اسلامی پیغمبر محمد کی قیادت میں فوجی مہم From Wikipedia, the free encyclopedia
رقاع کپڑے کے چیتھڑے کو کہتے ہیں اور ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس غزوہ میں چلتے چلتے ہمارے پاؤں پھٹ گئے اور ہم نے ان پر کپڑوں کے چیتھڑے لپیٹ لیے اسی لیے اس غزوے کا نام ذات الرقاع پڑ گیا-[5] بعض مؤرخین نے کہا کہ چونکہ وہاں کی زمین کے پتھر سفید و سیاہ رنگ کے تھے اور زمین ایسی نظر آتی تھی گویا سفید اور کالے پیوند ایک دوسرے سے جوڑے ہوئے ہیں،لہٰذا اس غزوہ کو غزوہ ذات الرقاع کہا جانے لگااور بعض کا قول ہے کہ یہاں پر ایک درخت کا نام ذات الرقاع تھااس لیے لوگ اس کو غزوہ ذات الرقاع کہنے لگے،ہو سکتا ہے کہ یہ ساری باتیں ہوں۔[6]
ایک شخص تجارت کے لیے مدینہ آیا اس نے بتایا کہ قبائل انمار و ثعلبہ مدینہ پر چڑھائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جب حضور ﷺ کو اِس کی اطلاع ملی توآپ ﷺ نے چارسوصحابہ کرام کالشکراپنے ساتھ لیا۔ عثمان بن عفان کو مدینہ میں نائب مقرر کیا
10محرم 5ھ کو مدینہ سے روانہ ہو کر مقامِ ذات الرقاع تک تشریف لے گئے لیکن آپ ﷺ کی آمد کا حال سن کر یہ کفار پہاڑوں میں بھاگ کر چھپ گئے اس لیے کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ مشرکین کی چند عورتیں ملیں جن کو صحابہ کرام نے گرفتارکرلیا۔ اس وقت مسلمان بہت ہی مفلس اور تنگ دستی کی حالت میں تھے۔ چنانچہ ابو موسیٰ اشعری کا بیان ہے کہ سواریوں کی اتنی کمی تھی کہ چھ چھ آدمیوں کی سواری کے لیے ایک ایک اونٹ تھا جس پر ہم لوگ باری باری سوار ہو کر سفر کرتے تھے پہاڑی زمین میں پیدل چلنے سے ہمارے قدم زخمی اور پاؤں کے ناخن جھڑ گئے تھے اس لیے ہم لوگوں نے اپنے پاؤں پر کپڑوں کے چیتھڑے لپیٹ لیے تھے یہی وجہ ہے کہ اس غزوہ کا نام غزوہ ذات الرقاع (پیوندوں والا غزوہ) ہو گیا۔
مشہور امام سیرت ابن سعد کا قول ہے کہ سب سے پہلے اس غزوہ میں حضور ﷺنے صلوٰۃ الخوف پڑھی۔[7]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.