راشد خان (پیدائش:15دسمبر 1959ءکراچی، سندھ) پاکستان کے سابق کرکٹر ہیں جنھوں نے 1980ء سے 1985ء تک 4 ٹیسٹ اور 29ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے۔ وہ چائنیز کرکٹ ٹیم کے کوچ بھی رہے[1] راشد خان سیدھے ہاتھ کے بلے باز اور سیدھے ہاتھ کے میڈیم فاسٹ بولر کے طور پر کرکٹ میں جانے جاتے ہیں۔ انھوں نے پاکستان کے علاوہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز، پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ اور سندھ کی طرف سے بھی کرکٹ مقابلوں میں اپنے جوہر دکھائے[2] ایک فاسٹ میڈیم باؤلر، راشد خان کو 1981-82ء میں سری لنکا کے خلاف بین الاقوامی ٹیم میں شامل کیا گیا جب ایک کھلاڑی کی ہڑتال نے قومی ٹیم کو کئی پہلی پسند کے انتخاب کے بغیر چھوڑ دیا۔ اس نے گیند کے ساتھ قابل اعتماد کارکردگی کا مظاہرہ کیا، لیکن بلے سے اپنی شناخت بنائی، 10 نمبر پر 59 اور ناٹ آؤٹ 43 رنز بنائے۔ وہ اس کے بعد ہونے والے انگلینڈ کے دورے سے محروم ہونا تھوڑا بدقسمت تھا، لیکن وہ اسکواڈ میں شامل تھے۔ وہاں 1983ء میں ورلڈ کپ۔ اس نے 1983-84ء میں آسٹریلیا کا دورہ کیا، اپنے واحد ٹیسٹ میں 129 رنز کے عوض 3 وکٹیں حاصل کیں اور اس کے بعد ون ڈے اسپیشلسٹ کے طور پر میدان میں رہے ان کا آخری ٹیسٹ آؤٹ 1984-85ء میں ہوا جب وہ انجری کور کے طور پر نیوزی لینڈ لے گئے۔ انھوں نے انڈر 19 ٹیم کو سنبھالنے اور کوچنگ کا کام کرنے سے پہلے تقریباً ایک اور دہائی تک فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنا جاری رکھا[3]
فائل:Rashid khan pk crt.jpeg | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
پیدائش | کراچی، سندھ، پاکستان | 15 دسمبر 1959|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | دائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم باؤلر | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 89) | 5 مارچ 1982 بمقابلہ سری لنکا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 9 فروری 1985 بمقابلہ نیوزی لینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ایک روزہ (کیپ 34) | 19 دسمبر 1980 بمقابلہ ویسٹ انڈیز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ایک روزہ | 24 فروری 1985 بمقابلہ آسٹریلیا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ٹیسٹ کرکٹ
راشد خان کو 1982ء میں سری لنکا کے خلاف کراچی کے مقام پر پہلا ٹیسٹ کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوا۔جہاں راشد خان نے پہلی ہی باری میں نہ صرف 59 رنز سکور کیے بلکہ 3 سری لنکا کھلاڑیوں کی بھی اننگز کا گلا گھونٹا۔ پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے 396 رنز سکور کیے۔ راشد خان نے 93 گیندوں پر 125 منٹ میں 59 رنز بنائے جس میں 9 چوکے بھی شامل تھے۔ یہ اننگ ہارون رشید کے 153 رنز کی بدولت یاد رکھی جائے گی جس کی وجہ سے پاکستان نے 396 رنز کا ہندسہ سکور بورڈ پر سجایا۔ سوما چندرا ڈسلوا 102/4 اور اسنتھا ڈیمل 124/3 کے ساتھ سری لنکن بولنگ کے نمایاں مددگار ثابت ہوئے۔ سری لنکا نے جواب میں 342 رنز بنائے۔ دلیپ مینڈس 54 ،رائے ڈیاس 53 کی باریاں قابل دید تھیں۔ راشد خان نے 53 رنز دے کر 2 کھلاڑیوں کو اپنا شکار بنایا۔ سدھاتھ ویٹمنی کو منصور اختر کے ہاتھوں 71 رنز پر آئوٹ کرکے راشد خان نے اپنی پہلی ٹیسٹ وکٹ حاصل کی۔ ان کی دوسری وکٹ رنجن مادھوگالے تھے۔ سری لنکا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں فیصل آباد کے مقام پر انھیں 56 رنز کے عوض کوئی وکٹ نہ مل کی تاہم بیٹنگ میں انھوں نے 43 ناقابل شکست اور 3 ناقابل شکست رنز بنائے۔ 1983ء میں آسٹریلیا کا دورہ کرنے والی پاکستان کی ٹیم میں وہ شامل تھے جہاں انھوں نے برسبین کے ٹیسٹ میں 13 ناقابل شکست رنز بنانے کے ساتھ ساتھ 129 رنز دے کر 3 کیوی وکٹیں سمیٹیں۔ 2 سال کے بعد وقفے کے بعد انھیں نیوزی لینڈ جانے والی ٹیم کا ٹکٹ تھمایا گیا جہاں ڈونیڈن کے ٹیسٹ میں بلے بازی کرتے ہوئے انھوں نے 37 رنز بنائے اور 97 رنز دے کر 2 کھلاڑیوں کو کریز سے رخصت کیا۔ یہ ان کا آخری ٹیسٹ ثابت ہوا اور اس کے بعد وہ دوبارہ قومی ٹیم کا حصہ نہیں بنے۔
ون ڈے کیریئر
راشد خان کو 1985ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف ڈونیڈن کے مقام پر ون ڈے کیریئر شروع کرنے کا ملا۔جس میں انھوں نے 4 ناقابل شکست رنز بنانے کے علاوہ 31 رنز دے کر 2 وکٹوں کے حصول کو ممکن بنایا۔ ویسٹ انڈیز کی فتح پر ختم ہونے والے اس ٹیسٹ میں ڈیسمنڈ ہینز کو بولڈ کرکے انھوں نے اپنی ایک روزہ وکٹ حاصل کی۔ نیوزی لینڈ کے خلاف 1983ء کے تیسرے عالمی کپ میچ میں انھوں نے 47 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں۔ جو ان کی عالمی کپ مقابلوں میں بہترین کارکردگی ہے۔ اسی ورلڈ کپ میں انھوں نے سری لنکا کے خلاف لیڈز کے میدان میں 31 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کی۔ 1984ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف میلبورن میں 10 رنز کے عوض 2 کھلاڑی ان کے ہتھے چڑھے۔ 1984ء میں انگلستان کے خلاف لاہور ٹیسٹ میں 28 رنز کے عوض 2 کھلاڑی ان کا شکار بنے۔ 1985ء میں میلبورن کرکٹ گرائونڈ پر آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ میچ ان کے کیریئر کا آخری میچ تھا جس میں ان کی باری نہ آسکی اور بولنگ میں وہ 51 رنز دے کر بھی وکٹ سے محرومی کا شکار رہے۔
اعداد و شمار
راشد خان نے 4 ٹیسٹ میچوں کی 6 اننگز میں 3 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 155 رنز اپنے کھاتے میں سجائے۔ 51.66 کی اوسط سے بننے والے اس مجموعے میں 59 کی بہترین انفرادی اننگ بھی شامل تھی۔ یہ ان کی ٹیسٹ میچوں میں اکلوتی نصف سنچری ہے جو انھوں نے سکور کی جبکہ 29 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کی 15 اننگز میں 7 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے 110 رنز بنائے جس میں 17 ان کا بہترین انفرادی سکور تھا جس کی اوسط 13.75 رہی جبکہ 149 فرسٹ کلاس میچوں کی 177 اننگز میں 45 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے 2163 رنز سکور کیے۔ 73 ان کا سب سے زیادہ انفرادی سکور جبکہ انھیں فی اننگ 16.38 کی اوسط حاصل تھی۔ بولنگ کے شعبے میں راشد خان نے ٹیسٹ میچوں میں 360 رنز دے کر 8 وکٹیں حاصل کیں۔ 3/29 ان کی کسی ایک اننگ جبکہ 3/78 ان کی کسی ایک میچ میں بہترین بولنگ سامنے آئی۔ جس کی اوسط 45.00 اوسط فی وکٹ رہی۔ راشد خان نے 923 رنز دے کر 20 وکٹوں کا جادو جگایا۔ 3/47 ان کی بہترین انفرادی بولنگ تھی جس پر انھیں 46.15 کی اوسط حاصل ہوئی۔ راشد خان نے 149 فرسٹ کلاس میچوں میں 10969 رنز دے کر 426 کھلاڑیوں کو کریز سے رخصت کیا۔ 9/27 ان کی کسی ایک اننگ میں بہترین بولنگ کا متاثر کن ریکارڈ ہے۔ ان کی فی وکٹ اوسط 25.74 رہی۔ 25 دفعہ کسی ایک اننگ میں 5 یا اس سے زائد وکٹ جبکہ 7 دفعہ ایک میچ میں 10 یا اس سے زائد وکٹ ان کے کیریئر میں موجود ہیں[4]
مزید دیکھیے
حوالہ جات
Wikiwand in your browser!
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.