From Wikipedia, the free encyclopedia
فیفا نے 1930ء میں پہلا فیفا عالمی کپ مردوں کی قومی ٹیموں کے درمیاں یوراگوئے میں منعقد کروایا۔ اس کی میزبانی کے لیے یوراگوئے، سپین، نیدرلینڈز، اٹلی اور سویڈن نے بولی لگائی، لیکن فیفا نے یوراگوئے کی بولی قبول کی اور اس طرح یوراگوئے پہلے عالمی کپ کی میزبانی کا اعزاز حاصل کر سکا۔ پہلے عالمی کپ میں صرف تیرہ ممالک کی قومی ٹیمیں شریک ہوئیں۔ جن کو شامل ہونے کے لیے کوئی مقابلہ نہیں کرنا پڑا، بلکہ پہلے عالمی کپ میں کسی بھی ملک کی قومی ٹیم شرکت کی اہل تھی، دنیا بھر کی ٹیموں کو دعوت نامے ارسال کیے گئے، مگر طویل سفر اور سفری اخراجات کی وجہ سے صرف تیرہ ممالک کی ہی ٹیمیں شامل ہوئیں، ان کو چار گروپوں میں تقسیم کیا گیا، پہلا گروپ چار ٹیموں پر اور باقی تین گروپوں میں تین تین ٹیمیں شامل تھیں، ہر گروپ کی ٹیم نے اپنے گروپ کی ہر ٹیم سے ایک ایک مقابلہ کرنا تھا، اس طرح پہلے مرحلہ میں نو ٹیمیں باہر ہو گئیں، دوسرا مرحلہ سیمی فائنل کا تھا، پہلے عالمی کپ میں تیسرے اور چوتھے درجہ کے لیے مقابلے منعقد نہیں کیے گئے۔ یوراگوئے میں منعقد ہونے والے 1930ء کے فیفا عالمی کپ کے فائنل میں میزبان یوراگوئے نے ارجنٹائن کو دو کے مقابلے میں چار گول سے شکست دے کر پہلے فیفا عالمی کپ کا فاتح بننے کا اعزاز حاصل کیا۔[1]
1er Campeonato Mundial de Fútbol | |
---|---|
ٹورنامنٹ کی تفصیل | |
میزبان ملک | یوراگوئے |
تاریخ | 13جولائی – 30 جولائی |
ٹیمیں | 13 |
میدان | 3 (1 میزبان شہر میں) |
سیمی فائنل کھیلنے والے | |
فاتحین | یوراگوئے (1 بار) |
دوسرے درجہ پر | ارجنٹائن |
تیسرے درجہ پر | ریاستہائے متحدہ |
چوتھے درجہ پر | یوگوسلاویہ |
اعداد و شمار | |
کل مقابلے | 18 |
گول | 70 (3.89 فی میچ) |
تماشائی | 590,549 (32,808 فی میچ) |
زیادہ گول کرنے والا | گلرمو سٹائبل (8 گول) |
اٹلی، سویڈن، نیدرلینڈز، سپین اور یوراگوئے نے پہلے عالمی فٹ بال کپ کی میزبانی کے لیے درخواست پیش کیں۔[2]۔[3] اس وقت یوراگوئے فٹ بال اولمپکس کا فاتح تھا، بولی میں ایک نیا فٹ بال کا میدان (stadium) بنانے کا اعلان کیا گيا اور ساتھ میں یہ بھی کہا گیا کہ اختتام پر ہونے والی عالمی کپ کی آمدنی سے، شریک ٹیموں کا شرکت پر اٹھنے والا خرچ واپس کیا جائے گا۔[4] اس طرح یوراگوئے نے ایک اچھی بولی سے پہلے فیفا عالمی کپ کی میزبانی کا اعزاز حاصل کر لیا۔[5] یوراگوئے کی بولی سے دوسرے ممالک نے اپنی بولیاں واپس لے لیں۔[6] میزبان ملک کے انتخاب کا یہ عمل 1929 میں بارسلونا میں فیفا کے زیر صدارت مکمل ہوا۔[7]
