From Wikipedia, the free encyclopedia
بہاماس (Bahamas) جسے سرکاری طور پر کامن ویلتھ آف دی بہاماس بھی کہا جاتا ہے، 27 بڑے جزائر، 661 چھوٹے جزائر اور 2,387 سمندری چٹانوں پر مشتمل ہے۔ یہ ملک کیوبا کے شمال میں بحر الکاہل کے کنارے واقع ہے۔ اس کے شمال مغرب میں امریکا واقع ہے۔ کل زمینی رقبہ 13,939 مربع کلومیٹر ہے اور کل آبادی کا تخمینہ 3,30,000 ہے۔ امریکی ڈالر (USD) بھی بہامین ڈالر (BSD) کے ساتھ بطور کرنسی استعمال ہوتا ہے۔ دار الحکومت نساؤ ہے۔
بہاماس | |
---|---|
پرچم | نشان |
شعار(انگریزی میں: Forward, Upward, Onward, Together) | |
ترانہ: | |
زمین و آبادی | |
متناسقات | 25°00′N 77°24′W [1] |
پست مقام | بحر اوقیانوس (0 میٹر ) |
رقبہ | 13878.0 مربع کلومیٹر |
دارالحکومت | نساؤ |
سرکاری زبان | انگریزی |
آبادی | 395361 (2017)[2] |
حکمران | |
طرز حکمرانی | آئینی بادشاہت |
اعلی ترین منصب | چارلس سوم (8 ستمبر 2022–) |
قیام اور اقتدار | |
تاریخ | |
یوم تاسیس | 10 جولائی 1973 |
عمر کی حدبندیاں | |
شادی کی کم از کم عمر | 18 سال |
دیگر اعداد و شمار | |
منطقۂ وقت | متناسق عالمی وقت−05:00 |
ٹریفک سمت | بائیں [3] |
ڈومین نیم | bs. |
سرکاری ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
آیزو 3166-1 الفا-2 | BS |
بین الاقوامی فون کوڈ | +1242 |
درستی - ترمیم |
بہاماس 1492ء میں کولمبس کی پہلی منزل تھی۔ 1513ء سے 1648ء تک غیر آباد رہا اور اس کے بعد برمودا میں موجود برطانویوں نے یہاں آباد ہونا شروع کر دیا۔
1718ء میں اسے برطانوی کالونی کا درجہ دے دیا گیا۔ امریکا کی جنگِ آزادی کے بعد ہزاروں کی تعداد میں تاجِ برطانیہ کے وفاداروں اور سیاہ فام غلاموں نے بہاماس کا رخ کیا اور آباد ہونے لگے۔ برطانوی سلطنت میں 1807ء میں غلاموں کی تجارت کو ختم کر دیا گیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی غلاموں سے بھرے برطانوی شاہی بحریہ کے جہازوں سے غلاموں کو آزاد کر دیا گیا۔ ان میں سے کچھ بہاماس میں بس گئے۔ 1834ء میں غلامی کو یکسر ختم کر دیا گیا اور انہی آزاد کردہ غلاموں کی اگلی نسلیں بہاماس میں آباد ہیں۔
فی کس آمدنی کے اعتبار سے شمالی امریکا میں بہاماس تیسرے نمبر پر امریکا اور کینیڈا کے بعد آتا ہے۔ اس کے علاوہ امریکا اور میکسیکو کی سرحد کے جنوب میں واقع امیر ترین ملک ہے۔ اس کے علاوہ سیاہ فام آبادی کی بھاری اکثریت والے ممالک میں سب سے زیادہ امیر ملک بہاماس ہی ہے۔
ٹینو نسل کے افراد ہسپانولیا اور کیوبا سے بہاماس کے غیر آباد جزیرے پر 11 ویں صدی عیسوی میں آئے۔ یہ لوگ لوکین کہلاتے تھے۔ انداز ہے کہ کرسٹوفر کولمبس کی 1492ء میں یہاں آمد کے وقت لوکین لوگوں کی تعداد 30,000 سے زیادہ تھی۔ کرسٹوفر کولمبس کے قدم جہاں پہلی بار پڑے، وہ جزیرہ سان سلواڈور کے نام سے مشہور ہے۔
تاہم لوکین افراد یورپی اقوام کی لائی ہوئی بیماریوں سے اپنا بچاؤ نہ کر سکے اور ساری قوم ہی معدوم ہو گئی۔
خیال کیا جاتا ہے کہ 17ویں صدی سے قبل یورپی یہاں آباد ہونے سے کتراتے رہے تھے۔
