From Wikipedia, the free encyclopedia
شعیب محمد (پیدائش: 8 جنوری 1961ء کراچی) ایک سابق پاکستانی کرکٹ کھلاڑی تھے، جنھوں نے 1984ء سے 1993ء تک 45 ٹیسٹ اور 63 ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے۔شعیب سابق پاکستانی کرکٹ کھلاڑی حنیف محمد کے بیٹے ہیں۔ شعیب ایک دائیں ہاتھ کے بلے باز تھے جنھوں نے 1990ء کی دہائی کے وسط تک ملک کی نمائندگی کی۔ وہ اس وقت پاکستان میں کرکٹ کی ترقی میں مصروف ہیں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کوچنگ اور ٹرائلز لے رہے ہیں۔ 11 فروری 2014ء کو انھیں قومی ٹیم کا فیلڈنگ کوچ مقرر کیا گیا ان کے صاحبزادے شہزار محمد پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائنز کی طرف سے دائیں ہاتھ کے ایک بلے باز اور وکٹ کیپر ہیں۔
فائل:Shoaib Muhammad.jpeg | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
پیدائش | کراچی، سندھ، پاکستان | 8 جنوری 1961|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | دائیں ہاتھ کا آف بریک گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تعلقات | حنیف محمد (والد) شہزار محمد (بیٹا) | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 97) | 24 ستمبر 1983 بمقابلہ بھارت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 26 ستمبر 1995 بمقابلہ سری لنکا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ایک روزہ (کیپ 52) | 23 نومبر 1984 بمقابلہ نیوزی لینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ایک روزہ | 02 مارچ 1993 بمقابلہ زمبابوے | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
شعیب محمد نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کا آغاز 1983ء میں بھارت کے خلاف جالندھر کے مقام پر کیا تھا تاہم اس ٹیسٹ میں وہ زیادہ رنز سکور نہ کر سکے دونوں اننگز میں 6/6 رنز تک ہی محدود رہنے کے بعد اگلے ٹیسٹ میں ناگپور کے مقام پر بھی ایک اننگ میں وہ 9 رنز ہی بنا سکے اگلے سال انگلستان کے خلاف اس نے 80 رنز بنائے سال کے آخر میں نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی میں اس نے 31/34 کی دو باریاں سکور کیں دو سال کے بعد شعیب محمد نے چنئی میں اس نے اپنی پہلی سنچری سکور کی جب اس نے 101 رنز سکور کیے پاکستان نے اپنی پہلی اننگ میں 487/9 بنائے شعیب کی 10 چوکوں سے سجی اننگ کے علاوہ کپتان عمران خان 135,وسیم اکرم 62 کے ساتھ نمایاں سکورر رہے جواب میں بھارت نے بھی خوب جواب دیا کرشنا سری کانت 123,دلیپ ونگسارکر 96،سنیل گواسکر 91,مہندر امرناتھ 89 کی باریوں کے باعث میزبان ٹیم نے 527/9 سکور کر لیے تھے دوسری اننگ میں شعیب محمد نے 45 رنز سکور کرکے لود سے منسوب توقعات کو چار چاند لگا دیے تھے کولکتہ اور جے پور کے آخری ٹیسٹوں میں ان کی ناکامی حیران کن تھی 1987ء میں دورہ انگلستان میں برمنگھم کے مقام پر ایک نصف سنچری کے علاوہ وہ کوئی نمایاں اننگ کھیلنے سے قاصر رہے جبکہ جوابی انگلش دورے میں فیصل آباد کے ٹیسٹ میں وہ بغیر کوئی رنز بنائے کریز سے رخصت ہوئے
