قصیدہ نور مولانا امام احمد رضا خان فاضل بریلوی کا مشہور قصیدہ ہے، جو ان کے نعتیہ دیوان حدائق بخشش میں شامل ہے۔
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
- صدقہ لینے نور کا آیا ہے تارا نور کا
- باغ طیبہ میں سہانا پھول پھولا نور کا
- مست بوہیں بلبلیں پڑھتی ہیں کلمہ نور کا
- بارھویں کے چاند کا مجرا ہے سجدہ نور کا
- بارہ برجوں سے جھکا اک اک ستارا نور کا
- ان کے قصر قدر سے خلد ایک کمرہ نور کا
- سدرہ پائیں باغ میں ننھا سا پودا نور کا
- عرش بھی فردوس بھی اس شاہ والا نور کا
- یہ مثمن برج وہ مشکوئے اعلیٰ نور کا
- آئی بدعت چھائی ظلمت رنگ بدلا نور کا
- ماہ سنت مہر طلعت لے لے بدلا نور کا
- تیرے ہی ماتھے رہا اے جان سہرا نور کا
- بخت جاگا نور کا چمکا ستارا نور کا
- میں گدا تو بادشاہ بھر دے پیالہ نور کا
- نور دن دونا تیرا دے ڈال صدقہ نور کا
- تیرے ہی جانب ہے پانچوں وقت سجدہ نور کا
- رخ ہے قبلہ نور کا ابرو ہے کعبہ نور کا
- پشت پر ڈھلکا سر انور سے شملہ نور کا
- دیکھیں موسیٰ طور سے اترا صحیفہ نور کا
- تاج والے دیکھ کر تیرا عمامہ نور کا
- سر جھکاتے ہیں الٰہی بول بالا نور کا
- بینئ پر نور رخشاں ہے بکہ نور کا
- ہے لواء الحمد پراڑتا پھریرا نور کا
- مصحف عارض یہ ہے خط شفیعہ نور کا
- لوسیہ کا رو مبارک ہو قبالہ نور کا
- آب زر بنتا ہے عارض پر پسینہ نور کا
- مصحف اعجاز پر چڑھتا ہے سونا نور کا
- پیچ کرتا ہے فدا ہونے کو لمعہ نور کا
- گرد سر پھرنے کو بنتا ہے عمامہ نور کا
- ہیبت عارض سے تھر آتا ہے شعلہ نور کا
- کفش پاپر گر کے بن جاتا ہے گپھا نور کا
- شمع دل مشکوٰۃ تن سینہ زجاجہ نور کا
- تیری صورت کے لیے آیا ہے سورہ نور کا
- میل سے کس درجہ ستھرا ہے وہ پتلا نور کا
- ہے گلے میں آج تک کورا ہی کرتا نور کا
- تیرے آگے خاک پر جھکتا ہے ماتھا نور کا
- نور نے پایا ترے سجدے سے سیما نور کا
- تو ہے سایہ نور کا ہر عضو ٹکڑا نور کا
- سایہ کا سایہ نہ ہوتا ہے نہ سایہ نور کا
- کیا بنا نام خدا اسریٰ کا دولہا نور کا
- سر پہ سہرا نور کا بر میں شہانہ نور کا
- بزم وحدت میں مزا ہوگا دو بالا نور کا
- ملنے شمع طور سے جاتا ہے اکہ نور کا
- وصف رخ میں گاتی ہیں حوریں ترانہ نور کا
- قدرتی بینوں میں کیا بجتا ہے لہرا نور کا
- یہ کتاب کن میں آیا طرفہ آیہ نور کا
- غیر قائل کچھ نہ سمجھا کوئی معنی نور کا
- دیکھنے والوں نے کچھ دیکھا نہ بھالا نور کا
- من رای کیسا؟ یہ آئینہ دکھایا نور کا
- صبح کردی کفر کی سچا تھا مژدہ نور کا
- شام ہی سے تھا شب تیرہ کو دھڑکا نور کا
- پڑتی ہے نوری بھرن امڈا ہے دریا نور کا
- سر جھکا اے کشت نظر آتا ہے اہلا نور کا
- ناریوں کا دور تھا دل جل رہا تھا نور کا
- تم کو دیکھا ہو گیا ٹھنڈا کلیجا نور کا
- نسخ ادیاں کرکے خود قبضہ بٹھایا نور کا
- تاجور نے کر لیا کچا علاقہ نور کا
- جو گدا دیکھو لیے جاتا ہے توڑا نور کا
- نور کی سرکار سے کیا اس میں توڑا نور کا
- بھیک لے سرکار سے لاجلد کا سہ نور کا
- ماہ نوطیبہ میں بٹتا ہے مہینہ نور کا
- دیکھ ان کے ہوتے نازیبا ہے دعویٰ نور کا
- مہر لکھ دے یاں کے ذروں کو مچلکا نور کا
- یاں بھی داغ سجدہ طیبہ ہے تمغا نور کا
- اے قمر کیا تیرے ہی ماتھے ہے ٹپکا نور کا
- شمع ساں ایک ایک پروانہ ہے اس بانور کا
- نور حق سے لو لگائے دل میں رشتہ نورکا