1930ء کا عالمی مقابلہ اس لحاظ سے باقی سب مقابلوں سے منفرد تھا کہ اس میں شرکت کے اہل ہونے کے لیے عالمی کپ سے پہلے کوئی مقابلے نہیں ہوئے۔ بلکہ شریک ہونے کے لیے دعوت نامے ارسال کیے گئے۔ 28 فروری، 1930ء تک کوئی بھی قومی ٹیم اس میں شامل ہونے کے لیے اپنا نام پیش کر سکتی تھی۔ صرف تیرہ (13) ممالک شریک ہوئے، جن میں سے زیادہ تعداد ان ممالک کی تھی جو قریب تھے، کیونکہ اس کا فاصلہ بہت زیادہ تھا، اس لیے باقی ممالک شریک نہیں ہوئے۔[2]
تمام مقابلے مونٹی ویدیو کے تین میدانوں ( stadiums)، سینٹینیل میدان، گران پارکیو سینٹرل میدان اور پھوسی ٹوس میدان میں منعقد ہوئے۔ سینٹینیل میدان یوراگوئے کی آزادی کے سو سال پورے ہونے پر جشن منانے اور فیفا عالمی کپ دونوں کے لیے تعمیر کیا گيا تھا۔ جوآن سکازو نے اس کا نقشہ بنایا تھا۔[8]
وہ تیرہ ممالک جو شریک ہوئے۔
پہلے عالمی کپ میں پندرہ ریفری اور لائن مین متعین کیے گئے، جن میں سے گیارہ کا تعلق براعظم امریکا سے اور چار یورپ سے تھے، یورپی ریفریوں میں ایک ایک فرانس اور رومانیہ کا، جبکہ دو بلغاریہ سے تھے۔ اور براعظم جنوبی و شمالی امریکا کے ریفریوں میں سے چھ یورگوئے، ایک ایک ارجنٹائن، برازیل، چلی، میکسیکو، بولیویا سے تھا۔
|
|
تیرہ ٹیموں کو چار گروپوں میں ترتیب دیا گیا۔ پہلا گروپ چار ٹیموں پر اور باقی تینوں گروپ تین تین ٹیموں پر مشتمل تھے۔ ہر ٹیم نے اپنے گروپ میں شامل ہر ٹیم سے ایک ایک مقابلہ کرنا تھا۔ جیت کی صورت میں دو درجے (points) اور بلانتیجہ مقابلہ کی صورت میں صرف ایک درجہ (point)ملتا۔ اگر ایک گروپ کی دو ٹیمیں ایک جیسے درجہ پر پہنچ جاہیں تو اس کے لیے ایک ٹیم کے حق میں فیصلہ کیا جاتا کہ کون سی ٹیم اگلے مرحلہ میں جائے گئی۔ تا ہم اس بات کی نوبت نہیں آئی۔ اس طرح ہر گروپ سے ایک ایک ٹیم دوسرے مرحلے میں پہنچی، جس کو ناک آؤٹ مرحلہ یا سیمی فائنل کہا جاتا ہے۔ اس میں فیصلہ نا ہونے کی صورت میں اضافی وقت دیا جانا تھا مگر اس کی ضرورت نہ پیش آئی۔
صرف پہلا گروپ ہی ایسا تھا جس میں چار ٹیمیں شامل تھیں، ارجنٹائن، چلی، فرانس اور میکسیکو۔ فرانس نے پہلے مقابلے میں میکسیکو کو ہرا کر عالمی کپ کی پسندیدہ (favourites) ٹیم سے دو روز بعد مقابلہ کرنا تھا۔ فرانس کا گولچی مقابلہ شروع ہونے کے بیس منٹ بعد ہی زخمی ہو کر باہر چلا گیا اور کچھ دیر بعد ہی فرانس کا لورنٹ بھی ارجنٹائن کے لوئیس مونٹی کی کک سے زخمی ہو گیا۔ اس کے اکیاسیویں منٹ میں لوئیس مونٹی نے مقابلہ کا واحد گول کر کے ارجنٹائن کو فتح دلا دی۔[11] فرانس و ارجنٹائن کے مقابلہ میں اس وقت تنازع ہو گیا جب چھ منٹ پہلے ہی ریفری المیڈا ریگو نے سیٹی بجا دی، مگر معاملہ حل کر لیا گيا اور چھ منٹ وقت مزید دیا گیا۔