تحت میں یونان کو آزادی دے دی گئی۔ روسی افواج نے مفتوحہ علاقے واپس کردیے لیکن دریائے ڈینیوب کے دہانے اور دریا کے شمال میں واقع رومانیہ کے علاقے پر قابض ہو گیا۔ ادھر سے اطمینان ہوا تو 1830ء میں فرانس الجزائر پر قابض ہو گیا۔ 1831ء میں مصر کے والی محمد علی پاشا نے بغاوت کردی اور اس کی فوجیں ابراہیم پاشا کی قیادت میں شام کو فتح کرتی ہوئی ترکی کے قلب میں کوتاہیہ تک پہنچ گئیں اور یہ معلوم ہوتا تھا کہ اب ان کا جلد ہی استنبول پر بھی قبضہ ہو جائے گا۔ ان حالات میں محمود ثانی کا انتقال ہو گیا۔
محمود ثانی پیدائش: جولائی 20, 1785 وفات: جولائی 1, 1839 | ||
شاہی القاب | ||
---|---|---|
ماقبل | سلطان سلطنت عثمانیہ نومبر 15, 1808 – جولائی 1, 1839 |
مابعد |
مناصب سنت | ||
ماقبل | خلیفہ نومبر 15, 1808 – جولائی 1, 1839 |
مابعد |
محمود ثانی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(عثمانی ترک میں: محمود ثانى) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 20 جولائی 1785ء [1][2] قسطنطنیہ | ||||||
وفات | 1 جولائی 1839ء (54 سال)[2] قسطنطنیہ | ||||||
وجہ وفات | سل | ||||||
مدفن | مقبرہ محمود ثانی | ||||||
طرز وفات | طبعی موت | ||||||
شہریت | سلطنت عثمانیہ | ||||||
عارضہ | سل | ||||||
زوجہ | بزم عالم سلطان پرتیونیال سلطان سبخان قادین افندی ہوشیار قادین آفندی نوفدان قادین | ||||||
اولاد | عبد المجید اول ، عبد العزیز اول ، عدیلہ سلطان ، صالحہ سلطان ، عطیہ سلطان ، مہرماہ | ||||||
والد | عبدالحمید اول | ||||||
والدہ | نقش دل سلطان | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
خاندان | عثمانی خاندان | ||||||
مناصب | |||||||
سلطان سلطنت عثمانیہ | |||||||
برسر عہدہ 15 نومبر 1808 – 1 جولائی 1839 | |||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | مقتدر اعلیٰ | ||||||
دستخط | |||||||
درستی - ترمیم |
سانچہ:عثمانی شجرہ نسب
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.