1670ء میں بادشاہ چارلس دوم نے ان جزائر کو اپنی ملکیت میں لے لیا جس کے بعد سے یہاں تجارت، ٹیکس اور گورنر کے تعین وغیرہ جیسے اختیارات بادشاہ نے کرائے پر دینے شروع کر دیے۔
اس ملکیتی دور میں بہاماس بحری قذاقوں کی جنت بن گیا۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے 1718ء میں برطانوی حکومت نے مسلح دستے بھیجے جنھوں نے کافی کوشش کے بعد ان قذاقوں کو ختم کر دیا۔
امریکا کی جنگِ آزادی کے دوران یہ جزائر امریکی بحری فوج کا نشانہ تھے۔
1782ء میں یارک ٹاؤن میں برطانویوں کی شکست کے بعد ہسپانوی بیڑا ساحل پر پہنچا اور شہر پر بغیر کسی لڑائی کے قابض ہو گیا۔
امریکا کی آزادی کے بعد 7,300 برطانوی وفادار اپنے غلاموں کے ہمراہ نیو یارک، فلوریڈا اور دی کیرولینا سے فرار ہو کر بہاماس پہنچے۔ انہی افراد نے کئی جزیروں پر کاشتکاری شروع کر دی اور جلد ہی سیاسی قوت بن کر ابھرے۔ اس وقت یہاں کی زیادہ تر آبادی سیاہ فام افریقیوں پر مشتمل تھی۔
برطانویوں نے 1807ء میں غلاموں کی تجارت کو ختم کر دیا جس کی وجہ سے ان جزائر پر ہزاروں کی تعداد میں آزاد غلاموں نے رہائش اختیار کر لی۔ برطانوی سلطنت سے آخر کار یکم اگست 1834ء کو غلامی بالکل ختم کر دی گئی۔
دوسری جنگِ عظیم کے بعد جدید سیاسی ترقی ہونا شروع ہوئی۔ 1950ء کی دہائی میں اولین سیاسی جماعتیں بننا شروع ہوئیں اور 1964ء میں برطانیہ نے بہاماس کو اندرونی خود مختاری دے دی۔
1967ء میں سر لنڈن پیڈلنگ یہاں کے پہلے پریمئر بنے۔ 1968ء میں ان کا عہدہ وزیر اعظم کا بن گیا۔ 1973ء میں بہاماس مکمل طور پر آزاد ہو گیا تاہم دولتِ مشترکہ کی رکنیت کو برقرار رکھا۔
بہاماس کی معیشت کے دو اہم ستون ہیں جو سیاحت اور سمندر پار معاشی سہولیات ہیں۔ تاہم تعلیم، صحتِ عامہ، ہاؤسنگ، بین الاقوامی پیمانے پر منشیات کی منتقلی اور ہیٹی سے غیر قانونی طور پر آنے والے تارکین وطن جیسے اہم مسائل ہیں۔
بہاماس خطوط ارض بلد 20 اور 28 شمالاً جبکہ طول بلد 72 اور 80 غرباً کے درمیان واقع ہے۔
ریاست ہائے متحدہ کے نزدیک ترین جزیرے کا نام بمینی ہے جسے بہاماس کا گیٹ وے بھی کہاتا جاتا ہے۔ جنوب مشرقی جزیرہ اناگوا کہلاتا ہے۔ سب سے بڑا جزیرہ انڈروس ہے۔ دار الحکومت نساؤ نیو پرووائیڈنس نامی جزیرے پر آباد ہے۔
تمام جزیرے مسطح اور نیچے ہیں اور زیادہ تر 15 سے 20 میٹر تک سطح سمندر سے بلند ہیں۔ ملک میں بلند ترین مقام کومو نامی پہاڑی ہے جو سطح سمندر سے 63 میٹر بلند ہے۔
بہاماس کا موسم نیم استوائی سے استوائی نوعیت کا ہے اور خلیجی بحری رو کی وجہ سے معتدل رہتا ہے۔ تاہم گرمیوں اور خزاں میں یہاں سے ہری کین یعنی سمندری طوفان گذرتے ہیں۔
بہاماس میں درجہ حرارت کبھی بھی صفر درجے تک نہیں پہنچا لیکن دو سے تین ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت چلا جاتا ہے۔ فری پورٹ کے مقام پر جنوری 1977ء میں بارش کے دوران معمولی مقدار میں برف بھی گرتی دیکھی گئی تھی۔ اس وقت میامی کے علاقے میں عام برفباری ہو رہی تھی۔ اس وقت یہاں کا درجہ حرارت 4.5 ڈگری تھا۔
بہاماس خود مختار اور آزاد ملک ہے۔ تاہم سیاسی اور قانونی نظام زیادہ تر برطانوی نظام سے نکلا ہے۔ بہاماس میں پارلیمانی جمہوریت ہے جہاں دو اہم سیاسی جماعتیں ہیں۔ ان کے نام فری نیشنل موومنٹ اور پروگریسو لبرل پارٹی ہیں۔
