مسلمانوں کی سالانہ چھٹی From Wikipedia, the free encyclopedia
شب براءت یعنی لیلۃ البراءۃ۔
شب برات | |
---|---|
باضابطہ نام | شب برات (نجات/بخشش کی رات) |
منانے والے | جنوب ایشیائی اور جنوب مشرقی ایشیائی مسلمان |
قسم | اسلامی |
تاریخ | 15 شعبان کی رات، جسے نصف شعبان کہا جاتا ہے۔ |
شب برات ابتدائے اسلام سے عبادت کے ساتھ منایا جارہا ہے"۔ لفظ شب فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں رات اور براءت عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں آزادی (اس رات کو شبِ برات اس لیے کہتے ہیں کیونکہ اس رات میں اللہ تعالیٰ بنوں کلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر لوگوں کو جہنم سے نجات دیتا ہے "۔
سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے معمولات اُمّ المؤمنین حضرت سیّدتُنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں:میں نے حُضورِ اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو شعبانُ الْمعظّم سے زیادہ کسی مہینے میں روزہ رکھتے نہ دیکھا۔(ترمذی، ج2،ص182، حدیث: 736) آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا مزید فرماتی ہیں: ایک رات میں نے حضور نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو نہ پایا۔ میں آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تلاش میں نکلی تو آپ مجھے جنّتُ البقیع میں مل گئے۔نبیِّ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں(15ویں) رات آسمانِ دنیا پر تجلّی فرماتا ہے، پس قبیلۂ بنی کَلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کو بخش دیتا ہے۔(ترمذی، ج2، ص183، حدیث: 739 ملتقطاً) معلوم ہوا کہ شبِ براءت میں عبادات کرنا، قبرستان جانا سنّت ہے۔لیکن اس کے ساتھ یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ شب برأت یا پندرہ شعبان کی نصف رات میں قبرستان جانے کا التزام کرنا اور ناجانے والوں کو برا سمجھنا بدعت ہے[1] (مراٰۃ المناجیح، ج2،ص290)
بزرگانِ دین کے معمولات بزرگانِ دین رحمہم اللہ المبین بھی یہ رات عبادتِ الٰہی میں بسر کیا کرتے تھے حضرت سیّدُنا خالد بن مَعدان، حضرت سیّدُنا لقمان بن عامر اور دیگر بزرگانِ دین رحمہم اللہ المبین شعبانُ المُعَظَّم کی پندرھویں(15ویں) رات اچّھا لباس پہنتے، خوشبو، سُرمہ لگاتے اور رات مسجد میں (جمع ہو کر) عبادت کیا کرتے تھے۔(ماذا فی شعبان، ص75) امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عمر بن عبد العزیز علیہ رحمۃ اللہ العزیز بھی شبِ براءت میں عبادت میں مصروف رہا کرتے تھے۔(تفسیرروح البیان، پ25، الدخان، تحت الآیۃ:3،ج8،402)
