باکسر بغاوت
From Wikipedia, the free encyclopedia
باکسر بغاوت (انگریزی: Boxer Rebellion)، (چینی زبان:拳亂 یا 義和團運動) ایک عیسائی مخالف اور شاہانہ نظام کی مخالف تحریک تھی جو چین میں چنگ خاندان کے عہد کے اختتام میں 1899ء تا 1901ء میں شروع ہوئی۔ یہ قوم پرست لوگ تھے جن کو نو آبادیاتی نظام، مسیحی مشنری اور ان کی حرکات و سکنات سے بیر تھا۔
باکسر بغاوت | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
بالائی تصویر: امریکی دستے بیجنگ کی دیواروں کو روندتے ہوئے درمیانی تصویر:جنگ تین سین میں جاپانی فوجی ذیلی تصویر:جنگ بیجنگ میں برطانوی اور جاپانی سپاہی | |||||||
| |||||||
مُحارِب | |||||||
اتحادِ ہشت ملت:
|
باکسر سلطنتِ چنگ | ||||||
کمان دار اور رہنما | |||||||
سفارت: الفریڈ وان والڈرسی منچوریا پر قبضہ: الیکسےکروپاتکن پاؤل وان رینن کیمف پاول مش چینکو باہمی تحفظ برائے جنوب مشرقی چین: یوآن شکائی لی ہونگ ژانگ یو ژنگ کوئی لیوکونئی ژانگ ژی ڈونگ |
باکسر: ساؤ فوچیان ژانگ ڈچانگ ⚔ نی زین چنگ ژو ہانگ ڈینگ سلطنتِ چنگ: ملکہ دواگرسیشی لی بنگ ہینگ یوشیان سالارِ اعلیٰ: رونگلو حشن ژنگ: زاژی سخت جان فوج: نی شی چانگ ⚔ پرعزم فوج: ماژوکن [zh] سونگ چنگ جیانگ گؤتی گانسو فوج: دونگ فوشیانگ ما فولو ⚔ ما فوشیانگ ما فوشنگ | ||||||
طاقت | |||||||
سیمور مہم: 2,100–2,188[1] گیزلی مہم: 18,000[1] امدادِ چین مہم: 2,500[2] منچوریا میں روسی افواج: 100,000[3]–200,000[4] |
100,000–300,000
| ||||||
ہلاکتیں اور نقصانات | |||||||
32,000 چینی مسیحی اور 200 مغربی مسیحی مبلغ شمالی چین میں چینی باکسروں کے ہاتھوں مارے گئے[6] معرکہ میں کل اموات ~100,000 (شہریوں اور فوجیوں سمیت)[7] | |||||||
باکسر بغاوت | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
روایتی چینی | 義和團運動 | ||||||
سادہ چینی | 义和团运动 | ||||||
لغوی معنی | راستبازی کی تحریک میں متحدہ ملیشیا | ||||||
|
جن لوگوں نے اس تحریک کو شروع کیا تھا ان کو باکسر کہا جاتا ہے کیونکہ اس کئی ارکان چینی مارشل آرٹ کے ماہر تھے جن کو مغرب میں چینی باکسنگ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔اس احتجاج کی وجہ خارجی حلقہ اثر تھا جس کی وجہ سے چین میں سوکھا پڑ رہا تھا اور قحط سالی کے آثار نمایاں تھے۔ اس بغاوت کی اصل وجہ بیجنگ میں یورپی سفارت کو ایک خاص قانونی درجہ دینا جو چینی اتھارٹی کے لیے بھی نہیں تھے۔ جرمن سفارت کی عمارت میں ایک لوٹ مار کرنے والا گروہ تیار کیا گیا جس سے چینی عوام میں نفرت پھیل گئی کیونکہ وہ گروہ سزا سے بچنے کے لیے چین میں جرم کر کے یورپ بھاگ جاتے تھے۔ اسی لیے نو آبادیاتی نظام اور عیسائی مشنری کے خلاف لوگوں کے دلوں میں نفرت بھر گئی۔ شانڈونگ اور شمالی چین میں جون 1900ء میں غیر ملکیوں اور مسیحی پیروکاروں کے خلاف کئی ماہ کے مسلسل تشدد کے بعد باکسر جنگجوؤں نے یہ منوالیا کہ غیر ملکی ہتھیار ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ہیں۔ ان لوگوں نے بیجنگ میں چنگ خاندان کی حکومت کی حمایت میں نعرے لگاتے ہوئے ایک جگہ جمع ہوئے، تو خارجی اور غیر ملکیوں نے سفارت خانہ میں پناہ لی۔ چینی حکام دو گروہ میں منقسم ہو گئے۔ ایک گروہ ان باغیوں کی حمایت میں تھا جس کی سربراہی شہزادہ چنگ کر رہے تھے۔ وہیں دوسری طرف چینی افواج کے سپریم کمانڈر، جنرل جنگلو نے بعد میں اعتراف کیا کہ انھوں نے غیر ملکیوں کی حفاظت کی تھی۔ کئی افسران نے غیر ملکیوں کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کے شاہی احکام کو ماننے سے انکار کر دیا کیونکہ شہزادہ چنگ پانچ سال قبل پہلی چین جاپان جنگ ہار چکے تھے۔ 7 ستمبر 1901ء کو باکسر پروٹوکال بنا جس کی رو سے ان تمام سرکاری افسران کو سزائے موت دے دی گئی جنھوں نے باکسروں کی مدد کی تھی۔اس کے علاوہ غیر ملکی فوج کو 450 ملین تایل چاندی (2008ء میں تقریباً 10 بلین ڈالر کی مالیت) ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