فوٹون
From Wikipedia, the free encyclopedia
فوٹون یا نوریہ ایک بنیادی ذرہ (elementary particle) ہے جس سے روشنی اور دوسری تمام برقی مقناطیسی شعاعیں (electromagnetic waves) بنتی ہیں۔ کسی بھی توانائی کے فوٹون کی رفتار خلا میں روشنی کی رفتار کے برابر ہوتی ہے جو خلاء میں 299,792,458 میٹر فی سیکنڈ ہے۔ اگر کسی فوٹون کی توانائی زیادہ ہوتی ہے تو اس کی فریکوئینسی (frequency) بھی زیادہ ہوتی ہے جیسا کہ ایکس رے کے فوٹون۔ جبکہ کم توانائی کے فوٹون کم فریکوئینسی کے حامل ہوتے ہیں جیسا کہ مائیکرو ویو یا ریڈیو اور ٹی وی کے فوٹون۔
Photons emitted in a coherent beam from a لیزر | |
ترکیب | بنیادی ذرہ |
---|---|
احصاء | بوسونی |
تفاعل | برقناطیسیت |
علامت | γ, پلانک کا مستقلہν, یا پلانک کا مستقلہω |
Theorized | البرٹ آئنسٹائن |
کمیت | 0 <6982100000000000000♠1×10−18 eV/c2[1] |
Mean lifetime | پائیدار(مستحکم)[1] |
برقی بار | 0 <6946160217648700000♠1×10−35 e[1] |
غزل | 1 |
مساوات | −1[1] |
C parity | −1[1] |
متکشف | I(JPC)=0,1(1−−)[1] |
روشنی کی ماہیت ہمیشہ سے ہی انسانی سمجھ سے بالاتر رہی تھی۔ بیسویں صدی کے آغاز تک روشنی کو لہر (یعنی موج) مانا جاتا تھا کیونکہ انکسار نور اور تداخل جیسے مشاہدات کی وضاحت اسی مفروضے سے کی جا سکتی تھی۔ لیکن مشکل یہ آ رہی تھی کہ اثر کومپٹن اور ضیا برقی اثر جیسے مشاہدات کی وضاحت روشنی کو لہر ماننے پر نہیں ہو پاتی تھی۔
تمام دوسرے بنیادی ذرات کی طرح نوریہ کی بھی سب سے اچھی وضاحت قدری مکانیات کی مدد سے کی جا سکتی ہے۔ قدری مکانیات کے مطابق ہر ذرے میں موجی خواص موجود ہوتے ہیں۔ اس برتاو کو wave-particle duality کہا جاتا ہے۔ ذرہ جتنا چھوٹا ہوتا ہے اس کے موجی خواص اتنے ہی واضح ہوتے ہیں اور ذرہ جتنا بڑا ہوتا ہے اس کے موجی خواص اتنے ہی مدھم پڑ جاتے ہیں۔ برقیہ بھی ایک کمیت رکھنے والا ذرہ ہے مگر واضح موجی خواص بھی رکھتا ہے۔[2]