From Wikipedia, the free encyclopedia
مسلمان جغرافیہ دانوں محمودکاشغری، رشید الدین اور ابوزید البلخی ترک قبائل کا تفصیلی ذکر کیا ہے۔ جو ترک قبائل بلاد اسلام کے قریبی ہمسائے تھے۔ ان میں ایک قبیلہ غز تھا۔ جسے اوغوز بھی پکارا جاتا تھا اور اسی نسبت سے بلاد اسلام میں ترکی النسل قبائل کو اوغوز کہا جاتا تھا۔ اوغوز یا غز ْقبیلے نے دوسرے ترک قبائل کے ساتھ غالباً چوتھی اور پانچویں صدی ہجری درمیان میں اسلام قبول کر لیا تھا۔ (دیکھے ترک)
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
اس مضمون کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
تیروہویں صدی عیسوی کی ابتدا میں شاہان خوازم کی قوت اپنے شباب پر تھی وہ ایران، خراسان، شام اور عراق میں سلجوقیوں کے کئی مقبوضات پر قابض ہو چکے تھے ان کا منصوبہ ایشیا کی تمام اسلامی سلطنتوں کو فتح کرنا تھا لیکن عین وقت پر جبکہ اپنے منصوبے کی تکمیل کے لیے تیار تھے چنگیز خانی طوفان نے خوارزم شاہی سلطنت کو تہ و بالا کرکے ان کے تمام منصوبے خاک میں ملادیئے۔ اس سلطنت کی تباہی کے بعد ترک قبائل جنوب کی طرف بھاگے ان میں سے بعض ایران اور شام پہنچے اور وہاں اقتدار حاصل کیا جو ترکمانی کہلائے۔ بعض ایشیائے کوچک میں سلجوقیوں سے آملے۔ انہی ترک قبائل میں اپنا وطن چھوڑ کر ما رے مارے پھرنے والے عثمانی ترکوں کے آباء و اجداد کا قبیلہ بھی تھا جو اوغوز قبیلے کا ہی ایک جزو تھا۔ اس قبیلہ کے سردار کا نام سلیمان شاہ تھا۔ ایک روایت کے مطایق یہ خراسان کے شہر ماہان میں آباد ہوا لیکن منگولوں کے حملے کے باعث یہاں سے نکل کر مغرب کی جانب ہجرت کی۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.