انسانی عضو تناسل سے چمڑی کو ہٹانا From Wikipedia, the free encyclopedia
ختنہ مرد کے عضو تناسل کی سامنے کا کھال کاٹ دینا۔[1][2] قدیم زمانے سے ختنہ کی رسم مذہبی رسومات کا جزو رہی ہے۔ عہد قدیم کے مصر میں اس کا رواج تھا۔[3] پھر نبی ابراہیم نے اسے یہودیوں میں رائج کیا اور آج تک رائج ہے۔ مسیحیت میں اس کی ممانعت نہیں ہے بلکہ صرف یہ کہا گیا ہے کہ یہ ضروری نہیں ہے، چنانچہ قبطی اور حبشی مسیحیوں میں یہ اب بھی رائج ہے۔[4][5][6] دنیا کے ہر ملک میں کسی نہ کسی شکل میں اس کا رواج رہا ہے۔[4]
یہودیوں[7] اور قِبطی و حبشی مسیحیوں کی طرح مسلمانوں میں بھی ختنہ کروانا لازمی ہے۔ موجودہ دور میں لوگ حفظان صحت کے لیے ختنہ کرواتے ہیں۔ عورتوں کی ختنہ کا رواج افریقا اور جنوبی امریکا کے بعض قبائل اور مشرق قریب میں ہے۔
یہ سنت ابراہیمی اور شعائر اسلام میں سے ہے۔ اس میں بچے کے عضو تناسل کا زائد چمڑا کاٹا جاتا ہے۔ اسلام میں ختنہ کی عمر سات سال سے بارہ سال کی عمر تک ہے۔ بعض علما نے لکھا ہے کہ پیدائش کے ساتویں دن کے بعد ختنہ کرنا جائز ہے۔ اگر ایسا بوڑھا شخص مشرف باسلام ہو جس میں ختنہ کرانے کی طاقت نہیں تو اس کی حاجت نہیں ہے۔ بالغ شخص اگر اسلام قبول کرے تو اگر وہ خود اپنا ختنہ کرسکتا ہو تو فبہا ورنہ دوسرے سے کرانا صحیح نہیں ہے۔ اولاد کا ختنہ کرانا باپ کی ذمہ داری ہے۔ اگر وہ نہیں ہو تو اس کا وصی پھر اس کے بعد دادا اور اس کے وصی کا درجہ ہے۔ باقی دوسرے اقربا کا یہ کام نہیں سوائے اس کے کہ بچہ ان کی تربیت و عیال میں ہو۔
امام بخاری نے مسلمانوں کی خصوصیات اور علامات بیان کرتے ہوئے جہاں اور باتوں کا ذکر کیا ہے وہاں ختنہ کو بھی خصوصی علامت قرار دیا ہے۔ مگر دیگر ائمہ فقہ اس کو سنت نبوی اور سنت ابراہیمی کہتے ہیں۔ اس امر میں اختلاف ہے کہ ختنہ کب ہونا چاہیے۔ لیکن بچپن میں ہو جائے تو بہتر ہے۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.