![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/8/87/Qasem_Soleimani_with_Zolfaghar_Order.jpg/640px-Qasem_Soleimani_with_Zolfaghar_Order.jpg&w=640&q=50)
قاسم سلیمانی
ایرانی جرنیل (ایرانی سینئر فوجی افسر) / From Wikipedia, the free encyclopedia
قاسم سلیمانی (پیدائش:11 مارچ 1957ء، کرمان - وفات: 3 جنوری 2020ء، بغداد) ایرانی میجر جنرل تھے اور امریکی فوج کے ہاتھوں ہلاک ہونے تک سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے بازو قدس فورس کے سپہ سالار اعلیٰ کے عہدے پر فائز رہے۔[11] ایران عراق جنگ کے دوران میں وہ لشکر 41 ثار اللہ کرمان کے قائد تھے۔ وہ 24 جنوری 2011ء کو میجر جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے۔ سید علی خامنہ ای رہبر معظم ایران نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں شہید زندہ کا خطاب دیا۔ اور بعد از مرگ انھیں لیفٹینٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی۔
حاجی ![]() | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
قاسم سلیمانی | |||||||
(فارسی میں: قاسم سلیمانی) ![]() | |||||||
مناصب | |||||||
کمانڈر قدس فورس (2 ) ![]() | |||||||
برسر عہدہ 1998 – 2020 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 11 مارچ 1957ء [1][2] ![]() قناۃ ملک، کرمان ![]() | ||||||
وفات | 3 جنوری 2020ء (63 سال)[3][4][2] ![]() بغداد بین الاقوامی ہوائی اڈا [3][5] ![]() | ||||||
وجہ وفات | ہوائی حملہ [5] ![]() | ||||||
طرز وفات | قتل [5] ![]() | ||||||
شہریت | ![]() ![]() | ||||||
اولاد | زینب، محمد رضا[6] | ||||||
تعداد اولاد | |||||||
رشتے دار | حسن سلیمانی (والد)[7]فاطمہ سلیمانی (والدہ)[8]سهراب سلیمانی (برادر)[9] | ||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | فوجی افسر ، فوجی افسر ![]() | ||||||
مادری زبان | فارسی ![]() | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | فارسی ، عربی ![]() | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
وفاداری | ایران ![]() | ||||||
شاخ | سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی | ||||||
عہدہ | لیفٹیننٹ جنرل ![]() | ||||||
لڑائیاں اور جنگیں | ایران عراق جنگ ، عراقی خانہ جنگی (2014ء–تاحال) ، شامی خانہ جنگی ، جنگ افغانستان ، ایران–اسرائیل پراکسی جنگ ![]() | ||||||
اعزازات | |||||||
![]() |
IMDB پر صفحات ![]() | ||||||
درستی - ترمیم ![]() |
سلیمانی نے لبنان میں حزب اللہ کی عسکری قوت و تربیت، جنوبی لبنان سے اسرائیل کی پسپائی، جنگ افغانستان، صدام حسین کے بعد عراق میں سیاسی اور سفارتی فضا کی تشکیل نو، شام کی خانہ جنگی اور عراق میں داعش سے مقابلے میں اہم کردار ادا کیا۔ داعش سے مقابلے سے پہلے وہ منظر عام پر آنے سے گریز کرتے تھے؛ لیکن ان کی عراق میں موجودگی اور داعش سے نبرد آزمائی کے دوران میں حکومت ایران نے متعدد بار ان کی عسکری کامیابیوں کی تصاویر کو شائع کیا جس سے ان کی شناخت عوام تک پہنچی اور لوگ نہ صرف یہ کہ ان سے متعارف ہوئے بلکہ انھیں چہرے سے پہچاننے لگے۔ یہیں سے ان کی ہردلعزیزی کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ میڈیا میں وہ عموماً "ظلی کماندار" (Shadow commander) کے لقب سے مشہور تھے۔ سلیمانی واشنگٹن کی نظر میں ایسی شخصیت تھے جن کے ہاتھ امریکی افواج کے خون سے رنگین تھے۔ جبکہ ایران میں ان کی مقبولیت کی وجہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں اور دباؤ کے امریکا مخالف اقدامات تھے۔
سلیمانی 3 جنوری 2020ء کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب امریکی فضائی ڈرون حملے میں ابو مہدی المہندس اور دس دیگر افراد کے ہمراہ شہید ہوئے۔ اس حملے کا حکم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا۔