چنور
From Wikipedia, the free encyclopedia
چنور یا مگس راں مکھیوں کو اڑانے یا مارنے کے کام آتا ہے۔ بعض گرم خطوں میں اسے دستی پنکھے کے طور پر اور دفاتر میں بطور سجاوٹ بھی رکھا جاتا ہے۔ انڈونیشیا کے فنونِ لطیفہ میں اسے شیو سے جوڑا جاتا ہے۔ نیز چنور کو عموماً ہندو مت، جین مت، تاؤ مت اور بدھ مت میں دیوتا کا درجہ دیا جاتا ہے۔[1][2] اشٹ منگل کی کچھ بناوٹوں میں چنور صاف دکھائی دیتا ہے۔ اس کو مورتی پوجا اور بالخصوص گوڑیہ ویشنو مت میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ روایتی لوک تماشوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
مشرقِ وسطیٰ، جیسا کہ مصر وغیرہ میں معاشرے کے چند طبقات مثلاً باہر بیٹھے تاجر، دکان دار وغیرہ اسے تب استعمال کرتے ہیں جب مکھیاں بہت تنگ کرتی ہیں۔ زیادہ قیمتی چنور گھوڑے کے بالوں سے بنتا ہے۔ مشرقی برِصغیر میں اسے یاک کی دم کے بالوں سے بنایا جاتا ہے۔ افریقہ میں چنور بادشاہوں اور امرا کی سرکاری علامات کے طور پر بکثرت ملتے ہیں۔ بعض اوقات اس کو شاہی علامت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے جیسا کہ کینیا کے رہنما جومو کینیاٹا کے ہاتھ میں چنور ہوتا تھا جو مسائی قبائل میں با اختیار ہونے کی علامت ہے۔[3] ملاوی کے رہنما ہیسٹنگ بانڈا بھی اسی مقصد کے لیے استعمال کرتے تھے جبکہ جنوبی افریقہ کے جاز موسیقار جابو کھانیئل مسائی چنور کو سٹیچ پر اپنی علامت کے طور پر استعمال کرتا تھا۔[4]
چین اور جاپان میں بدھ مت کی خانقاہوں میں چنور کی علامتی اہمیت ہے اور اسی طرح عصا اور کشکول کی بھی اہمیت ہے۔ بدھ مت میں چنور کو جہالت اور ذہنی لگاؤ کو ختم کرنے کے لیے علامتی جھاڑو بھی سمجھا جاتا ہے۔ تاؤ مت میں چنور کو پودوں اور درختوں سے بنایا جاتا ہے۔ نیز چنور کو تھائی لینڈ کی شاہی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس میں سفید ہاتھی کی دم کے بال استعمال ہوتے ہیں۔[5] پولی نیشیا میں بھی چنور کو حکمرانی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔[6]