From Wikipedia, the free encyclopedia
نارتھ ویسٹ علاقہ جات کینیڈا کی ایک ریاست ہے۔
یہ ریاست شمالی کینیڈا میں واقع ہے اور اس کی سرحدیں کینیڈا کی دیگر دو ریاستوں یوکون سے مغرب، نُنا وت سے مشرق میں، جبکہ تین دیگر صوبوں برٹش کولمبیا سے جنوب مغرب میں، البرٹا اور ساسکچیوان سے جنوب میں ملتی ہیں۔ اس کا کل رقبہ 1,140,835 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کی کل آبادی اکتالیس ہزار چار سو چونسٹھ افراد پر مشتمل ہے۔ اس کا دار الخلافہ ییلو نائف ہے۔
جغرافیائی اعتبار سے یہاں گریٹ بئیر اور گریٹ سلیو جھیلیں موجود ہیں۔ ان کے علاوہ میکنزی دریا اور ناہانی نیشنل پارک کی کھائیاں بھی اہم ہیں۔ کینیڈین آرکٹک سمندر کے اندر موجود جزائر اور وکٹوریا جزیرہ کے حصے بشمول بینک آئی لینڈ، بورڈن آئی لینڈ، پرنس پیٹرک آئی لینڈ اور وکٹوریا آئی لینڈ کے کچھ حصوں کے ساتھ ساتھ ملولی آئی لینڈ بھی یہاں ہیں۔ نارتھ ویسٹ ریاست کا سب سے بلند مقام ماؤنٹ نروانا ہے جو یوکون کی سرحد کے ساتھ موجود ہے۔ اس کی بلندی 2773 میٹر یعنی 9098 فٹ ہے۔
موجودہ دور کی یہ ریاست جون 1870 میں اس وقت قائم ہوئی جب ہڈسن بے کمپنی نے رپرٹ لینڈ اور نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری کو حکومت کینیڈا کے حوالے کیا۔ یہ بے حد وسیع علاقہ برٹش کولمبیا، عظیم جھیلوں کے ساحلوں، سینٹ لارنس دریا کی وادی اور کیوبیک کے جنوبی تہائی، میری ٹائم، نیو فاؤنڈ لینڈ اور لیبرے ڈار کے ساحل کے سوا سارا کا سارا غیر الحاق شدہ تھا۔ اس میں آرکٹک آئی لینڈکا شمالی نصف حصہ شامل نہیں تھا۔ تاہم بینف آئی لینڈ کا جنوبی نصف حصہ اس میں شامل تھا۔ یہ علاقے 1880 تک براہ راست برطانیہ کے ماتحت تھے۔
تاہم اس منتقلی کے بعد ریاستیں اپنی موجودہ شکل اختیار کرنے لگیں۔ مینی ٹوبہ کا صوبہ 15 جولائی 1870 میں بنا اور ونی پگ کے ارد گرد ایک چھوٹا سا مربع شکل کا صوبہ تھا۔ 1881 میں اسے مستطیل شکل میں بڑھایا گیاجو صوبے کے موجودہ دور کے جنوب پر مشتمل ہے۔ جب برٹش کولمبیا نے 20 جولائی 1871 کو الحاق میں شمولیت کی تو اسے 1866 میں ہی شمال مغربی ریاست کا کچھ حصہ دے دیا گیا تھا۔ یہ علاقہ زیادہ تر سٹیکنے ریاست پر محیط تھا۔ 1882 میں ریگینا اس ریاست کا صدر مقام بنا، اس کے بعد البرٹا اور ساسکچیوان 1905 میں صوبے بنے اور ریگینا ساسکچیوان کا صدر مقام بن گیا۔
1876 میں کیواتن کا ضلع جو ریاست کے وسط میں تھا، اس سے الگ ہو گیا۔ 1882 میں اور پھر 1896 میں ریاست کے دیگر حصے بھی مختلف ضلعوں میں بانٹ دیے گئے جو درج ذیل ہیں:
البرٹا (جنوبی البرٹا) اسی نی بویا (جنوبی ساسکچیوان) اتھابسکا (شمالی البرٹا اور ساسکیچوان) فرینکلن (آرکٹک آئی لینڈ اور بوتھیا اور میل ولے جزیرہ نما) میکنزی (نارتھ ویسٹ ریاست کا اصل رقبہ اور مغربی ننا وت) ساسکچیوان (وسطی ساسکچیوان) یوکون (آج کے دور کی یوکون ریاست)
کیواتین کو 1905 میں شمال مغربی ریاست کو واپس کر دیا گیا۔
