From Wikipedia, the free encyclopedia
محمد حسین طباطبائی یا سید محمد حسین طباطبائی (24 ستمبر 1903ء –5 نومبر 1981ء) اپنے زمانے میں شیعہ اسلام کے ممتاز دانشور اور مفکرین میں سے تھے۔[5] وہ اپنی تحریر کردہ تفسیر قرآن بنام تفسیر المیزان کے باعث مشہور ہیں۔[6]
سید محمد حسین طباطبائی | |
---|---|
(فارسی میں: علامه سید محمد حسین طباطبائی) | |
محمد حسین طباطبائی | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1892ء [1][2][3] تبریز, ایران |
وفات | 15 نومبر 1981ء (88–89 سال) قم، ایران |
شہریت | ایران |
زوجہ | قمر سادات مہدوی (1923–1964, her death) منصورہ روزبہ (1966–1981, his death) |
عملی زندگی | |
تلمیذ خاص | آیت اللہ منتظری |
پیشہ | الٰہیات دان ، شاعر ، فلسفی ، مصنف ، آخوند ، متصوف |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [4]، فارسی [4] |
شعبۂ عمل | تفسیر قرآن ، اسلامی فلسفہ ، اسلام |
کارہائے نمایاں | تفسیر میزان |
دستخط | |
درستی - ترمیم |
آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے آبائی شہر میں حاصل کی، اس دوران آپ نے عربی اور فقہ پر مہارت حاصل کی۔ تقریباً 20 سال کی عمر میں آپ اعلی تعلیم کے لیے نجف کی شیعہ یونیورسٹی میں داخل ہو گئے۔ نجف میں آپ نے مرزا علی قدعی سے معرفت، مرزا محمد حسین نائینی اور شیخ حسین اصفہانی سے فقہ و فتاویٰ جبکہ سید ابو القاسم خوانساری سے حساب کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ نے بو علی سینا کی شفا، صدر الدین شیرازی کی اسفار اور ابن ترخ کی تمہید القوائد کی بھی تعلیم حاصل کی۔ سید حسین باد کوبہ ای کے ساتھ ساتھ وہ وقت کے دو مشہور اساتذہ سید ابو الحسن جلوہ اور آقا علی مدرس زنوزی کے شاگرد رہے۔
بعد کے سالوں میں وہ ہنری کوربن اور سید حسین نصر کے ساتھ اپنی پڑھائی کیا کرتے تھے جس میں نہ صرف پرانے الہامی مصحف زیر بحث لائے جاتے تھے بلکہ بقول نصر باطنی علوم کا مکمل موازنہ کیا جاتا تھا؛ اس دوران بڑے مذاہب یعنی ہندومت، بدھ مت اور مسیحیت کا اسلامی تصوف سے عومی طور پر موازنہ کیا جاتا تھا۔
طباطبائی ایک فلسفی، منجھے ہوئے مصنف اور اپنے طلبہ کے لیے ایک مؤثر استاد تھے جنھوں نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ اسلامی تعلیمات کے لیے وقف کر دیا۔ اُن کے بہت سے طلبہ مثلاً مرتضی مطہری، محمد بہشتی اور مفتح شہید اسلامی جمہوریہ ایران کے نظریاتی بانیوں میں سے تھے۔ کچھ دوسرے مثلاً حسین نصر اور حسن زادہ آملی نے روشن خیالی اور غیر سیاسی دائرہ کار میں اپنی تعلیم و تحصیل جاری رکھی۔
طباطبائی نے تفسیر، فلسفہ اور شیعہ عقائد کی تاریخ کے موضوع پر زیادہ تر کام نجف میں رہ کر کیا۔ فلسفہ میں اُن کا سب سے اہم کام اصولِ فلسفہ اور حقیقت کے قوانین ہے جو مرتضی مطہری کے تحریر شدہ حاشیہ کے ساتھ پانچ جلدوں میں طبع ہو چکا ہے۔ اگر آیت اللہ حائری کو حوزہ علمیہ قم کو انتظامی جِلا دینے والا سمجھا جائے، تو طباطبائی کا تفسیر، فلسفہ اور روحانیت پر کام، جس نے نصاب تعلیم پر مستقل اثر چھوڑا، حوزہ علمیہ قم کی ذہنی جِلا کو ظاہر کرتا ہے۔
علامہ طباطبائی کی دو کتابیں بہت اہم ہیں، جو بقیہ تصنیفات سے زیادہ دنیا بھر میں مقبول ہوئیں۔[7]
پہلی تفسیر المیزان ہے، جو 20 جلدوں میں 20 سال کے عرصے میں عربی زبان میں تألیف ہوئی۔ اس تفسیر میں قرآن کی تفسیر قرآن ہی سے کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں تفسیر آیات کے ساتھ لغوی بحثیں اور آیات سے مربوطہ مباحث روائی، تاریخی، کلامی، فلسفی و اجتماعی علاحدہ بیان ہوئی ہیں۔ دوسری اصول فلسفہ و روش ریئلیزم ہے۔ اس کتاب میں 14 اہم فلسفی مقالے ہیں، جن کی مرتضی مطہری نے تطبیقی فلسفہ کے ساتھ شرح کی ہے۔[8] یہ اس موضوع پر پہلی اور اہم ترین کتاب ہے جس میں فلسفی مباحث کا اسلامی فلسفہ کی حکمت اور مغربی جدید فلسفہ کو مدنظر رکھ کر جائزہ لیا گیا ہے۔ محمدحسین طباطبائی کی تصنیفات دو زبانوں میں ہیں:[7]
(یہ آخری دو کتابیں دینی مدارس اور اسلامی یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہیں۔)
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.