مرزا سلامت علی دبیر
اردو زبان کے مرثیہ گو شاعر اور میر انیس کے ہمعصر From Wikipedia, the free encyclopedia
مرزا سلامت علی دبیر اردو مرثیہ گو تھے۔ مرزا غلام حسین کے بیٹے تھے۔ دہلی میں پیدا ہوئے۔ سات سال کی عمر میں والد کے ہمراہ لکھنؤ منتقل ہو گئے۔ سولہ برس کی عمر میں علوم عربی و فارسی میں دستگاہ بہم پہنچائی۔ بچپن سے مرثیہ گوئی کا شوق تھا۔ مشہور مرثیہ گو مظفر حسین ضمیر کے شاگرد ہوئے۔ جب میر انیس فیض آباد سے لکھنؤ آئے تو دونوں میں دوستی ہو گئی۔ 1857ء تک لکھنؤ سے باہر نہ نکلے۔ البتہ 1858ء میں مرشد آباد اور 1859ء میں پٹنہ عظیم آباد گئے۔ 1874ء میں ضعف بصارت کی شکایت ہوئی۔نواب واجد علی شاہ کی خواہش پر بغرض علاج کلکتہ تک گئے اور مٹیا برج میں مہمان ہوئے۔ بمقام لکھنؤ وفات پائی اور اپنے مکان میں دفن ہوئے۔ بہ کثرت مرثیے لکھے جو کئی جلدوں میں چھپ کر شائع ہو چکے ہیں۔ ایک پورا مرثیہ بے نقط لکھا ہے۔
دوصد سالہ جشن
2003ء میں پوری دنیا میں ان کا دو صد سالہ جشن ولادت منایا گیا۔[4]
نمونۂ کلام
"آمد" کا ایک بند
کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے
رن ایک طرف چرخ کہن کانپ رہا ہے
رستم کا بدن زیر کفن کانپ رہا ہے
ہر قصر سلاطین زمن کانپ رہا ہے
شمشیر بہ کف دیکھ کے حیدر کے پسر کو
جبریل لرزتے ہیں سمیٹے ہوئے پر کو
حوالہ جات
Wikiwand - on
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.