عقبہ بن نافع
From Wikipedia, the free encyclopedia
عقبہ بن نافع (عربی: عقبة بن نافع) (پیدائش 622ء مكة سعودی عرب) بنو امیہ کے جرنیل تھے جنھوں نے مغرب (موجودہ مغربی الجزائر اور مراکش) میں اسلامی فتوحات کا آغاز کیا۔
اس مضمون کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
عقبہ بن نافع | |
---|---|
(عربی میں: عقبة بن نافع الفهري) | |
عقبہ بن نافع کا مجسمہ | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 622ء مکہ |
وفات | سنہ 683ء (60–61 سال)[1][2] سیدی عقبہ |
وجہ وفات | لڑائی میں مارا گیا |
شہریت | خلافت راشدہ سلطنت امویہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | عسکری قائد ، والی |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
کارہائے نمایاں | جامع مسجد قیروان ، قیروان |
عسکری خدمات | |
وفاداری | خلافت راشدہ ، سلطنت امویہ |
شاخ | خلافت راشدہ کی فوج |
لڑائیاں اور جنگیں | المغرب کی اسلامی فتح |
درستی - ترمیم |
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے دورحکومت میں ان کو افریقہ کا گورنر مقررفرمادیا تھا اورانہوں نے افریقہ کے کچھ حصوں کو فتح کر لیا اوربربری لوگ جو اس ملک کے اصلی باشندہ تھے ان کے بہت سے باشندے دامن اسلام میں آگئے ۔ 670ء میں عقبہ رضی اللہ عنہ نے مصر کے صحراؤں کو عبور کرکے شمالی افریقہ فتح کیا اور اپنے راستے میں مختلف مقامات پر عسکری چوکیاں قائم کیں۔ موجودہ تیونس میں انھوں نے قیروان کا شہر بسایا جو موجودہ شہر تیونس سے 160 کلومیٹر جنوب میں آج بھی موجود ہے۔ یہ شہر اگلی فتوحات کے لیے پڑاؤ کے طور پر استعمال ہونے لگا۔ انھوں نے اس ملک میں اسلامی فوجوں کے لیے ایک چھاؤنی بنانے اور ایک اسلامی شہر آباد کرنے کا ارادہ فرمایا لیکن اس مقصد کے لیے ماہرین حربیات وعمرانیات نے جس جگہ کا انتخاب کیا وہاں ایک نہایت ہی خوفناک او رگنجان جنگل تھا جو جنگلی درندوں اورہرقسم کے موذی اورزہریلے حشرات الارض اورجانوروں کا مسکن اور گڑھ تھا ۔ اس موقع پر حضرت عقبہ بن نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک عجیب کرامت کا ظہور ہوا۔