اس دوران 1882 میں اونٹاریو کو شمال مغرب کی جانب بڑھایا گیا۔ کیوبیک کو بھی 1898 میں بڑھایا گیا اور یوکون کو الگ سے ریاست کا درجہ دیا گیا تاکہ کلونڈیک میں ہونے والی سونے کی تلاش کو کنٹرول کیا جا سکے تاکہ نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری کی مقامی حکومت اچانک تیزی سے بڑھنے والی آبادی، معاشی سرگرمیوں اور غیر کینیڈائی باشندوں کو سنبھالنے کی ذمہ داری سے بری ہو جائے۔
البرٹا اور ساسکچیوان کے صوبے 1905 میں قائم ہوئے اور مینی ٹوبہ، اونٹاریو اور کیوبیک کو 1912 میں نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری سے اپنے موجودہ رقبے مل گئے۔ اب یہاں میکنزی، فرینکلن اور کیواتین کے ضلعے باقی بچ گئے۔ 1925 میں نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری کی حدوں کو قطب شمالی تک بڑھا دیا گیا جس کی وجہ سے اس کا رقبہ شمالی برفانی علاقے تک پھیل گیا۔ اس تقطیع شدہ نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری کے لیے کینیڈیائی پارلیمان میں کوئی 1907 سے لے کر 1947 تک کوئی جگہ نہیں تھی۔ 1947 میں یوکون-میکنزی دریا کا ضلع بنایا گیا۔ اس میں صرف میکنزی کا ضلع موجود تھا۔ 1962 تک بقیہ ریاست کی پارلیمان میں کوئی نمائندگی نہ تھی۔ تاہم 1962 میں نارتھ ویسٹ ٹیریٹوریز کا انتخابی ضلع بنایا گیا کیونکہ 1953 میں انوئت لوگوں کو حق رائے دہی مل چکا تھا۔
1912 میں کینیڈا کی حکومت نے ریاست کے نام میں معمولی سے تبدیلی کی اور اس میں سے نارتھ اور ویسٹ کے درمیان موجود لکیر ہٹا دی۔ 1925 سے 1999 تک ریاست کا رقبہ 3439296 مربع کلومیٹر رہا جو انڈیا سے زیادہ ہے۔
آخرکار یکم اپریل 1999 کو نارتھ ویسٹ ریاست کی مشرقی تین بٹا پانچ حصے کو ایک الگ ریاست یعنی نُناوت کا نام دے دیا گیا۔ کیواتین کا پورا ضلع اور میکنزی اور فرینکلن کے بڑے حصے بھی اس میں شامل تھے۔
نُناوت کی علیحدگی کے بعد نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری کا نام بدلنے کے بارے کافی مباحثہ رہا۔ امکانات تھے کہ کسی مقامی زبان کے لفظ کو ریاست کے نام کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ تاہم رائے دہی کے بعد نام کو ویسے ہی رہنے دیا۔
انکتی تُت زبان میں ریاست کے نام کا مطلب خوبصورت زمین ہے۔
کینیڈا کی 2001 کی مردم شماری کے تحت یہاں کے دس بڑے لسانی گروہ یہ ہیں:
2001 کی مردم شماری سے پتہ چلتا ہے کہ رومن کیتھولک چرچ کے پیروکاروں کی تعداد 16940 تھی جو کل آبادی کا 46 فیصد ہے۔ انگلیکن چرچ آف کینیڈا کے پیروکار 5510 یعنی کل آبادی کا پندرہ فیصد تھے۔ یونائیٹڈ چرچ آف کینیڈا سے وابستہ افراد کی تعداد 2230 یعنی کل آبادی کا چھ فیصد تھی۔
لیفٹینٹ گورنر جوزف رائل نے تاج کی طرف سے دیے جانے والے بیان کے بعد لمبی اور تلخ بحث کے بعد فرانسیسی زبان کو 1877 میں اس وقت کی منتخب حکومت نے سرکاری زبان کا درجہ دیا۔ اس دوران اراکین نے ایک سے زیادہ مواقع پر ووٹ ڈالے تاکہ انگریزی کو ہی واحد سرکاری زبان رہنے دیا جائے۔ اوٹاوا سے ہونے والے مسائل کے بعد 19 جنوری 1892 کو اسمبلی کے اراکین نے ریاست میں صرف انگریزی زبان کو سرکاری درجہ دے دیا۔