اس سیزن میں اس نے ویسٹ انڈیز کے دورے میں جارج ٹاون کے مقام پر 46 اور 13 ناٹ آوٹ بنائے تاہم پورٹ اف اسپین کے دوسرے ٹیسٹ میں ان کے حصے میں 12 رنز آئے لیلن وہ برج ٹاون کا تیسرا ٹیسٹ تھا جہاں اس نے میچ کی دونوں اننگز میں نصف سنچریوں کا جادو جگایا پہلی باری میں 54 اور دوسری میں 64 قابل دید تھے اور سیریز کا اختتام بھی نمایاں انداز سے ہوا اس کی یہی پرفارمنس آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز میں برقرار رہی اس نے کراچی کے پہلے ٹیسٹ میں 94 رنز سکور بورڈ پر سجائے اور فیصل آباد کے دوسرے ٹیسٹ کی سیکنڈ اننگ میں 74 رنز کی عمدہ باری کھیل ڈالی لاہور میں تاہم ایک بار پھر وہ رنزوں کی جدوجہد میں مصروف رہے 13 اور 3 تک محدود رہنا اس کا عکاس تھا 1989ء کے آغاز میں پاکستان کے دورہ نیوزی لینڈ میں وہ یادگار فارم میں دیکھا گیا اس نے ولنگٹن کے دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کے پہلی اننگ کے سکور 438/7 میں 516 گیندوں پر 163 رنز بنائے دوسرے نمایاں سکورر جاوید میانداد تھے جو 277 منٹ میں 118 رنز کوڑ پائے تھے یہ ٹیسٹ ڈرا پر ختم ہوا تھا اسی سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میں اکلینڈ کے مقام پر شعیب محمد ایک اور سنچری کے ساتھ خود کو منوانے میں سرخرو ہوئے پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے صرف 5 وکٹوں پر 616 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف بنا ڈالا اس میں جاوید میانداد بلاشبہ نمایاں معمار تھے جنھوں نے 271 رنز 28 چوکوں اور 5 چھکوں کی مدد سے بنا کر ایک عظیم بلے باز ہونے کا ثبوت دیا اسی سیزن میں بھارت کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تو شعیب محمد روایتی حریف کے خلاف متحرک نظر آئے۔ انھوں نے ہوم گرائونڈ پر 67 اور 95 کی 2 باریاں کھیل لی تھی لیکن فیصل آباد میں وہ صرف 24 رنز کی بنا سکے جس کی کسر انھوں نے لاہور کے تیسرے ٹیسٹ میں ڈبل سنچری بنا کر نکالی۔ بھارت نے پہلے کھیلتے ہوئے سنجے منجریکر کے 218، محمد اظہر الدین کے 77 اور روی شاستری کے 61 رنز کی بدولت 509 رنز کا بڑا سکور بنا ڈالا۔ پاکستان کی طرف سے بھی بھرپور جواب سامنے آیا۔ شعیب محمد 338 گیندوں پر 365 منٹ میں 203 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے جبکہ ان کا ساتھ جاوید میانداد 145، عامر ملک 113، عمران خان 66 رمیز راجا 63 اور سلیم ملک 55 نے خوب دیا اور پاکستان نے 5 وکٹوں پر 699 رنز بنا کر اننگ ڈکلیئر کردی تاہم سیالکوٹ کے آخری ٹیسٹ میں شعیب محمد 23 پر ہی ہمت ہار گئے اور اس طرح 5 میچوں کی سیریز کسی نتیجے کے بغیر 0,0 سے اپنے اختتام کو پہنچی۔ اگلے سال آسٹریلیا کے دورے پر شعیب نے 43 کی اننگ ایڈیلیڈ پر کھیلنے کے علاوہ سارا وقت رنزوں کی جدوجہد میں گزار دیا جس کا نتیجہ اسی سیزن میں نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں دیکھنے کو ملا جب انھوں نے کراچی کے ہوم گرائونڈ پر ایک بار پھر ڈبل سنچری کا جادو جگایا۔ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم دونوں اننگز میں کوئی بڑا سکور کرنے میں ناکام رہی۔ نتیجے کے طور پر پاکستان نے یہ ٹیسٹ ایک اننگ اور 43 رنز سے جیتا۔ نیوزی لینڈ نے پہلی اننگ میں 196 رنز تک بمشکل رسائی حاصل کی۔ کین رتھرفورڈ 79 اور مارک گریٹ بیچ 43 نے کچھ مزاحمت دکھائی۔ وسیم اور وقار کی جوڑی نے 4,4 وکٹیں بانٹیں۔ پاکستان کے اوپنرز رمیض راجا اور شعیب محمد نے 172 رنز کی شراکت قائم کرکے نیوزی لینڈ پر برتری کا سنہری موقع ضائع نہیں ہونے دیا۔ رمیض 78 پر آئوٹ ہو گئے تھے مگر شعیب محمد کریز پر جمے رہے اور ایک مرتبہ پھر انھوں نے ناقابل شکست رہتے ہوئے 203 رنز بنائے۔ اس دوران انھوں نے 656 منٹ میں 411 گیندوں کا سامنا کیا جس میں 23 چوکے بھی شا مل تھے۔ پاکستان نے 6 کھلاڑیوں کے آئوٹ ہونے پر 433 کے ساتھ اننگز کے خاتمے کا اعلان کیا۔ نیوزی لینڈ می ٹیم دوسری اننگ میں مارٹن کرو کے 68 کی بدولت 194 پر ہی ڈھیر ہو گئی تھی۔شعیب محمد لاہور کے اگلے ٹیسٹ میں بھی انھوں نے تیسرے ہندسے تک رسائی حاصل کی۔ اس نے مسلسل دوسری ٹیسٹ سنچری 105 سکور کرکے ٹیم کی مدد کی۔ یہی نہیں بلکہ اس نے فیصل آباد کے تیسرے ٹیسٹ میں 142 رنز کا جادو جگا کر مسلسل 3 ٹیسٹوں میں سنچری کا منفرد ریکارڈ بنایا۔ 1990ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کراچی میں اگر وہ 86 رنز پر آئوٹ نہ ہوتے تو 4 مسلسل سنچریوں کے ساتھ یہ ریکارڈ مزید بہتر ہوجاتا لیکن شاید اس اعلیٰ کارکردگی پر اس کو نظر لگ گئی۔ ویسٹ انڈیز اور سری لنکا کے خلاف اگلے 5 ٹیسٹ میچوں میں 43 اور 30 کے علاوہ زیادہ سکور کرنے سے قاصر رہے۔ 1992ء انگلینڈ کے دورے میں اس کے 55 رنز فارم میں واپس آنے کی نشانی تھی۔ 1993ء میں اس نے زمبابوے کے خلاف کراچی میں 81 رنز کی بھی ایک اننگ ٹیم کو دی اور زمبابوے کے خلاف بھی لاہور میں 53 ناقابل شکست رنز بنا کر انھوں نے ایک اچھی کارکردگی دکھائی۔
1995ء میں جب سری لنکا کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تو شعیب محمد کو 3 ٹیسٹ میچوں میں شرکت کا موقع ملا تاہم 57 رنز کی ایک باری جو اس نے پشاور کے ٹیسٹ میں کھیلی تھی وہ اس کی بڑی اننگ ثابت ہوئی کیونکہ فیصل آباد اور سیالکوٹ کے دونوں ٹیسٹوں میں ان کا بلا بڑی اننگ کھیلنے سے ناکام رہا اور وہ آخری ٹیسٹ سیریز کو ایک یادگار موقع نہ بنا سکے۔
شعیب محمد نے 45 ٹیسٹ میچوں کی 68 اننگز میں 7 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 2705 رنز 44.34 کی اوسط سے بنائے۔ 7 سنچریاں اور 13 نصف سنچریاں اس میں شامل تھیں۔ اس کا سب سے زیادہ انفرادی سکور 203 ناٹ آئوٹ تھا۔ اسی طرح انھوں نے 63 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کی 58 اننگز میں 6 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 1269 رنز 24.40 کی اوسط سے مکمل کیے۔ 126 ناقابل شکست ان کا زیادہ سے زیادہ کسی ایک اننگ کا سکور تھا۔ ایک سنچری اور 8 نصف سنچریاں بھی ان کے بلے سے برآمد ہوئیں۔ شعیب محمد نے 211 فرسٹ کلاس میچوں میں بھی شرکت کی جس کی 350 اننگز میں 44 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے 12682 رنز 41.44 کی اوسط سے بنائے جس میں 38 سنچریاں اور 57 نصف سنچریاں دیکھنے کو ملیں۔ 208 ناقابل شکست رنز ان کے کسی ایک اننگ کا بہترین سکور تھا۔ شعیب محمد نے ٹیسٹ میچوں میں 5، ایک روزہ مقابلوں میں 20 اور فرسٹ کلاس میچوں میں 45 وکٹیں اپنے نام کیں۔ انھوں نے ٹیسٹ میچوں میں 22، ایک روزہ مقابلوں میں 13، فرسٹ کلاس میچوں میں 93 کیچز بھی پکڑے۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.