عبداللہ بن عبدالعزیز آل سعود
سعودی عرب کے بادشاہ (1924ء-2015ء) / From Wikipedia, the free encyclopedia
عبداللہ بن عبدالعزیز آلِ سعود (پورا نام مع عربی القاب: صاحب السموء الملک و خادم الحرمین الشریفین الملک عبد اللہ الرابع بن عبد العزیز آل سعود) یکم اگست 2005ء سے لے کر 2015ء میں اپنی وفات تک سعودی عرب کے بادشاہ اور وزیرِ اعظم رہے۔ 13 جون 1982ء سے اپنی تخت نشینی تک وہ سعودی تخت کے وارث یعنی ولی عہد بھی رہے۔ وہ سعودی عرب کے بانی اور پہلے بادشاہ، شاہ عبدالعزیز کے دسویں بیٹے تھے۔
عبد اللہ بن عبد العزیز Abdullah bin Abdulaziz | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
شاہ سعودی عرب خادم الحرمین الشریفین | |||||||
![]() عبد اللہ بن عبد العزیز آل سعود، 2002 | |||||||
شاہ سعودی عرب | |||||||
1 اگست 2005 – 23 جنوری 2015 | |||||||
پیشرو | فہد بن عبدالعزیز آل سعود | ||||||
2 جنوری 1996 – 1 اگست 2005 | |||||||
ظاہری وارث | سلطان بن عبدالعزیز (2005–11) نائف بن عبدالعزیز آل سعود (2011–12) سلمان بن عبد العزیز آل سعود (2012–15) | ||||||
جانشین | سلمان بن عبد العزیز آل سعود | ||||||
شریک حیات | العنود الفايز (1972–2003; طلاق) جواهر بنت علي حسين عايدة فستق (طلاق) منيرة العطيشان منيرة بنت عبد الله آل الشيخ تاضى بنت مشعان الفيصل الجربا حصہ بنت طراد بن سطام الرماد الشعلان (23 یا اس سے زیادہ بیویاں) | ||||||
نسل تفصیل | شہزادہ خالد شہزادہ متعب شہزادہ فیصل شہزادہ مشعل شہزادہ عبد العزیز شہزادہ ترکی شہزادہ بدر شہزادی نورہ شہزادی علیاء شہزادی عادلہ شہزادی مریم شہزادی سحاب شہزادی سحر شہزادی مہا شہزادی ہالہ شہزادی جواہر شہزادی عنود شہزادہ ماجد شہزادہ سعود شہزادہ بندر | ||||||
| |||||||
خاندان | آل سعود | ||||||
والد | عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعود | ||||||
والدہ | فہدہ الشریم | ||||||
پیدائش | 1 اگست 1924(1924-08-01) ریاض، سلطنت نجد (اب سعودی عرب) | ||||||
وفات | 23 جنوری 2015(2015-10-23) (عمر 90 سال) ریاض، سعودی عرب | ||||||
تدفین | 23 جنوری 2015مقبرہ العود، ریاض | ||||||
مذہب | وہابی تحریک[1] حنبلی[2] اہل سنت |
![Thumb image](http://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d5/King_Abdullah_bin_Abdul_al-Saud_January_2007.jpg/640px-King_Abdullah_bin_Abdul_al-Saud_January_2007.jpg)
عبداللہ، شاہ عبدالعزیز اور فہدہ بنتِ عاصی الشُرَیم کے بیٹے تھے۔ ان کی والدہ آلِ رشید کی رُکن تھیں جو آلِ سعود کا تاریخی حریف خاندان تھا۔ آغازِ جوانی سے تخت پانے تک عبداللہ اہم سیاسی عہدوں پر فائز رہے۔ 1961ء میں وہ مکہ کے میئر بنے، یہ اُن کا پہلا سِیاسی عہدہ تھا۔ اگلے سال وہ سعودی عرب کے نیشنل گارڈ کے کمانڈر مقرر کیے گئے، اس عہدہ پر وہ بادشاہ بننے کے بعد بھی فائز رہے۔ اُنھوں نے نائب وزیرِ دفاع کے طور پر بھی خدمات انجام دیں اور 1982ء میں جب اُن کے سوتیلے بھائی شاہ فہد نے تخت سنبھالا تو اُنھیں ولی عہد نامزد کیا گیا۔ 1995ء میں جب کہ شاہ فہد شدید فالج کا شکار ہو چکے تھے، عبداللہ تخت نشین ہو سکے اور سعودی عرب کے اصل حکمران بنے۔
اپنے دورِ حکومت میں عبداللہ نے امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ قریبی تعلقات بنائے رکھے اور دونوں ممالک سے اربوں ڈالر مالیت کا دفاعی سامان خریدا۔ شاہ نے خواتین کو میونسپل کونسلوں میں ووٹ ڈالنے اور اولمپکس میں حصہ لینے کا حق بھی عطا کیا۔ جب عرب بہار کے دوران سلطنت میں احتجاج کی لہریں اُٹھیں تو عبداللہ نے کامیابی سے پُرانے نظام کو برقرار رکھا۔ 2013ء کی بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق، دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کی وجہ سے سعودی عرب عبداللہ کے دور میں پاکستان سے اپنی مرضی سے جوہری ہتھیار حاصل کر سکتا تھا۔ عبداللہ کے پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات تھے، اور انہوں نے جنرل پرویز مشرف اور معزول وزیرِ اعظم نواز شریف کے درمیان ایک سمجھوتہ کرایا جن سے انہوں نے 1999ء کی پاکستانی بغاوت میں شریف کی برطرفی کے بعد 10 سال کی جلاوطنی کے لیے سعودی عرب جلاوطن ہونے کی درخواست کی تھی۔
عبداللہ کے دور حکومت میں اُن کے تینوں ولی عہد سابق بادشاہ فہد بن عبد العزیز کے سگے بھائی تھے۔ 2005ء میں بادشاہ بننے کے بعد، عبداللہ نے اپنے سوتیلے بھائی سُلطان بن عبدالعزیز کو ولی عہد مقرر کیا۔ 2011ء میں جب سُلطان کا انتقال ہوا تو سُلطان کے سگے بھائی نائف بن عبد العزیز کو تخت کا وارث نامزد کیا گیا، لیکن اگلے ہی سال نایف بھی انتقال کر گئے۔ عبداللہ نے پھر سلمان بن عبدالعزیز کو ولی عہد نامزد کیا۔ مختلف رپورٹس کے مطابق عبداللہ نے 30 شادیاں کیں اور اُن کے 35 سے زائد بچے ہیں۔ اُن کا شمار دنیا کے امیر ترین شاہی افراد میں ہوتا تھا۔ 2015ء میں 90 سال کی عمر میں وفات پائی تو اُن کے سوتیلے بھائی سلمان اُن کے جانشین ہوئے۔