قبائلی علاقہ جات
From Wikipedia, the free encyclopedia
قبائلی علاقہ جات یا وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات، پاکستان کے قبائلی علاقہ جات چاروں صوبوں سے علاحدہ حیثیت رکھتے تھے اور یہ وفاق کے زیر انتظام تھے ، مئی 2018ء میں ہونے والی ایک آئینی ترمیم کے ذریعے ان علاقوں کی قبائلی حیثیت ختم کر کے ان کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کر دیا گیا۔[3]
قبائلی علاقہ جات | |
---|---|
(انگریزی میں: Federally Administered Tribal Areas)(اردو میں: وَفاق کے زیر اِنتظام قَبائلی عَلاقَہ جات)(پشتو میں: فدرالي قبايلي سيمې) | |
پرچم | نشان |
تاریخ تاسیس | 1 جولائی 1970 |
نقشہ | |
انتظامی تقسیم | |
ملک | پاکستان [1] |
تقسیم اعلیٰ | پاکستان |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 33°00′00″N 70°10′00″E [2] |
رقبہ | |
آبادی | |
کل آبادی | |
مزید معلومات | |
اوقات | متناسق عالمی وقت+05:00 |
آیزو 3166-2 | PK-TA |
قابل ذکر | |
باضابطہ ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
جیو رمز | 1179245 |
درستی - ترمیم |
24 مئی 2018ء کو قومی اسمبلی نے ایک آئینی ترمیم کے ذریعے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کی منظوری دی۔
قبائلی علاقہ جات 27 ہزار 220 مربع کلومیٹر کے علاقے پر پھیلے ہوئے تھے۔
مغرب میں قبائلی علاقہ جات کی سرحد افغانستان سے ملتی ہیں جہاں ڈیورنڈ لائن انھیں افغانستان سے جدا کرتی ہے۔ قبائلی علاقہ جات کے مشرق میں پنجاب اور صوبہ سرحد اور جنوب میں صوبہ بلوچستان ہے۔
2000ء کے مطابق قبائلی علاقہ جات کی کل آبادی 33 لاکھ 41 ہزار 70 ہے جو پاکستان کی کل آبادی کا تقریبا 2 فیصد بنتا ہے۔
قبائلی علاقوں میں لوگوں مختلف پشتون قبائل میں تقسیم ہے۔ علاقائی دار الحکومت پشاور ہے۔ ان علاقوں کو مختلف اجنسیوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