[12] فرانس کا اگلا مقابلہ چلی سے تھا۔ جس میں عالمی کپ کی پہلی پینالٹی کک چلی کے خلاف فرانس کو ملی، مگر اس کک کو گولچی نے روک لیا اس طرح 19 جولائی 1930ء کو گولچی ایلکس پہلا عالمی کپ کا گولچی بن گیا جس نے پینالٹی کک روکی۔[13] ارجنٹائن کا دوسرا مقابلہ میکسیکو سے تھا جس میں ارجنٹائن کو تین پینالٹی کک ملیں، اسی دن میکسیکو کے گولچی نے فرنینڈو کی پینالٹی روکی۔[14] اسی مقابلہ میں گلرامو سٹائبل نے عالمی کپ میں پہلی بار تین گول ( hat-trick)کیے۔[15] ارجنٹائن کا کپتان مقابلہ میں شریک نہ ہو سکا تھا، مگر اس کے باوجود 3-6 سے جیت گئے۔[16] ارجنٹائن اپنے سارے مقابلے جیت کر سیمی فائنل میں پہنچ گيا۔
دوسرے گروپ میں برازیل، بولیویا اور یوگوسلاویہ شامل تھے۔ برازیل ٹیم اس گروپ کی اہم ٹیم تھی جس سے اچھی کارکردگی کی امید کی جا رہی تھی۔ لیکن پہلے ہی مقابلہ میں یوگوسلاویہ نے برازیل کو 2-1 سے شکست دی۔[17] بولیویا کوئی مقابلہ نا جیت سکا۔ انھوں نے میزبان ٹیم کو ایک قطار میں کھڑے ہو کر خراج تحسین پیش کیا، ہر ایک نے ایسی شرٹ پہن رکھی تھی جس پر واوا برازیل (Viva Uruguay) لکھا ہوا تھا۔[18] بولیویا کے مقابلے شروع میں بولیویا کے لیے امید افزا محسوس ہوئے، لیکن اختتام تک بولیویا بری طرح ہار چکا ہوتا۔ بولیویا ٹیم نے تینوں مقابلوں میں کوئی گول نا کیا۔[19] بولیویا دونوں، برازیل ایک مقابلہ ہار کر، باہر ہو گئے، يوگوسلاویہ دونوں مقابلے جیت کر سیمی فائنل میں پہنچ گیا۔[20]
میزبان یوراگوئے، رومانیہ اور پیرو گروپ تین میں تھے۔ پہلا مقابلہ پیرو اور رومانیہ کا ہوا جس میں پیرو کا کھلاڑی پلاسیڈو گالینڈو مقابلہ سے باہر نکال دیا گیا۔ رومانیہ 3-1 سے جیت گیا، دو گول آخری وقت میں کیے گئے تھے۔ اس مقابلے میں تماشائیوں کی تعداد صرف 2549 تھی یہ تعداد فیفا کی بیان کردہ ہے لیکن اصل تعداد صرف 300 بیان کی جاتی ہے۔ یہ آج تک کی عالمی کپ کی تاريخ میں سب سے کم تعداد ہے۔[21]
کیونکہ ابھی میدان سینٹینیل میں تعمیراتی کام ہو رہا تھا اس لیے یوراگوئے کو پانچ دن انتظار کرنا پڑا اپنے مقابلے کے لیے۔ یوراگوئے کے پہلے مقابلہ میں باہر ہو گیا تھا کیونکہ اس کی بیوی آگئی تھی۔[22]
یوراگوئے پیرو سے پہلا مقابلہ جیت گيا، اگلا مقابلہ یوراگوئے کا رومانیہ سے تھا جو اس نے 4-0 سے جیت کر، سیمی فائنل میں جگہ بنا لی، اس طرح رومانیہ اور پیرو باہر ہو گئے۔[23]
