From Wikipedia, the free encyclopedia
ترکی کے ایک سیاست دان 1921ء سے 1937ء تک مختلف وزارتوں پر فائز رہے۔ 1923ء میں ترکی اور یونان کے مابین تبادلہ آبادی ہوا تو اس کے نگران تھے۔ 1937ء میں وزیر اعظم بنے۔ 1938ء میں کمال اتاترک کا انتقال ہوا تو استعفیٰ دے دیا۔ 1946ء میں عدنان میندریس کے ساتھ مل کر ڈیموکریٹک پارٹی کی بنیاد رکھی۔ 1950ء کے انتخابات میں ان کی جماعت نے کامیابی حاصل کی تو عصمت انونو کی جگہ ترکی کے صدر منتخب ہوئے۔
جلال بایار | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(ترکی میں: Mahmut Celâl Bayar) | |||||||
President of Turkey 3rd | |||||||
مدت منصب 22 May 1950 – 27 May 1960 | |||||||
وزیر اعظم | عدنان میندریس | ||||||
| |||||||
3rd وزیر اعظم ترکی | |||||||
مدت منصب 25 October 1937 – 25 January 1939 | |||||||
صدر | مصطفٰی کمال اتاترک عصمت انونو | ||||||
| |||||||
Leader of the Democratic Party | |||||||
مدت منصب 7 June 1946 – 9 June 1950 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 16 مئی 1883ء [1][2][3][4] | ||||||
وفات | 22 اگست 1986ء (103 سال)[1][2][3][4][5] استنبول | ||||||
مدفن | بورصہ صوبہ | ||||||
شہریت | ترکیہ | ||||||
مذہب | اہل سنت | ||||||
جماعت | جمہوری خلق پارٹی | ||||||
اولاد | نیلوفر گورسوئے | ||||||
تعداد اولاد | 3 | ||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | ترکی [6] | ||||||
دستخط | |||||||
درستی - ترمیم |
وہ ترکی کے پہلے غیر فوجی صدر تھے جو 1950ء کے انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی کامیابی کے بعد صدر مقرر ہوئے۔ ان کا پورا نام محمود جلال بایار تھا۔ وہ ولایت بروصہ کے ایک گاؤں عمر میں 15 مئی 1883ء کو پیدا ہوئے۔ قیام جمہوریہ سے قبل وہ زراعتی بینک اور جرمن بینک سے وابستہ تھے۔ 1919ء میں وہ عثمانی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے اور 12 جنوری 1920ء کو عثمانی پارلیمنٹ کے آخری اجلاس میں شریک ہوئے۔ وہ اتحاد و ترقی کی ازمیر کی شاخ کے سیکرٹری بھی تھے۔ اس کے بعد اناطولیہ چلے گئے اور قومی تحریک میں شریک ہو گئے۔ لوزان کانفرنس میں جلال بایار ترکی وفد کے مشیر تھے۔ 1921ء میں وزیر اقتصادیات ہو گئے۔ اس زمانے میں انھوں نے ترکی میں بنکاری کو ترقی دینے کے سلسلے میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ 1923ء میں جلال بایار ازمیر سے مجلس کبیر ملی کے رکن منتخب ہوئے۔ مصطفی کمال کے آخری دنوں میں 1937ء میں ترکی کے وزیر اعظم ہوئے لیکن کمال اتاترک کے انتقال کے بعد جب عصمت انونو صدر ہوئے تو ان سے اختلاف کی وجہ سے 25 جنوری 1939ء کو وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہو گئے بعد میں انھوں نے سرکاری جمہور خلق پارٹی سے بھی علیحدگی اختیار کرلی اور عدنان میندریس اور دوسرے ساتھیوں کے ساتھ مل کر 1946ء میں ڈیموکریٹک پارٹی کی بنیاد ڈالی۔
1950ء کے انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی کامیابی کے بعد 22 مئی 1950ء کو وہ ترکی کے صدر منتخب ہو گئے۔ اس منصب پر وہ 27 مئی 1961ء کے جمال گورسل کی زیر قیادت فوجی انقلاب تک فائز رہے۔ فوجی حکومت نے جب مقدمہ چلا کر عدنان میندریس کو پھانسی دی تو جلال بایار کو بھی سزائے موت سنائی گئی جو ان کی ضعیف العمری کی وجہ سے سزائے قید میں تبدیل کردی گئی۔ پارلیمانی زندگی کی بحالی کے بعد ان کی سزا ختم کردی گئی اور وہ گوشہ نشینی کی زندگی گذارنے لگے۔ انھوں سے اس زمانے میں اپنی زندگی کی سرگزشت لکھی۔ یہ سرگزشت 1967ء اور 1973ء کے درمیان 8 جلدوں پر مشتمل ضخیم کتاب کی شکل میں شائع ہو چکی ہے۔ کتاب کا نام Ben de Yazdim (میں نے بھی لکھا) ہے اور دو ہزار 800 صفحات پر مشتمل ہے۔ جلال بایار محنتی، مستعد، حلیم الطبع اور نیک دل انسان تھے۔
1966ء میں انھیں معافی دے دی گئی اور 1974ء میں مکمل سیاسی حقوق بحال کر دیے گئے لیکن انھوں نے سینیٹ کی تاحیات رکنیت قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ وہ 22 اگست 1986ء کو استنبول میں انتقال کر گئے۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.