![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d5/Muhamma_grama_panchayath.jpg/640px-Muhamma_grama_panchayath.jpg&w=640&q=50)
بھارتی پنچایتی راج
From Wikipedia, the free encyclopedia
بھارتی پنچایتی راج (انگریزی: Panchayati raj) سے مراد عموما بھارت کا علاقائی سیاسی نظام ہے جو آئینی طور پر 1992ء میں متعارف کرایا گیا۔ بھارت کا موجودہ پنچایتی نظام آئینی ترمیم کے بعد 1992ء میں نافذ ہوا ہے۔ اس کی بنیاد بر صغیر میں برسوں سے چلا آرہا روایتی پنچایتی راج ہے جس کی وکالت موہن داس گاندھی نے بھی کی تھی۔ وہ روایتی پنچایتی راج کو [[[بھارت کی سیاست]] کی بنیاد کہا کرتے تھے۔ موجودہ پنچایتی نظام نافذ کرنے سے قبل حکومت ہند نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے اس نظام کو ممکن حد تک غیر مرکزی طرز پر نافذ کرنے کی کوشش کی تاکہ علاقائی معاملات علاقائی طور پر سلجحائے جا سکیں اور پنچایت ایک علاقائی انتظامی اکائی قرار پایا۔
![](http://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d5/Muhamma_grama_panchayath.jpg/640px-Muhamma_grama_panchayath.jpg)
موجودہ پنچایت یا پنچایتی نظام شمالی ہند میں موجود کھاپ پنچایت سے یکسر مختلف ہے۔ کھاپ پنچایتیں بھارت کے کچھ علاقوں میں نسلی پنچایت یا قبائلی پنچایت ہوتی ہے۔ یہ عموما شمالی ہند میں پائی جاتی ہیں۔ کھاپ کا فیصلہ اٹل ہوتا ہے۔ یہ اپنی روایات پر سکتی سے عمل کرتے ہیں اور بسا اوقات عدالتوں کے فیصلوں تک کو ٹال دیتے ہیں۔[1]
![](http://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/c/cd/Panchayat_India.jpg/640px-Panchayat_India.jpg)
بھارت کا موجودہ پنچایتی نظام بھارت کا ایک حکومتی نظام ہے جس میں پنچایت حکومت کی سب سے نچلی اکائی ہے کو مقامی حکومت کہلاتی ہے۔ اس نطام کے 3 درجے ہیں؛ گرام پنچایت، (گاؤں کی سطح پر)، منڈل پریشد یا بلاک سمیتی یا پنچایت سمیتی (بلاک سطح پر) اور ضلع پریشد (ضلع کی سطح پر)۔ اس نظام کو آئین ہند میں 73ویں ترمیم کے بعد نافذ کیا گیا۔ فی الحال یہ پنچایتی نظام ناگا لینڈ، میگھالیہ اور میزورم کے علاوہ بھارت کی تمام ریاستوں اور دہلی کے علاوہ تمام یونین علاقوں میں رائج ہے۔