غزوہ ذی قرد
From Wikipedia, the free encyclopedia
صلح حدیبیہ کے عہد کے بعد محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اپنے سب سے بڑے دشمن قریش کے مکر و فریب اور شر و عداوت سے مطمئن ہو چکے تھے کیونکہ یہ یہ عہد ہوا تھا کہ دس سال تک جنگ بند رہے گی۔ تب آپ اپنے سب سے شریر دشمن یہود کے طرف متوجہ ہوئے کیونکہ یہود ہر پل مسلمانوں کو ستانے میں کوئی کسر اٹھا نہ چھوڑتے، طتب محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ یہود سے نمٹیں گے۔ یہودی خیبر اور اس کے شمال میں آباد تھے۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ان کی طرف نکلنے کی تیاری فرما رہے تھے کہ اس وقت ایک چھوٹا سا واقعہ درپیش ہوا جسے غزوۂ غابہ یا غزوہ ذی قرد کہا جاتاہے۔
اجمالی معلومات غزوہ ذی قرد, تاریخ ...
غزوہ ذی قرد | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
| |||||||
کمان دار اور رہنما | |||||||
سلمہ بن اکوع | Abdur Rahman Uyanah bin Hisn Al-Fazari | ||||||
طاقت | |||||||
500-700 Muslims assembled, only 8 sent[1] | 40 گھڑ سوار[1] | ||||||
ہلاکتیں اور نقصانات | |||||||
4 ہلاک[1] | 4 ہلاک[1] |
بند کریں