![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/2/20/Urdu-alphabet-en-hi-final.svg/langur-640px-Urdu-alphabet-en-hi-final.svg.png&w=640&q=50)
رومن اردو
From Wikipedia, the free encyclopedia
اردو زبان کو اگر رومن حروف تہجی میں لکھا جائے تو اسے عرف عام میں رومن اُردو کہتے ہیں۔
![Thumb image](http://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/2/20/Urdu-alphabet-en-hi-final.svg/640px-Urdu-alphabet-en-hi-final.svg.png)
مشہور اُردو دانشور حبیب سلیمانی رقمطراز ہیں: "عربی رسم الخط سے محبت کرنے والے رومن اردو کے شدید مخالف ہیں۔ اس مخالفت کے باوجود رومن اردو نوجوانوں میں مقبول ہو رہی ہے، جو انٹر نیٹ استعمال کرتے ہیں یا سائبر شہری ہیں۔ چونکہ یہ رسم الخط ابھی ارتقائی مراحل میں ہے، لہٰذا جالبینی صارفین اسے اپنے اپنے انداز میں استعمال کر رہے ہیں۔ جنگ گروہ جیسی معروف مواقع حبالہ نے رومن اُردو کے لیے ایک خاص شعبہ قائم کر دیا ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے از حد مفید ہے جو عربی رسم الخط سے ناواقف ہیں۔ ایم-ایس-این (MSN)، یاہو (Yahoo) اور چند دیسی چیٹ روم اس نئے رسم الخط اور اس نئ زبان (رومن اردو) کے ارتقا کی تجربہ گاہیں ثابت ہو رہی ہیں۔"[1][2]
بسا اوقات یونی لیور اور پیپسی جیسے کثیر القومی ادارے طباعت و اشہارات کے مد میں اپنے اخراجات اور وسائل کو بچانے کے لیے اکثر رومن اردو استعمال کرتے ہیں، یہ صورت حال بھارت اور پاکستان دونوں ممالک میں موجود ہے۔
اردو کو رومن رسم الخط میں لکھنے کی تجاویز متعدد مرتبہ پیش کی گئی ہیں تاہم ایوب خان نے اپنے دور صدارت میں انتہائی سنجیدگی سے اس تجویز کو پیش کیا تھا کہ اردو پاکستان کی دیگر زبانوں کو لکھنے کے لیے رومن رسم الخط کو اختیار کیا جانا چاہیے۔[3][4][5] جنرل ایوب نے اس تجویز کو جمہوریہ ترکی میں مصطفی کمال اتاترک کی اصلاحات سے کسی حد تک متاثر ہو کر پیش کی تھی۔
مصطفی کمال اتاترک کی قیادت میں ترکی نے رومن رسم الخط اپنا کر اپنی اگلی نسلوں کو اپنی تاریخ سے محروم کر دیا۔ کتابوں کے ذخائر تو موجود رہے مگر ترکی کے لوگ انھیں پڑھنے کے قابل نہ رہے۔ اور پھر بیکار سمجھ کر ان کتابوں کو ضایع کرتے رہے۔ انگریزی کہاوت ہے کہ دشمن کو اپنی تاریخ سے دور کرنا بالکل ایسا ہی ہے جیسا کہ اسے نہتا کرنا۔ (history is a weapon)
مگر یہ بات قابل ذکر ہے کہ عظیم قومیں جیسے چین اور جاپان انٹرنیٹ پر بھی رومن حروف استعمال نہیں کرتے بلکہ اپنا ہی رسم الخط استعمال کرنے پر بضد ہیں باوجود کہ ان کا رسم الخط دنیا کے مشکل ترین رسوم الخط میں سے ایک ہے جبکہ ان کے مقابلے میں اردو کا رسم الخط کچھ مشکل نہیں۔