From Wikipedia, the free encyclopedia
ابو مسلم الخولانی (وفات 684 ھ) شام کے شہر دمشق کے ایک مشہور تابعی اور ممتاز مذہبی شخصیت تھے۔ آپ ان "آٹھ اولیاء" میں سے تھے، جن میں عامر ابن عبد القیس، اویس قرنی، الربیع بن خثیم، الاسود بن یزید، مسروق ابن اجداع، سفیان ثوری اور حسن بصری شامل ہیں۔
ان کے بارے میں ایک واقعہ حدیث اور تاریخ کی مستند کتابوں میں سند کے ساتھ مرکوز ہے کہ ایک دفعہ نبوت کے جھوٹے دعویدار اسود عنسی نے آپؒ کو گرفتار کیا اور پوچھا کہ کیا تم میری نبوت کی شہادت دیتے ہو؟ تو آپ نے جواب دیا میں سنتا نہیں۔ تین دفعہ ایسا ہی ہوا تو کذاب اسود عنسی نے آپؒ کو آگ میں ڈال دیا لیکن حضرت ابراہیمؑ کی طرح اللہ تعالیٰ نے آپ کی حفاظت فرمائی اور آپؒ ہشاش بشاش آگ سے باہر آ گئے۔ اس کے بعد آپؒ یمن چھوڑ کر مدینہ تشریف لے آئے اور مسجد نبوی کے ایک ستون کے پیچھے نماز ادا کر رہے تھے کہ حضرت عمرؓ کی آپ پر نظر پڑی تو آپؓ نے نماز کے بعد پوچھا کہ آپ کہاں سے آئے ہو؟ ابو مسلم الخولانیؒ نے کہا یمن سے (اس وقت کسی شخص کو آگ میں ڈالنے کا واقعہ بہت مشہور ہو چکا تھا)۔ حضرت عمرؓ اس سے بہت متاثر تھے اس لیے آپؓ نے پوچھا کیا تمھیں اس شخص کے بارے میں معلوم ہے جس کو اسود نے آگ میں ڈلوایا تھا؟ جب ابو مسلم الخولانیؒ نے جواب دیا کہ اس کا نام عبد اللہ بن ثوب ہے تو عمر رضی اللہ عنہ نے گہری عقلمندی سے سمجھ گئے کہ یہ وہی شخص ہیں تو آپؓ کھڑے ہو گئے اور گلے لگا کر رونے لگے۔ پھر حضرت ابوبکرصدیقؓ کے پاس پہنچے (یہ دور خلافت راشدہ کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکرصدیقؓ کا دور تھا) اور صاحبِ کرامت تابعی کو درمیان میں بٹھا کر کہنے لگے کہ خدا کا بے انتہا شکر ہے کہ میں اپنی زندگی میں ایک ایسے شخص سے ملا جس کے ساتھ وہی معاملہ پیش آیا جو حضرت ابراہیمؑ کے ساتھ آیا تھا۔[1][2]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.