سونامی
From Wikipedia, the free encyclopedia
جب سے ہماری زمین وجود میں آئی ہے تبھی سے اس پر تبدیلیوں کا سلسلہ ایک ترتیب و تنظیم کے ساتھ جاری ہے، انہی تبدیلیوں کے نتیجے میں زمین کے بہت سے خشک حصّے سمندر میں ڈوب جاتے ہیں اور بہت سے نئے جزائر سطحِ سمندر پر اُبھر آتے ہیں۔ یہ بھی ہوتا ہے کہ ہزاروں میل تک خشکی کا بڑا حصّہ سمندر کی نذر ہوجاتا ہے یا پھر سمندر کے پیچھے ہٹنے سے نئے ساحل اُبھر آتے ہیں۔ ماہرینِ ارضیات کے مطابق زمین کی یہ تبدیلیاں زلزلوں کی اُن خفیف لہروں سے رونما ہوتی ہیں جن کا سبب زمین کی اندرونی چٹانوں کے ارتعاشات ہیں۔ ماہرین کے مطابق ہماری زمین پر سال بھر میں تقریباً بارہ ہزار زلزلے آتے ہیں۔ جن میں سے بیشتر کا ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا۔ ان میں سے تقریباً صرف ایک ہزار زلزلے سائنسی آلات کے بغیر ہی انسان محسوس کر سکتا ہے۔ کم و بیش سو زلزلے تباہ کن قسم کے ہوتے ہیں۔ جبکہ سال میں ایک زلزلہ تو ایسا آتا ہے جسے بجا طور پر قیامت خیز کہا جا سکتا ہے۔ سطح زمین پر آنے والے زلزلے تو ہزاروں مکانات اور بلند و بالا عمارتوں کو زمین بوس کردیتے ہیں مگر زیرِآب زلزلے ان سے کہیں زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ اے سے زلزلوں کے نتیجے میں سمندر کی لہریں بے قابو ہوجاتی ہیں اور کئی کئی سو فٹ اونچی سمندری لہریں ساحل کی جانب آسیب بن کر دوڑتی ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے شہر کو ڈبو دیتی ہیں۔ بحر اوقیانوس، بحرالکاہل کے جزائر اور جاپانی جزائر کے لوگوں کو ایسے زیرِ آب زلزلوں سے با رہا واسطہ پڑتا رہا ہے۔ جاپانیوں نے ان پہاڑوں کی مانند بلند لہروں کو سونامی کا نام دیا۔