ابو قاسم عبد العزیز بن عبد اللہ بن محمد بن عبد العزیز الدارکی (وفات : 375ھ)، آپ شافعی المسلک اماموں میں سے ایک اور نامور مجتہد علماء میں سے تھے۔
اجمالی معلومات فقیہ, ابو قاسم الدارکی ...
فقیہ
|
ابو قاسم الدارکی |
معلومات شخصیت
|
وفات |
بغداد |
وجہ وفات |
طبعی موت |
مدفن |
قبرستان الشونیزیہ |
شہریت |
خلافت عباسیہ |
کنیت |
ابو قاسم |
مذہب |
اسلام |
فرقہ |
اہل سنت |
عملی زندگی
|
نسب |
عبد العزيز بن عبد الله بن محمد بن عبد العزيز الداركي |
استاد |
ابو اسحاق مروزی |
نمایاں شاگرد |
ابو حامد اسفرائینی |
پیشہ |
فقیہ |
شعبۂ عمل |
روایت حدیث ، فتویٰ |
|
|
درستی - ترمیم |
بند کریں
آپ نے ابو اسحاق مروزی اور شیخ ابو حامد الاصفرائینی سے فقہ سیکھی اور بغداد کے اکثر شیخوں سے علم حدیث حاصل کیا اور دیگر افق کے لوگوں نے ان سے سیکھا۔
آپ نے بغداد میں درس و تدریس کا سلسلہ ختم کیا اور بہت سے لوگوں نے ان سے استفادہ کیا اور آپ کے والد اپنے زمانے میں اصفہان کے عالم حدیث تھے۔ شیخ ابو حامد الاصفرائینی نے کہا: "میں نے الدارکی سے زیادہ فقیہ میں کسی کو نہیں دیکھا۔"
جب بھی ان کے پاس کوئی ایسا مسئلہ آیا جس کے بارے میں انہیں فتویٰ کی ضرورت تھی تو اس نے کافی دیر تک سوچا، پھر اس پر فتویٰ جاری کیا اور شاید اس کا فتویٰ امام شافعی اور امام ابو حنیفہ کے عقیدہ کے خلاف ہو اور وہ اس پر فتویٰ صادر کرتے۔ اس کے بارے میں بتایا تو وہ کہے گا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو قبول کرنا، امام شافعی اور ابوحنیفہ کی رائے لینے سے بہتر ہے، اگر وہ ان سے اختلاف کریں"۔ اس قول کا اطلاق صرف ان لوگوں پر ہوتا ہے جو اجتہاد کے درجے پر پہنچ چکے ہوں۔ [1][2]
وفات
الدارکی کی وفات تیرہ شوال تین سو پچھتر (375ھ ) کو ہوئی، جب ان کی عمر 70 برس تھی، آپ کو جمعہ کے دن بغداد میں الشونیزیہ قبرستان میں دفن کیا گیا۔[3]
حوالہ جات
طبقات الشافعية الكبرى، تاج الدين السبكي، 3/ 330
الاجتهاد وطبقات مجتهدي الشافعية، محمد حسن هيتو، ص167-168
الاجتهاد وطبقات مجتهدي الشافعية، محمد حسن هيتو، ص167-168