محمد رمضان عطائی ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے ایک شاعر اور ٹیچر تھے۔

نسب

محمد رمضان کے والد اللہ داد خان تھے جن کا تعلق ڈیرہ غازی خان کے ترین قبیلے سے تھا۔

نسبت

مولانا فیض محمد شاہ جمالی کے مرید اور خواجہ نظام الدین تونسوی کے حلقہ نشین تھے۔ اپنے ایک دوست عطا محمد جسکانی سے گہرے لگا کے باعث عطائی تخلص اختیار کیا۔

رباعی کا معاملہ

علامہ محمد اقبال نے اپنی مشہور رُباعی آپ کو عطا کی تھی۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ جب آپ نے علامہ صاحب کی رُباعی سُنی تو آپ بے ہوش ہو گئے اور ہوش آنے پر آپ نے علامہ اقبال کو اپنے مکتوب میں رُباعی کی اجازت چاہی کہ یہ رُباعی انھیں سونپ دی جائے تاکہ جب وہ وفات پائیں تو اُن کے ماتھے پر یہ رُباعی لکھ دی جائے۔ علامہ اقبال نے جواباً انھیں اپنے ایک مکتوب مورخہ 19 فروری 1937ء کو رُباعی انھیں عنایت کر دی۔ محمد رمضان عطائی کا انتقال 2 اگست 1968ء کو ڈیرہ غازی خان میں ہوا۔ وہ مشہور رُباعی درج ذیل ہے:

  • تُو غنی از ہر دو عالم من فقیر
  • روزِ محشر عذر ہائے من پزیر
  • ور حسابم را تو بینی نا گزیر
  • از نگاہِ مصطفیٰؐ پنہاں بگیر[1]

حوالہ جات

Wikiwand in your browser!

Seamless Wikipedia browsing. On steroids.

Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.

Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.