دہشت گردی
سیاسی یا نظریاتی مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے تشدد کا استعمال / From Wikipedia, the free encyclopedia
دہشت گردی کی کوئی ایسی تعریف کرنا کہ جو ہر لحاظ سے مکمل اور ہر موقع پر سو فیصد اتفاق رائے سے لاگو کی جا سکے، اگر ناممکن نہیں تو کم از کم انتہائی مشکل ضرور ہے۔ اگر ہر قسم کے پس منظر اور اس معاشرے کے حالات کو یکسر نظر انداز کر دیا جائے تو پھر اس لفظ کی لغوی تشریح یوں ہو سکتی ہے کہ “خوف اور ہراس پیدا کرکے اپنے مقاصد کے حصول کی خاطر ایسا نپا تلا طریقہ کار یا حکمت عملی اختیار کرنا جس سے قصوروار اور بے قصور کی تمیز کے بغیر، (عام شہریوں سمیت) ہر ممکنہ ہدف کو ملوث کرتے ہوئے، وسیع پیمانے پر دہشت و تکلیف اور رعب و اضطراب (جسمانی نہ سہی نفسیاتی) پھیلایا جائے۔“
تین بنیادی نظریوں کی مدد سے ہم اس کی زیادہ بامعنی تعریف کرسکتے ہیں-
- دہشت پسند ‘پاگل’ نہیں ہیں اور نہ ہی صرف وہی مجبور اور مظلوم ہیں-
- عموماً جنھیں نشانہ بنایا جاتا ہے وہ اصلی ہدف نہیں ہوتے، بلکہ اصلی ہدف تو بچے رہتے ہیں-
- دہشت پسند چاہتے ہیں کہ انھیں بہت سے لوگ دیکھیں نہ کہ بہت سے لوگ مر جائیں- یہ لوگ قابل نفرت ہیں -[1]