الواس اشپرنگر
From Wikipedia, the free encyclopedia
الواس اشپرنگر (انگریزی: Aloys Sprenger) (ولادت: 3 ستمبر 1813ء، ٹیرول؛ وفات: 19 دسمبر 1893ء، ہائیڈل برک) آسٹریا کا ایک مستشرق تھا۔
الواس اشپرنگر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 3 ستمبر 1813ء [1][2][3] |
وفات | 19 دسمبر 1893ء (80 سال)[1][2][3][4] ہائیڈل برگ [5][6] |
شہریت | آسٹریا متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ |
رکن | سائنس کی پروشیائی اکیڈمی |
عملی زندگی | |
پیشہ | مستشرق [7]، پروفیسر ، مترجم |
پیشہ ورانہ زبان | جرمن [8] |
ملازمت | جامعہ برن |
درستی - ترمیم |
اُس نے یونیورسٹی آف وینا سے طب، علوم فطریہ اور استشراق کی تعلیم حاصل کی۔ 1836ء میں وہ لندن گیا جہاں اُس نے ایری آف مونسٹر کے ساتھ ان کی کتاب مسلم عوام کے درمیان میں فوجی سائنس کی تاریخ پر کام کیا۔
وہ 1843ء میں کلکتہ چلا گیا اور پھر دہلی آ کر ذاکر حسین دہلی کالج کا پرنسپل مقرر ہوا۔ اُس نے کئی یورپی زبان کی کتابوں کا ہندوستانی زبان میں ترجمہ کیا۔ 1848ء میں اُس کو شاہی کتب خانہ کے لیے ایک کیٹلاگ تیار کرنے کے لیے لکھنؤ بھیجا گیا۔ اس کی جلدیں 1854ء میں کلکتہ میں تیار ہوئیں۔ فارسی شاعروں اور ان کا مختصر تعارف اور اس کے شاہکار کلاموں سے مزین یہ مجموعہ فارسی ادب کے دلدادوں کے لیے کسی خزانہ سے کم نہیں ہے۔
1850ء میں وہ ایشیاٹک سوسائٹی کا ممتحن، سرکاری مترجم اور سکریٹری مقرر ہوا۔ اس عہدہ پر رہتے ہوئے اُس نے کئی کتابیں شائع کیں جن میں مسلم سائنسدانوں کے ذریعہ استعمال تکنیکی اصطلاحات کا لغت (1854ء) ابن حجر عسقلانی کی اصحاب محمد سانچہ:صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ (1856ء) قابل ذکر ہیں۔
اشپرنگر 1857ء میں یونیورسٹی آف برن میں مشرقی زبانوں کے پروفیسر مقرر ہوا اور پھر 1881ء میں ہائیڈل برک چلا گیا۔ اس کی تصنیف کردہ عربی، فارسی، ہندوستانی اور دیگر زبانوں کی تمام مجلد کتابوں، مخطوطات اور مطبوعات کو برلن اسٹیٹ لائبریری نے اپنے قبضہ میں لے لیا۔