چوتھے گروپ میں امریکا، پیراگوئے اور بیلجیم شامل تھے۔ امریکا کی ٹیم میں زیادہ تر کھلاڑی نئے تھے۔ امریکا اپنا پہلا مقابلہ بیلجیم سے اور دوسرا مقابلہ پیراگوئے سے 3-0 سے جیت گیا، امریکا کے کھلاڑی پیٹانیڈو نے تین گوۂ ایک مقابلہ میں کر کے عالمی کپ کی تاریخ کی پہلی ہیٹ ٹرک کی۔ 10 نومبر 2006 کو فیفا نے کہا کہ پہلی ہیٹ ٹرک گلرامو سٹائیبل نے کی تھی، اس کے دو دن بعد پیٹا نیڈو نے، مگر اس پر بعد میں ٹام فلوری نے اعتراض کیا کہ پہلی ہیٹ ٹرک پیٹا نیڈو نے ہی کی تھی۔[24][25] پیرا گوئے نے بیلجیم کو 1-0 سے ہرا دیا، لیکن امریکا دونوں مقابلے جیت گيا تھا اس لیے وہ سیمی فائنل میں پہنچ گیا۔
سیمی فائنل میں یوگوسلاویہ، ارجنٹائن، امریکا اور یوراگوئے پہنچے۔ پہلا سیمی فائنل امریکا اور ارجنٹائن کے درمیں ہوا، جس میں امریکا نے ایسے چھ کھلاڑی اپنی ٹیم میں شامل کیے تھے جو برطانوی نژاد تھے۔ میدان بارش زدہ تھا، پہلے آدھ میں ارجنٹائن کو 1-0 سے برتری حاصل تھی، دوسرے آدھ میں ارجنٹائن نے مزید پانچ گول کر دیے جبکہ امریکا صرف ایک گول کر پایا، ارجنٹائن چھ ایک سے جیت گیا۔[26]
دوسرا سیمی فائنل یوگوسلاویہ اور یوراگوئے کے درمیان ہوا، جس میں یوراگوئے نے پہلے آدھ میں دو اور یوگوسلاویہ نے ایک گول گيا، لیکندوسرے آدھ میں یوراگوئے نے مزید چار گول کیے۔ پیڈروکیا نے ہیٹ ٹرک کی۔[26]
1934 فیفا عالمی کپ سے پہلے تک تیسرے اور چوتھے درجے کے لیے مقابلے نہیں کرائے جاتے تھے۔ اس لیے 1930 کے عالمی کپ میں کسی کو تیسرا اور چوتھا قرار نہیں دیا گیا، البتہ سیمی فائنل ہارنے والی ٹیموں کو بلا تخصیص تیسرے اور چوتھے درجہ پر مانا جاتا سکتا ہے۔ یہ ایک غلط خبر مشہور ہے کہ تیسرے اور چوتھے کے لیے مقابلہ ہوا جو یوگوسلاویہ نے 3-1 سے جیتا۔،[27] حیدر جاوید نے اپنی کتاب چار ہفتے مونٹی ویدیو میں لکھا ہے کہ تیسرے اور چوتھے درجے کے لیے مقابلہ کیا جانا فیفا کی فہرست میں تھا، لیکن یوگوسلاویہ ٹیم، سیمی فائنل میں یوراگوئے سے ہارنے پر کافی پریشان تھی جس کی وجہ سے یہ مقابلہ نہ ہو سکا۔[28] فائنل کے بعد سیمی فائنل ہارنے والی دونوں ٹیموں کو ہی کانسی کا تمغا ملا، [29][30] لیکن جب 1986ء میں فیفا نے 86 تک ہونے والے تمام عالمی کپ کی ایک دستاویز چھاپی تو اس میں 1930ء کے عالمی کپ میں امریکا کو تیسرے اور یوگوسلاویہ کو چوتھے درجے پر دیکھایا گیا۔ 2010ء میں کوسٹا ہیڈزی جو 1930ء میں یوگوسلاویہ کی ٹیم کے نگران تھے، ان کے بیٹے نے اس پر اعتراض کیا اور کہا کہ اس وقت یوگوسلاویہ کو بھی کانسی کا تمغا ملا تھا تو امریکا کو تیسرا درجہ کس طرح دیا گيا۔ اور یا بھی دلیل دی کہ یوگوسلاویہ نے سیمی فائنل اس وقت کی اولمپکس فاتح ٹیم یوراگوئے سے ہارا اس طرح سخت ٹیم سے ہارنے کی بنا پر یوگوسلاویہ کو تیسرا درجہ ملنا چائیے۔[31][32]