1980 کے اوائل میں وفاقی حکومت نے نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری کی حکومت پر زور دیاکہ فرانسیسی کو دوبارہ سے سرکاری درجہ دیا جائے۔ چند مقامی اراکین اسمبلی سے احتجاجاً اٹھ کر باہر چلے گئے کہ انھیں ان کی اپنی زبان بولنے کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ ایگزیکٹو کونسل نے اس معاملے پر ایک خصوصی کمیٹی بنائی تاکہ معاملے کا جائزہ لیا جا سکے۔ اس کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اگر فرانسیسی کو سرکاری زبان کا درجہ ملتا ہے تو دیگر مقامی زبانوں کو بھی لازمی اجازت ملنی چاہیے۔
نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری کی سرکاری زبانوں کے ایکٹ کے مطابق کل گیارہ سرکاری زبانیں ہیں۔ یہ تعداد کسی بھی ایک امریکی ریاست یا انتظامی حصے سے کہیں زیادہ ہے۔
نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری کے باشندوں کو درج بالا زبانوں میں سے کسی بھی زبان کو مقامی عدالتوں اور مقننہ میں ہونے والے مباحثوں میں استعمال کرنے کا حق ہے۔ تاہم قوانین اور سرکاری دستاویزات کو انگریزی اور فرانسیسی ہی میں تیار کیا جاتا ہے۔ ان کی مقامی زبانوں میں نقول صرف اس وقت تیار کی جاتی ہے جب مقننہ کی طرف سے انھیں کہا جائے۔ اس کے علاوہ مقامی زبان میں خدمات کا حصول صرف اداروں اور حالات کے ماتحت ہے۔ یعنی جہاں اس زبان کے بولنے والوں کی تعداد معقول ہو یا جہاں یہ اندازہ لگایا جائے کہ یہاں مقامی زبان کو مہیا کرنا سود مند ہوگا، وہیں اس زبان کو مہیا کیا جاتا ہے۔ عملی طور پر انگریزی زبان میں خدمات ہر جگہ موجود ہیں اور کسی بھی دوسری زبان بشمول فرانسیسی، کو کسی بھی سرکاری خدمات ماسوائے عدالتوں کے، استعمال کی گارنٹی نہیں۔
2006 کی مردم شماری کے مطابق یہاں کل آبادی 41464 افراد تھی۔
اس کے علاوہ 320 افراد نے انگریزی اور ایک غیر سرکاری زبان کو مادری قرار دیا۔ 15 نے فرانسیسی اور غیر سرکاری زبان کو جبکہ 45 نے انگریزی اور فرانسیسی کو چنا۔ تقریباً 400 افراد نے اس سوال کا جواب دینا پسند نہیں کیا یا انھوں نے ایک سے زیادہ غیر سرکاری زبانوں کو چنا یا متعلقہ زبانوں کی فہرست سے ہٹ کر کسی زبان کو چنا۔
ریاست میں معدنی ذرائع جیسا کہ ہیرے، سونا اور قدرتی گیس کی بے انتہا دولت موجود ہے۔ نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری کے ہیروں کو خونی ہیروں یعنی ایسے ہیرے جو کسی ایسے ملک سے نکالے جائیں جو جنگ کا شکار ہو، پر ترجیح دی جاتی ہے۔
بے انتہا معدنی وسائل اور بے حد مختصر آبادی کی وجہ سے نارتھ ویسٹ ٹیریٹؤری کی فی کس آمدنی تمام صوبوں اور ریاستوں سے زیادہ ہے۔ اس کی فی کس آمدنی 97923 ڈالر ہے۔ اگر یہ ریاست آزاد ملک ہوتا تو اس کی فی کس آمدنی دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہوتی۔
بطور ریاست نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری کے پاس صوبوں کی نسبت کم حقوق حاصل ہیں۔ پریمئر ککفوئی نے اپنے دور اقتدار کے دوران وفاقی حکومت پر زور دیے رکھا کہ ریاست کو زیادہ حقوق دیے جائیں۔ ان میں یہ بھی شامل تھا کہ ریاست کے قدرتی وسائل میں سے ریاست کو زیادہ حصہ دیا جائے۔ بیسویں عام انتخابات کا مرکزی نقطہ ہی اختیارات کا حصول تھا اور یہ 1881 سے ہی چلا آ رہا ہے۔
نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری کا کمشنر اس کا چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے اور اس کو گورنر ان کونسل آف کینیڈا تعینات کرتا ہے۔ تاہم اس کے لیے انڈین افئیرز اور ناردرن ڈیولپمنٹ کے وزیر سے منظوری لینا ہوتی ہے۔ کبھی یہ عہدہ بہت زیادہ انتظامی اور حکومتی اختیارات رکھتا تھا تاہم اختیارات کی منتقلی سے 1967 سے زیادہ تر اختیارات اسمبلی کو منتقل ہو گئے ہیں۔ اب یہ عہدہ محض نمائشی ہے۔ 1985 سے کمشنر کو ایگزیکٹو کونسل کی صدارت کرنے سے روک دیا گیا ہے اور وفاقی حکومت نے کمشنر کو صوبائی لیفٹینٹ گورنر کی طرح کام کرنے کا حکم دیا ہوا ہے۔ دیگر لیفٹینٹ گورنروں کے برعکس نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری کا کمشنر کینیڈا کی ملکہ کی رسمی نمائندگی نہیں کرتا۔
صوبائی اور یوکون کی حکومتوں کے برعکس نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری میں سیاسی جماعتیں نہیں ہیں۔ تاہم 1898 اور 1905 کے دوران یہاں سیاسی جماعتیں تھیں۔ مقننہ درحقیقت براہ راست رائے دہی سے بنتی ہے۔ اس میں انیس اراکین ہوتے ہیں جو انیس انتخابی حلقوں سے منتخب ہوتے ہیں۔ ہر عام انتخابات کے بعد نئی پارلیمان ایک پریمئر کو چنتی ہے اور ایک سپیکر کو بھی۔ یہ انتخاب خفیہ رائے دہی سے ہوتا ہے۔ سات مزید اراکین کو کابنیہ کا رکن بنایا جاتا ہے۔ بقیہ افراد حزب اختلاف بن جاتے ہیں۔ ریاست کے حالیہ انتخابات یکم اکتوبر 2007 کو ہوئے ہیں۔ ریاست کا سربراہ وفاقی حکومت کا متعین کردہ کمشنر ہوتا ہے۔ 1980 تک کمشنر کے پاس پورے انتظامی اختیارات ہوتے تھے تاہم اس کے بعد ریاست کو زیادہ اختیارات دے دیے گئے۔ اس کے بعد مققنہ کابینہ اور حکومت کے سربراہ یعنی پریمئر کو چنتی ہے۔
نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری کے پریمئر فلوئڈ رولینڈ ہیں۔ ویسٹرن آرکٹک کی پارلیمان کے ارکان دینس بیونگٹن ہیں۔ ریاست کے کمشنر ٹونی وائٹ فورڈ ہیں۔
مقامی مسائل میں سے ڈینی کا مستقبل بھی شامل ہے۔ یہ لوگ 1940 کی دہائی میں کانوں سے تابکار مادہ گریٹ بئیر لیک تک لے جانے کے لیے بھرتی کیے گئے تھے۔ ان لوگوں میں کینسر کی شرح آسمان کو چھو رہی ہے کیونکہ انھیں سفید فام افراد کے برعکس کوئی حفاظتی اشیاٗ نہیں دی گئی تھیں۔
ریاست میں تاریخی اعتبار سے ڈینی اور انوئت لوگوں میں خونی لڑائیاں ہوتی رہی ہیں تاہم اب یہ لوگ صلح صفائی کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔
نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری میں لینڈ کلیمز کا اختتام تب ہو گیا تھا جب انھوں نے نُناوت لینڈ کلیمز ایگریمنٹ بنایا تھا۔ کینیڈا کی تاریخ کا یہ سب سے بڑا لینڈ کلیم تھا۔
ڈوگرب قوم کے ساتھ ہونے والا ایک اور لینڈ کلیم معاہدہ تلی چو کہلاتا ہے جو گریٹ بئیر اور گریٹ سلیو جھیلوں کے درمیان علاقے سے متعلق تھا۔ اس سے ڈوگرب لوگوں کو اپنی مقننہ، ٹیکس، وسائل کا معاوضہ اور دیگر معاملات پر اختیار حاصل ہو جائے گا۔ تاہم نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری ابھی تک صحت اور تعلیم جیسے شعبوں پر قابو رکھے ہوئے ہے۔ اس علاقے میں کینیڈا کی تین میں سے دو ہیرے کی کانیں موجود ہیں۔ ان کے نام اکاٹی اور ڈیاوک ہیں۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.