From Wikipedia, the free encyclopedia
ابراھیم قلی قطب شاہ (1518 - 5 جون 1580)۔ بھارت جنوبی حصے میں واقع سلطنت گولکنڈہ کے قطب شاہی خاندان کے تیسرے سلطان تھے۔ یہ قطب شاہی خاندان کی پہلی شخصیت تھی جنھوں نے سلطان لقب استعمال کیا۔[1] ان کا دور 1550 سے 1580 تک رہا۔ ابراھیم کے بھائی، جمشید قلی قطب شاہ نے اپنے والد کا قتل کیا، بڑے بھائی کی آنکھیں نکلوا دیں اور خود سلطنت کی گدی پر بیٹھ گیا۔ اس حال میں ابراھیم بھاگ کر وجے نگر سلطنت کے راجا الیا رامارایا کے ہاں مہمان کی طرح رہے۔ وہیں پر انھیں تیلگو زبان سے لگاؤ ہو گیا، جو آگے چل کر اپنے دور اور اپنی سلطنت میں فروغ تیلگو کے لیے انتظامات کیے۔[2] ابراھیم اپنی سلطنت میں کئی ہندوؤں کو اعلی عہدوں پر، ماموری عہدوں پر، فوج میں اور سفارتی امور کے عہدوں پر فائض کیے۔[2] جمشید کے بعد اس کے بیٹے سبحان قلی قطب شاہ جانشین ہوا تو ابراھیم وجے نگر سے گولکنڈہ آئے اور سلطنت واپس لے لی۔ جنگ تلی کوٹا جنگ کے بعد آدونی اور ادئےگری قلعوں پر فاتح رہے اور مقبوضہ بنا لیا۔[3] ابراھیم قلی قطب شاہ کے دور میں علم و فنون کافی عروج پر رہے۔ اردو ادب کے ساتھ ساتھ تیلگو ادب کی بھی کافی اچھی خدمت ہوئی۔ ابراھیم کے دربار میں تیلگو شعرا مثلاً سینگناچاریہ، ادنکی گنگادھر، کندوکورو ردرا کوی قابل ذکر ہیں۔ ابراھیم کے دربار میں عربی اور فارسی کے شعرا بھی تھے۔ تیلگو ادب میں ابراھیم کو “ مالکی بھاراما“ کے نام سے جانا جاتا ہے۔[1] یہ اپنی ریایا کا خاص خیال رکھنے میں کافی مشہور تھے۔ ان کے دور میں گولکنڈہ قلعے کی مرمت اور حسین ساگر کی تعمیر اور ابراھیم باغ کو بنوایا۔ مکی دروازے کے کتبوں میں، ابراھیم کو عمدہ و اعلیٰ حکمران بتایا گیا۔ علالت کی وجہ سے ان کی وفات 1580 میں ہوئی۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.