طربیہ
From Wikipedia, the free encyclopedia
طربیہ ادبی ماہریں کے مطابق:۔ "ایسا ڈراما جس میں ہنسنے ہنسانے اور کھیلنے کھلانے کے عناصر موجود ہوں اور اس کا اختتام بھی اچھے انداز میں ہو،جس سے حاضرین و ناضرین مطمئن ہوں اس کو "طربیہ " کہتے ہیں۔" "وہ ڈراما جس کا انجام پر مسرت ہوتا ہو۔ اس میں ہنسی مزاق ،مسخرے پن اور ادنیٰ درجے کے لوگوں کے جذبات کو پیش کیا جاتا ہے اس کو " طربیہ " کہتے ہیں۔" معاشرتی اور رومانوی ڈرامے عام طور پر اسی " طربیہ" انجام سے دوچار دکھائے جاتے ہیں۔ ان ڈراموں میں معاشرتی حالات و واقعات کو پیش کیا جاتا ہے۔ جن سے کوئی نہ کوئی نتیجہ ضرور اخذ ضرور ہوتا ہے۔ دراصل یہی وہ وجہ ہے جس کے لیے ڈراما کو پیش کیا جاتا ہے۔ طربیہ ڈراما کی ایک قسم ہے جس میں عام طور پر ڈرامائی واقعات کا محرک جذبہ محبت ہوتا ہے اس میں بیرون در سرگرمیوں کی کثرت ہوتی ہے۔ خوشگوار انجام اور شاعرانہ عدل و انصاف اسے طربیہ بناتا ہے یہ شیکسپیئر کے طربیوں کی بدولت تکمیل اور عظمت کے درجے کو پہنچا۔ اردو میں کامیڈی کا ترجمہ طربیہ ہی کیا جاتا ہے۔ نیاز فتح پوری نے کامیڈی کے لیے انسباطیہ ( خوشی و مسرت) کا لفظ استعمال کیا ہے جو غالباَ انھی کی تحریروں تک محدود ہے۔ طربیہ ڈرامے کی ایک قسم ہے۔ ہلکے پھلکے مسائل کو بھی طربیہ کا ماضوع بنا لیا جاتا ہے۔ لیکن ایسی صورت میں یہ ضروری ہوتا ہے کہ ان موضوعات کو المیہ اور میلو ڈراما کے برعکس شگفتہ ( کھِلا ہوا، شاد، مسرور ) اور ہلکے پھلکے انداز( آسان انداز ) میں پیش کیا جائے۔ طربیہ بھی المیہ کی طرح زندگی کی ترجمانی کرتا ہے۔ اورتنقید حیات کا فریضہ انجام دیتا ہے۔ لیکن المیہ کے برعکس طربیہ میں تنقید حیات کا فریضہ ہنستے کھیلتے انجام دیا جاتا ہے۔ کامیڈی میں بالعموم ہیرو مشکلات غالب آجاتا ہے۔ ضروری بات یہ ہے کہ اس کی کامیابی واقعات کی رفتار کا لازمی اور منطقی نتیجہ ہو اور اس کامیابی کے لیے جن وسائل کا اہتمام کیا گیا ہے ان کا جواز بھی کہانی کے چوکھٹے اور کرداروں کی خصوصیات میں موجودہو۔ عام خیال یہ ہے کہ طربیہ، المیہ کے مقابلے میں خوش انجام کھیل ہے۔ یہ بات درست لیکن طربناک انجام پرستی کہانی کی روح سے ہم آہنگ ہوناچاہیے۔ یہ ڈرامے تفنن (خوش طبع دل لگی ،مشغلہ) اورتفریح طبع کا سامان ضرور مہیا کرتے ہیں۔ لیکن طنز و مزاح میں سنجیدگی اورمتانت کا ہونا شرط ہے۔ تا کہ ظرافت سطحی کامیڈی نہ بن جائے۔ شرائطِ طربیہ:۔