شیعی محدث اور فقیہ From Wikipedia, the free encyclopedia
ابن ادریس حلی (پیدائش: 1148ء— وفات: 1202ء) شیعی محدث اور فقیہ تھے۔ ابن ادریس حلی چھٹی صدی ہجری کے مؤثر فقہائے شیعہ میں سے ہیں۔ ابن ادریس استنباطِ احکام میں کثیر عقلی دلائل، شاذ فتاویٰ دینے اور شیخ طوسی (متوفی 1067ء) کی ہیبت علمی کو توڑنے میں مشہور ہیں۔
ابن ادریس حلی | |
---|---|
(عربی میں: محمد بن منصور الحلي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1140ء کی دہائی حلہ |
وفات | 1200ء کی دہائی حلہ |
شہریت | دولت عباسیہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | فقیہ |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
درستی - ترمیم |
ابن ادریس کا نام محمد، کنیت ابو عبد اللہ اور لقب فخر الدین اور شمس الدین ہے۔[1] ابن ادریس کو عجلی اور رَبَعی بھی کہا گیا ہے (بنی عجل سے منسوب ہے جو بکر بن وائل قبیلے سے ربیعہ کی ایک شاخ ہے) ۔[2] ابنادریس نے شیخ طوسی کے نسخہ کتاب مصباح المتہجد میں اپنا نسب مکمل طور پر ذکر کیا ہے اور اپنے باپ کا نام منصور بن احمد بن ادریس لکھا ہے۔ اس لحاظ سے ان کی شہرت ان کے جد (دادا) سے لی گئی ہے۔[3] ان کی والدہ کے نسب میں اختلاف موجود ہے۔ بعض مصادر ابن ادریس کو شیخ طوسی کی نواسی سے کہتے ہیں اور کہا گیا کہ ابن ادریس اپنے ماموں ابو علی طوسی کے واسطے سے شیخ طوسی سے روایت نقل کرتے ہیں۔[4] لیکن محققین ابن ادریس کے سنہ ولادت اور شیخ طوسی کے سنہ وفات (460ھ) کے درمیان زیادہ فاصلے اور دیگر دلائل کی وجہ سے اسے درست تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ بعض مصادر ابن ادریس کو شیخ مسعود ورّام کی نواسی سے سمجھتے ہیں۔
غالباً ابن ادریس کی پیدائش 543ھ مطابق 1148ء میں ہوئی ہے [5] کیونکہ انھوں نے اپنی بلوغت کا سنہ 558ھ مطابق 1163ء لکھا ہے۔[6]
ابن ادریس کے اساتذہ یہ ہیں:
ابن ادریس حلی کے شاگرد یہ ہیں، علاوہ ازیں یہ شاگرد علم حدیث میں بھی اِن کے رُوَات ہیں:
ابن ادریس سے پہلے تمام فقہا شیخ طوسی کی اتباع کر رہے تھے اور کسی میں ان کی مخالفت کرنے کی جرات نہیں تھی اور سب شیخ طوسی کے استنباط کے طریقے پر کاربند تھے لیکن ابن ادریس نے اس ہیبت کو ختم کیا اور فقہ کو ایک نئے مرحلے میں وارد کیا۔ محققین کی نظر میں اکثر فقہا شیخ طوسی کے بعد شیخ پر اعتماد اور حسن اعتقاد کی بدولت شیخ کی فقہی اور غیر فقہی نظریات میں ان کی پیروکار تھے۔ اس وجہ سے شیعی فقہ میں اجتہاد اور استنباط کا گراف نیچے آ گیا۔فکری استقلال کی ضرورت کے پابند ابن ادریس جیسے گنے چنے چند فقہا نے شیخ طوسی سمیت گذشتہ فقہا کے آرا و نظریات پر اعتراض کرنے کا باب کھولا۔ اس روش نے مستقبل کے فقہا پر اپنا اثر چھوڑا اور اس روش کی بدولت شیعہ اجتہاد میں دوبارہ جان پیدا کی۔
وہ فقہ، اصول، تفسیر اور لغت میں تبحر رکھتے تھے۔ ابن ادریس استنباط احکام میں کثیر عقلی دلائل، شاذ فتاوا دینے اور شیخ طوسی کی ہیبت علمی کو توڑنے میں مشہور ہیں۔ انھوں نے فقہ کو ایک نئے مرحلے میں داخل کیا اور شیخ طوسی کے نظریات کو رد کرنے میں دوسرے علما کی نسبت پہل کی۔ کہا گیا ہے کہ وہ بہت شدید لہجے میں دوسروں پر تنقید کرتے، اسی وجہ بعض علما ان پر معترض ہوئے ہیں۔ ابوالمکارم بن زہرہ اور ابن شہرآشوب ان کے مشہور اساتذہ میں سے ہیں اور ابن نما اور ان کے والد محقق حلی جیسے برجستہ علما ان کے شاگردوں میں سے ہیں۔ابن ادریس کی کتاب سرائر کو ان کے مؤثر ترین اثر میں گنا جاتا ہے۔
علما ابن ادریس کی نسبت تمام روایات کے چھوڑنے کے نظریہ کو قبول نہیں کرتے ہیں کیونکہ وہ خبر متواتر قرائن قطعی پر مشتمل خبر واحد کو حجت سمجھتے تھے اور صرف خبر واحد پر عمل کے مخالف تھے۔[7] ابن ادریس سے پہلے کے علما جیسے سید مرتضی علم الہدی اور بعض چھٹی صدی کے علما جیسے ابن شہر آشوب، طَبْرِسی اور ابن زہرہ بھی اس نظریے کے قائل تھے اور اس نظزیے کو قبول کرنا کسی بھی لحاظ سے قابل طعن نہیں ہے اور نہ ان کے ضعف کا سبب بن سکتا ہے۔
بعض مؤلفین کے نزدیک ابن ادریس تقریباً 597ھ اور اُن کے بیٹے صالح کے مطابق تقریباً 598ھ میں فوت ہوئے۔[8]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.