فنانشل ایکشن ٹاسک فورس آن منی لانڈرنگ
From Wikipedia, the free encyclopedia
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس آن منی لانڈرنگ ایک عالمی ادارہ ہے جو جی-سیون ممالک (امریکا، برطانیہ کینیڈا،فرانس، اٹلی، جرمنی اور جاپان) کے ایما پر بنایا گیا ہے،
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس آن منی لانڈرنگ | |
---|---|
مخفف | FATF |
صدر دفتر | پیرس، فرانس |
تاریخ تاسیس | 1989 |
قسم | بین سرکاری تنظیم |
مقاصد | منی لانڈرنگ اورterrorism financing کے خلاف جنگ |
خدماتی خطہ | دنیا بھر میں |
صدر جمہوریہ | Roger Wilkins[1] |
وابستگیاں | Asia/Pacific Group on Money Laundering (APG) Caribbean Financial Action Task Force (CFATF) The Council of Europe Committee of Experts on the Evaluation of Anti-Money Laundering Measures and the Financing of Terrorism (MONEYVAL) Financial Action Task Force on Money Laundering in South America (GAFISUD) Middle East and North Africa Financial Action Task Force (MENAFATF) |
باضابطہ ویب سائٹ | fatf-gafi |
درستی - ترمیم |
اس ادارے کا مقصد ان ممالک پر نظر رکھنا اور اقتصادی پابندیاں عائد کرنا ہے جو دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں میں تعاون نہیں کرتے اور عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیے گئے دہشت گردوں کے ساتھ مالی تعاون کرتے ہیں-
ایف اے ٹی ایف‘‘ فنانس ایکشن ٹاسک فورس کا مخفف ہے۔ انٹرنیشنل سطح پر 1989ء میں اس کا قیام عمل میں آیا۔ فنانس ایکشن ٹاسک فورس کے قیام کے تین بنیادی مقاصد تھے۔ نمبر 1دہشت گردی کے لیے ہونے والی فنانسنگ کو روکنا، نمبر 2منی لانڈرنگ پر قابو پانا اور نمبر 3ٹیکس کی معافی سے دنیا بھر کے ملکوں کو روکنا۔ امریکا، برطانیہ، جاپان، اٹلی، فرانس اور چین ابتدائی طور پر ایف اے ٹی ایف کے ارکان بنے اور انہی کی باہمی رضا مندی سے اس کا قیام عمل میں آیا۔ بعد ازاں اور بھی کئی ملک اس فنانس ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان بن گئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ تعداد 39 تک پہنچ گئی۔