جون آف آرک
From Wikipedia, the free encyclopedia
جون آف آرک (انگریزی: Joan of Arc، فرانسیسی: Jeanne d'Arc، تلفظ: ژان ڈار) کو جنگ صد سالہ کے لنکاسٹری مرحلے کے دوران میں اہم کردار ادا کرنے کی بنا پر فرانس کی عظیم خاتون سمجھا جاتا ہے۔ جون آف آرک رومن کاتھولک فرقے کی بزرگ تھیں۔ فرانس کے ایک گاؤں ڈومرمی میں ایک کاشتکار گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ جنگ صد سالہ کے اواخر میں انھیں مقرب فرشتہ، میکائیل، مارگریٹ اور کیتھرین اسکندری نے الہام کے ذریعہ شارل ہفتم کی مدد کرنے اور فرانس کو انگریزوں کے قبضہ سے چھڑانے کی ہدایت دی۔ شارل ہفتم نے انھیں امدادی مشن پر محاصرہ اورلیان بھیجا تھا، ان کے وہاں پہنچنے کے محض نو دن بعد یہ محاصرہ ختم ہو گیا۔ نیز جون کی سربراہی میں فرانسیسیوں کو مزید فتوحات نصیب ہوئیں جن کے نتیجے میں بالآخر فرانس کی دیرینہ رسم یعنی رمس کے مقام پر شارل ہفتم کی تاج پوشی ہوئی۔ اس تقریب نے فرانسیسیوں کی ہمتوں کو بلند کر دیا اور بالآخر انھیں فتح نصیب ہوئی۔ جون نے چونکہ انگریزوں کے خلاف اور فرانس کے حق میں جدوجہد کو "خدائی فریضہ" قرار دیا تھا اس لیے اس کو مقدس ہستی سمجھا جاتا ہے۔ مسیحی دنیا پہلے انھیں جادوگرنی سمجھتی تھی لیکن بعد میں انھیں "مقدسہ" (مسیحی ولیہ) قرار دے دیا۔
مقدسہ جون | |
---|---|
تصویرچہ (پندرہویں صدی)[1] | |
کنواری اور شہید | |
پیدائش | 6 جنوری 1412ء[2] ڈومری، ڈچی آف بار، ریاست فرانس[3] |
وفات | 30 مئی 1431ء (عمر 19 سال) روان، نورمینڈی ( انگریزی حکومت) |
سعادت ابدی | 18 اپرایل 1909ء, نوٹر ڈیم ڈے پیرس بدست پائیس نہم |
قداست | 16 مئی 1920ء, پطرس باسلیکا، روم بدست بینیڈکٹ پانزدہم |
تہوار | 30 مئی |
منسوب خصوصیات | زِرَّہ بَکتَر، جھنڈا، تلوار |
سرپرستی | فرانس؛ شہداء؛ اسیر؛ فوجی اہلکار؛ وغیرہ |
اس فتح کے بعد فرانسیسی حکومت نے پیسوں کے عوض جون پر "نافرمانی اور بدعت" کا الزام لگا کر انھیں انگریزوں کے سپرد کر دیا۔ 30 مئی 1431ء کا دن تھا۔ "رواں" بازار میں ہر طرف لوگ ہی لوگ نظر آ رہے تھے۔ لمبے لمبے لبادوں اور اونچی ٹوپیوں والے نقاب پہنے ہوئے۔ "انکوزیشن" کے جلاد ایک 19 برس کی لڑکی کو گھسیٹتے ہوئے لے کر آ رہے تھے۔ لڑکی کو انھوں نے بازار کے وسط میں موجود ٹکٹکی سے باندھ دیا۔ کچھ ہی دیر بعد ایک پادری اونچے چبوترے پر کھڑا ہوا اور بلند آواز میں چلایا: "لڑکی جادوگرنی ہے، اسی لیے اس کی روح کو بچانے کے لیے اسے جلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔" لوگ حیران رہ گئے۔ جس لڑکی کو کل تک وہ الوہیت کے مقام پر فائز سمجھتے تھے، آج جادوگرنی بن گئی تھی۔ ٹکٹکی کے اردگرد لکڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ آگ آہستہ آہستہ لڑکی کی طرف بڑھ رہی تھی۔ اس نے اپنا منہ آسمان کی طرف کر لیا اور کہنے لگی: "میرا کام مکمل ہو گیا، شکریہ اے خدا۔" اور آگ کے بھیانک شعلوں نے اسے بے رحمی سے نگل لیا۔
جون کی اس سزائے موت کے پندرہ برس بعد سنہ 1456ء میں پوپ کالسٹس سوم نے اس مقدمے کی جانچ کی اجازت دی، جانچ کے بعد عدالت نے انھیں بے قصور تسلیم کیا اور ان پر عائد کردہ تمام الزامات سے انھیں بری اور شہید قرار دیا۔ سولہویں صدی عیسوی میں وہ کاتھولک اتحاد کی علامت بن گئیں اور سنہ 1803ء میں نپولین کے ایک فیصلہ میں جون کو فرانس کی قومی علامت قرار دیا گیا۔ 1909ء میں انھیں سعادت ابدی اور 1920ء قداست سے سرفراز کیا گیا۔ جان فرانس کے نو سرپرست مسیحی مقدسین میں سے ایک ہیں۔
جان کی موت کے بعد ہی سے ان کی شخصیت ادب، نقاشی، خاکہ نگاری اور دیگر ثقافتی فنون میں خاصی مقبول رہی اور بہت سے مشہور مصنفین، فلم سازوں اور نغمہ نگاروں نے ان کی ذات اور شخصیت کو اپنی تخلیق کا موضوع بنایا۔ ان کی یہ مقبولیت آج بھی برقرار ہے اور وہ فلموں، تھیٹر، ٹیلی ویژن، ویڈیو کھیل، موسیقی وغیرہ میں آج بھی زندہ ہیں۔