فائنل میں ارجنٹائن اور یوراگوئے آمنے سامنے آ گئے، دلچسپ بات یہ ہے کہ 1928اولمپکس کا فٹ بال فائنل ان ہی دونوں کے بیچ ہوا تھا، جس میں یوراگوئے 2-1 سے جیت گيا تھا۔ فائنل سینٹینیل میدان میں 30 جولائی کو ہوا۔ فائنل میں سیمی فائنل کی نسبت تماشائیوں کی تعداد قریب دس ہزار کم تھی، ارجنٹائن کے حمایتی دریا پار کر کے آئے ان کے لیے یہ مقابلہ زندگی اور موت کے مترادف تھا، بیونیس آئرس سے مونٹی ویدیو تک دس کشتیاں ناکافی ثابت ہوہیں۔[17] ایک اندازے کے مطابق دس سے پندرہ ہزار ارجنٹائنی تماشائی آئے تھے۔
چلی | 3–0 | میکسیکو |
---|---|---|
کارلوس ویڈال 3', 65'[33] مینویل روساس 51' (اپنی طرف گول) |
Report |
ٹیم | کھیلے | جیتے | بلا نتیجہ | ہارے | گول کیے | گول کھائے | فرق | درجہ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
یوگوسلاویہ | 2 | 2 | 0 | 0 | 6 | 1 | +5 | 4 |
برازیل | 2 | 1 | 0 | 1 | 5 | 2 | +3 | 2 |
بولیویا | 2 | 0 | 0 | 2 | 0 | 8 | −8 | 0 |
یوگوسلاویہ | 2–1 | برازیل |
---|---|---|
الیگزنڈر ٹرنانک 21' آیون بیک 30' |
Report | پریگنہاؤ 62' |
یوگوسلاویہ | 4–0 | بولیویا |
---|---|---|
آیون بیک 60', 67' ماجانوویک 65' ویوداجونویک 85'[33] |
Report |
ٹیم | کھیلے | جیتے | بلا نتیجہ | ہارے | گول کیے | گول کھائے | فرق | درجہ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
ریاستہائے متحدہ | 2 | 2 | 0 | 0 | 6 | 0 | +6 | 4 |
پیراگوئے | 2 | 1 | 0 | 1 | 1 | 3 | −2 | 2 |
بلجئیم | 2 | 0 | 0 | 2 | 0 | 4 | −4 | 0 |
ریاستہائے متحدہ | 3–0 | بلجئیم |
---|---|---|
بارت مگھی 23'[33] ٹام فلوری 45'[33] پیٹانیڈو 69'[33] |
ریاستہائے متحدہ | 3–0 | پیراگوئے |
---|---|---|
پیٹا نیڈو 10', 15', 50'[34] | Report |
سیمی فائنل | فائنل | |||||
26 جولائی – مونٹی ویدیو | ||||||
ارجنٹائن | 6 | |||||
30 جولائی – مونٹی ویدیو | ||||||
ریاستہائے متحدہ | 1 | |||||
ارجنٹائن | 2 | |||||
27 جولائی – مونٹی ویدیو | ||||||
یوراگوئے | 4 | |||||
یوراگوئے | 6 | |||||
یوگو سلاویہ | 1 | |||||
ارجنٹائن | 6–1 | ریاستہائے متحدہ |
---|---|---|
لوئیس مونٹی 20' الجیناڈرو سکوپی 56' گلرمو سٹائبل 69', 87' کالوس پیکولا 80', 85' |
جم براؤن 89' |
فائنل میں میزبان یوراگوئے نے ارجنٹائن کو دو کے مقابلے میں چار گول سے شکست دے کر پہلا فیفا عالمی کپ کا فاتح بننے کا اعزاز حاصل کیا ۔
|
|
1986 میں فیفا نے ایک درجہ بندی جاری کی، جو 1986 تک کے انعقاد پزیر ہونے والے ہر فیفا عالمی کپ کی درجہ بندی تھی۔[35]
فیفا عالمی کپ 19030 کی درجہ بندی:
فائنل
سیمی فائنل کھیلنے والے
گروپ مرحلے میں باہر ہو جانے والے
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.