اوچ
پنجاب میں واقع ایک قدیم شہر From Wikipedia, the free encyclopedia
پنجاب میں واقع ایک قدیم شہر From Wikipedia, the free encyclopedia
اوُچ یا اوُچ شریف، پنجاب میں واقع ایک قدیم شہر ہے۔ یہ بہاولپور سے تقریباً 75کلومیٹر(42 میل)دور مغرب کی جانب پنجند سے 16 کلومیٹر (10میل) کے فاصلے پر واقع ایک تاریخی شہر ہے۔
شہر | |
متناسقات: 29°14′N 71°04′E | |
ملک | پاکستان |
صوبہ | پنجاب |
آبادی | |
• کل | 42,608 فرد |
منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت (UTC+5) |
فہرست پاکستان کے ڈائلنگ کوڈ | 63410 |
ویب سائٹ | http://uchsharif.com/ |
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ شہر 500 سال قبل مسیح قائم ہوا۔ محمد بن قاسم نے یہ شہر فتح کیا اور اسلامی حکومت میں یہ شہر اسلامی تعلیم کا مرکز رہا۔ پنجاب کے ضلع بہاولپور کا یہ شہر ماضی میں قدیم تہذیبوں ، تمدنوں اور ثقافتوں کا مرکز رہا ہے۔ علم و ادب اور رشد و ہدایت کا بھی یہ شہر سرچشمہ رہا ہے۔ اس شہر پر مختلف ادوار میں مختلف قبائل نے حکمرانی کی ہے جن میں سب سے زیادہ عرصہ تک راجپوت قبیلے کی حکمرانی رہی ہے۔ جب 325 ق م میں سکندر اعظم نے اس شہر پر حملہ کیا تو اس وقت یہاں پر راجپوت ہی حکمران تھے جنھوں نے سکندر اعظم کی افواج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا . اس شہر کی خوش بختی اس وقت شروع ہوئی جب سلطان ناصر الدین قباچہ نے اوچ کو اپنی سلطنت کا دار الحکومت اور تخت گاہ بنایا . اس دور میں اس کی تعمیر و ترقی کا آغاز ہوا اور اس سے اس شہر کی خوب شہرت ہوٸی اور اس کی یہ شہرت دور دور تک پھیل گئی۔ اوچ کی شہرت اور ترقی میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب حضرت سید شیر شاہ جلال الدین حیدر سرخ پوش بخاری رح ٦٤٣ ھ میں بخارا سے بھکر ہوتے ہوئے یہاں تشریف لائے . اس وقت بھی اوچ پر راجپوت قبیلہ ہی یہاں حاکم تھا۔ راجا دیو سنگھ راجپوت یہاں کے بادشاہ تھے اور یہ اسی کی نسبت سے دیو گڑھ کے نام سے منسوب تھا۔ حضرت شیر شاہ سرخ پوش بخاری رح نے راجا دیو سنگھ کو اسلام کی دعوت دی جو اس نے قبول نہیں کی مگر اس کی راجکماری بیٹی اوچاں رانی نے اسلام قبول کیا اور مسلمان ہو گئی۔ حضرت سرخ پوش رح نے سعادت مند اوچاں رانی کے نام کو دوام بخشنے کی غرض سے دیو گڑھ کو اوچاں رانی کی نسبت سے اوچ کا نام دے دیا جو بعد میں حضرت سرخ پوش رح کی وفات کے بعد یہاں مدفن ہونے اور ان کی نسبت سے اوچ شریف کے نام سے مشہور ہو گیا ۔
اوچ شریف میں سیکڑوں اولیائے کرام کی ابدی آرام گاہیں اور مزارات و مقبرے ہیں جن کی زیارت کی غرض سے ملک بھر سے روزانہ ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند اور مریدین آ کر حاضری دیتے ہیں۔ یہاں بہت سے صوفیا کے مزارات ہیں۔ اوچ شریف کی تاریخی حیثیت ملتان سے بھی پہلے کی ہے۔ اس تاریخی قصبہ میں بہت سے بزرگان دین کے مزارات واقع ہیں جہاں ہر وقت زائرین کی ایک کثیر تعداد حاضری کا شرف حاصل کرتی ہے۔ اس کے علاوہ غیر ملکی سیاح بھی اس کی تاریخی اہمیت کے پیش نظر اس جگہ کو خاص طور پر دیکھنے آتے ہیں۔ بہت سے بزرگان دین کے مزارات اس قصبہ میں ہیں ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں
حضرت مخدوم سید بدر الدین بدر عالم نقوی رضوی البھاکری المشہدی
حضرت مخدوم سید جلال الدین حیدر شرخپوش بخاری
حضرت مخدوم سید مخدوم جہانیاں جہاں گشت بخاری
حضرت مخدوم سید فضل الدین لاڈلا بخاری (حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت کے پوتے اور عظیم خاندان دیوان صاحبان بخاری کے جد امجد ہیں)
حضرت مخدوم سید صدرالدین راجن قتال بخاری
حضرت مخدوم سید محبوب سبحانی گیلانی قادری
حضرت مخدوم سید صفی الدین حقانی گازرونی
مقبرہ بی بی جیوندی
حضرت ابو حنیفہ .
مسجد حاجات شریف(محمد بن قاسم نے تعمیر کرائی جو محلہ دیوان صاحبان میں حضرت سید فضل الدین لاڈلا کے مقبرہ کی ساتھ موجود ہے)
حضرت سید جمال درویش خنداں رو
حضرت سید حسن کبیر الدین(حسن دریا)
حضرت مخدوم دیوان سید محمد حسن بخاری المعروف پیر دیوان ممدن سائیں بخاری
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.