نیرنگ خیال
انسان کسی حال میں خوش نہیں / From Wikipedia, the free encyclopedia
تفصیلی مضامین کے لیے ماہنامہ نوائے جرس ملاحظہ فرمائیے۔
بقول رام بابو سکسینہ ”آزاد نثر میں شاعری کرتے ہیں اور شاعری کرتے ہوئے نثر لکھتے ہیں۔“
مولانا محمد حسین آزاد نے مشرقی تہذیب کے گہوارے دہلی میں پرورش اور تربیت پائی۔ دہلی کالج میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا۔ جو اس زمانے میں مشرقی تہذیب و معاشرت اور علوم و افکار کے ساتھ ساتھ مغربی علوم اور تصورات و نظریات سے آگاہی و شناسائی کا سرچشمہ بھی تھا۔ آزاد اپنی تربیت اور افتاد طبع کے لحاظ سے مشرقی آدمی تھے۔ لیکن ماحول اور روح عصری سے بھی ناواقف نہیں تھے۔ گویا آزاد ایسے سنگم پر کھڑے ہیں جہاں ان کی ایک نظر مشرق کی پوری تکلف انشاءپردازی پر پڑتی ہے اور دوسری نظر نثر کے جدید تقاضوں پر اور آزاد کو احساس ہے کہ وہ خداوند تعالٰی کی طرف سے ان ہر دو قسم کے ذوق و نظر کے ملانے کے لیے پیدا کیے گئے ہیں۔ چنانچہ آزاد کی تحریروں میں مشرق و مغرب دونوں کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ آزاد کی مشہور تصانیف میں ” سخندان فارس“، ”آب حیات“ اور ”نیرنگ خیال“ شامل ہیں۔ لیکن اس تصانیف میں نیرنگ خیال کو بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی ۔