قبول یہودیت
From Wikipedia, the free encyclopedia
یہودیت کی اختیاری (عبرانی: גיור ، گِیور) ایک رسمی عمل ہے جسے ایک غیر یہودی اس وقت انجام دیتا ہے جب وہ یہودی برادری میں شامل ہونے کا خواہش مند ہو ۔ یہودیت میں قبول مذہب ایسے سلسلہ وار مذہبی اعمال ومطالعات کا ایک مجموعہ جس میں یہودی شخصیات اور بسااوقات اسرائیلی زمین سے اپنی وابستگی کا اظہار بھی کیا جاتا ہے۔[1][2][3] باقاعدہ قبول مذہب کی رسم بسااوقات اس وقت کی جاتی ہے جب مذہب تبدیل کرنے والے کی قبولِ یہودیت کے متعلق شک ہو ۔
"ایک نو یہود پر اعتبار نہ رکھنا جب تک کہ چوبیث صدیاں گذر جائیں کیونکہ اس میں پھر بھی اندرونی شر باقی رہتا ہے۔" ایک عزیم ربی ہیّا نے فرمایا۔ ایک اور عزیم ربی حیلبو نے فرمایا کہ نو یہود داد جیسے تنگ دست اور مشکل ہوتے ہیں۔[4]
مذہب بدلنے کا طریقہ کار فرقے کی شرائط پرمنحصر ہے ۔ یہ ضروری نہیں کہ ایک فرقے کا مذہب تبدیل کرنے کا طریقہ کار دوسرے فرقے بھی تسلیم کریں۔[5]
کچھ صورتوں میں، باقاعدہ قبولِ یہودیت سے ہٹ کر یہودیت کے بعض عقائد اور طریقوں کو اپنا لیا جاتا ہے - تاہم باقاعدہ قبولِ مذہب کے بغیر، اکثر سخت گیر یہودی نئے یہودیوں کے قبولِ یہودیت کے قائل نہیں ہوتے ۔[6] کچھ گروہوں نے جزوی یہودی رسم و رواج کے طریقے اپنا لیے ہیں۔ مثلاً روس کے سبوٹنک لوگوں نے باقاعدہ قبولِ یہودیت کے بغیر یہودیت کے زیادہ تر طریقوں کو اپنا رکھا ہے۔[7] تاہم، اگرسبوٹنک لوگ یا کوئی اور باقاعدہ قبولِ مذہب کے بغیر کسی یہودی خاندان میں شادی یا اسرائیل ہجرت کرنا چاہتے ہوں تو انھیں باقاعدہ قبولِ مذہب کرنا پڑے گا۔[8]