بیسویں صدی کی جرمن قومی اشتراکی جماعت نے علامات اور نشانات کا بھرپور استعمال کیا، بالخصوص سواستیکہ، جس کو بنیادی علامت کا درجہ حاصل تھا۔ اسی وجہ سے سواستیکہ نازی جرمنی کے پرچم کا بھی حصہ بن گیا۔[1]
نازی پارٹی کا سیاسی نشان
سواستیکہ، قومی اشتراکیت کا پہلا نشان ہے جو مغرب میں آج بھی اشتراکیت کے ساتھ منسوب ہے
دیگر علامات میں شامل ہیں:
نازی پارٹی کی رسمی علامت، سواستیکہ کے اوپر بنا عقاب
نازیوں کی بنیادی علامت سواستیکہ جھنڈا تھا۔ اس سیاہ-سفید-سرخ رنگ کی بنیاد جرمن سلطنت کے پرچم کے رنگ پر رکھی گئی تھی۔ یہ وئمار جمہور کے تین رنگی پرچم کے خلاف تیار کیا گیا تھا۔ اپنی کتاب "مین کامف" میں ہٹلر لکھتا ہے کہ "سرخ رنگ نازی تحریک کی علامت ہے، سفید قومی سوچ کا غماز ہے اور سیاہ سواستیکہ، آریا نسل کی کامیابی کے لیے جدوجہد اورتہذیب کی نمائندگی کرتا ہے"[6]
شمالی یورپ کے پرانے نشانی حروف اور جدید حروف کا استعمال نازیوں نے دوبارہ اپنی علامات میں رائج کیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ہٹلر شدید نسل پرست تھا اور قدیم جرمانی تصوف کو معاشرے میں پھر سے اجاگر کرنا چاہتا تھا۔ اس سلسلہ میں اوائل انیسویں صدی اور اخیری بیسویں صدی کے عرصہ میں معروف گوئڈاوان لیسٹ کی تصنیفات نے نازیوں کے اس شوق میں اہم کردار ادا کیا۔
بہت سی علامات کا ستعمال نئے دور کے نازیوں نے جاری رکھا مثلا:
18، کوڈ، ایڈولف ہٹلر. کے لیے، کیونکہ حرف 'اے' پہلے نمبر پر اور 'ہچ' آٹھویں نمبر پر آتا ہے .[7]