کل ملازمتوں کا نصف حصہ سیاحت کی صنعت سے وابستہ ہے تاہم حالیہ معاشی بحران کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد کافی کم ہو گئی ہے۔ اسی تناسب سے بینکاری اور بین الاقوامی معاشی سرگرمیاں بھی کم ہو گئی ہیں۔
بہاماس اقوامِ دولتِ مشترکہ اور دولتِ مشترکہ کا رکن ہے۔ ملکہ الزبتھ دوم کو ریاستی سربراہ کا درجہ ملا ہوا ہے جن کی نمائندگی گورنر جنرل کرتا ہے۔
قانون سازی کا اختیاری دو ایوانوں والی پارلیمان کے پاس ہے۔ اس میں 41 اراکین پر مشتمل ہاؤس آف اسمبلی یعنی ایوانِ زیریں اور 16 رکنی سینیٹ یعنی ایوانِ بالا شامل ہیں۔ ایوانِ زیریں کے اراکین بذریعہ انتخاب چنے جاتے ہیں جبکہ ایوانِ بالا کے اراکین کو گورنر جنرل مقرر کرتا ہے۔ تاہم ان 16 اراکین میں سے 9 کا تقرر گورنر جنرل وزیرِ اعظم کے مشورے، 4 کا انتخاب حزبِِ اختلاف کے سربراہ کے مشورے سے جبکہ بقیہ تین اراکین کو گورنر جنرل وزیرِ اعظم اور حزبِ اختلاف کے سربراہ کے مشورے سے کرتا ہے۔ ہاؤس آف اسمبلی تمام تر قانون سازی کرتا ہے۔
وزیر اعظم کو حکومتی سربراہ کا درجہ حاصل ہوتا ہے اور ہاؤس آف اسمبلی میں اکثریتی جماعت کا لیڈر ہوتا ہے۔ زیادہ تر اختیارات کابینہ کو حاصل ہوتے ہیں جسے وزیرِ اعظم اپنی جماعت سے چنتا ہے۔
آئین میں بول چال، پریس، عبادت، نقل و حرکت وغیرہ کی آزادی یقینی بنائی گئی ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے کریبئن کا حصہ نہ ہونے کے باوجود بہاماس کریبئن کمیونٹی کا حصہ ہے۔ یہاں عدلیہ آزاد ہے۔ زیادہ تر قوانین برطانوی قوانین سے اخذ کیے گئے ہیں۔
کریبئن کے امیر ترین ممالک میں سے ایک بہاماس کی معیشت کا زیادہ تر انحصار سیاحت پر ہے جو کل ملکی معیشت کے 60 فیصد کے برابر ہے۔ نصف سے زیادہ ملازمتیں بھی سیاحت سے وابستہ ہیں۔ سیاحت کے بعد دوسری اہم صنعت معاشی خدمات ہیں جو کل معیشت کے 15 فیصد کے لگ بھگ ہیں۔
ملکی معیشت کا انحصار ٹیکس پر ہے۔ حکومتی آمدنی کا بڑا حصہ درآمدی محصول، لائسنس فیس، جائداد اور سرکاری ٹکٹوں سے حاصل ہوتا ہے۔ تاہم بہاماس میں کسی قسم کا انکم ٹیکس، کارپوریٹ ٹیکس، کیپیٹل گین ٹیکس، ویلیو ایڈڈ ٹیکس یا دولت ٹیکس نہیں۔ کل ملکی آمدنی کا تقریباً 22 فیصد حصہ ٹیکسوں سے آتا ہے۔ افراطِ زر کی شرح محض 3.7 فیصد ہے۔
فی کس آمدنی کے اعتبار سے بہاماس امریکا کے براعظم میں تیسرے نمبر پر ہے۔
افریقی بہاماس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے آبا و اجداد کا تعلق براعظم افریقہ سے تھا۔ بہاماس میں آنے والے اولین افریقی دراصل آزاد کردہ غلام تھے جو نئی زندگی کی تلاش میں بہاماس آن آباد ہوئے۔ اس وقت بہاماس میں افریقی النسل افراد آبادی کے 85 فیصد کے برابر ہیں۔
یورپی بہاماس افراد کی کل تعداد تقریباً 38,000 ہے۔ یہ افراد امریکی اور برطانوی النسل ہیں۔ یہ افراد کل آبادی کا 12 فیصد ہیں۔
بہاماس کی کل آبادی 3,54,563 افراد پر مشتمل ہے۔
ویکی ذخائر پر بہاماس سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.