اہلِ مکّہ کے معمولات تیسری صدی ہجری کے بزرگ ابو عبد اللہ محمد بن اسحاق فاکِہی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں: جب شبِ براءت آتی تو اہلِ مکّہ کا آج تک یہ طریقۂ کار چلا آرہا ہے کہ مسجد ِحرام شریف میں آجاتے اور نَماز ادا کرتے ہیں، طواف کرتے اور ساری رات عبادت اور تلاوتِ قراٰن میں مشغول رہتے ہیں، ان میں بعض لوگ 100 رکعت (نفل نماز) اس طرح ادا کرتے کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد دس مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھتے۔ زم زم شریف پیتے، اس سے غسل کرتے اور اسے اپنے مریضوں کے لیے محفوظ کر لیتے اور اس رات میں ان اعمال کے ذریعے خوب برکتیں سمیٹتے ہیں۔(اخبار مکہ، جز: 3،ج2،84 ملخصاً)
دلیل سورۃ الدخان کی ابتدائی آیات کا حوالہ دیا جاتا ہے۔
حالانکہ ان آیات میں "شب براءت" نہیں بلکہ "شب قدر" کا بیان ہے اور "تقدیر کے فیصلے ھونے" کا بیان نہیں بلکہ فرشتوں میں "تقدیر کے فیصلے تقسیم ھونے" کا بیان ہے۔ تقدیر کے فیصلے تو ازل سے ھوچکے ہیں اور کائنات کی پیدائش سے پچاس ہزار سال پہلے تقدیر لکھی جاچکی ہے۔
چلئیے سورۃ الدخان کی ابتدائی آیات کا مطالعہ کرتے ہیں۔
ان آیات میں تین امور کا بیان ہیں۔
۔1. قرآن مبارک رات میں نازل ھوا ہے
۔2. اس شب میں تمام پر حکمت احکامات (فرشتوں میں) بانٹ دیے جاتے ہیں۔
۔3. اس شب میں رحمت کا نزول ہوتا ہے
قاعدہ ہے کہ القرآن یفسر بعضہ بعضا۔ یعنی قرآن کا ایک حصہ دوسرے حصے کی وضاحت کرتا ہے۔ سو ان آیات کی تفسیر قرآن ہی کی روشنی میں دیکھتے ہیں۔
سورۃ القدر میں انہی تین امور کا بیان ہے، ملاحظہ کیجئیے۔
۔1. قرآن قدر (عظمت) والی شب میں نازل ھوا ہے۔
۔2. مخلوقات کے لیے اگلے لیلۃ القدر تک جو کچھ تقدیر میں لکھا ہے، (کائنات کی تدبیر پر مامور) فرشتے اسے لے کر اترتے ہیں۔
۔3. اس شب میں سلامتی کا نزول ہوتا ہے
یہ معما تو حل ھو گیا کہ لیلۃ مبارکۃ لیلۃ القدر کا دوسرا نام ہے۔
یہ شب کس ماہ میں ہے؟
قرآن مقدس کہتا ہے کہ قرآن ماہ رمضان میں نازل ھوا ہے۔ (البقرہ آیت نمبر 185. اور یہ تو معلوم ہی ہے کہ لیلۃ القدر رمضان میں ھوتی ہے، شعبان میں نہیں۔
پندرھویں شعبان کی شب :
تفسیر احکام القرآن جلد 2 صفحہ پر امام ابن العربی مالکی (وفات: 543 ھ) پندرھویں شعبان کی رات کی تمام احادیث کو مردود قرار دیتے ھوئے رقمطراز ہیں :
"لیس فی لیلۃ النصف من شعبان حدیث یعول الیہ لا فی فضلھا ولا فی نسخ الآجال فیھا فلا تلفتتوا الیھا"۔
نصف شعبان کی شب کے بارے میں کوئی ایسی حدیث نہیں جس پر اعتماد کیا جاسکے۔ نہ اس شب کی فضیلت میں اور نہ موت و زندگی لکھنے کے بارے میں، سو ان روایات کی طرف قطعا توجہ نہ دو۔
نصف شعبان کے روزے سے متعلق روایات:
جامع ترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی جلد 2 صفحہ 53 میں محدث عبد الرحمن بن عبد الرحیم مبارکپوری لکھتے ہیں
لم اجد فی صوم لیلۃ النصف من شعبان حدیثا مرفوعا صحیحا اما حدیث علی الذی رواہ ابن ماجۃ فقد عرفت التضعیف جدا۔
میں نے نصف شعبان کے روزے کے بارے میں کوئی حدیث صحیح مرفوع نہیں پائ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی جو روایت ابن ماجہ نے روایت کیا ہے وہ تو نہایت ضعیف ہے
نصف شعبان کی نماز :
علامہ شبیر احمد عثمانی فتح الملہم شرح مسلم جلد 3 صفحہ 174 میں رقمطراز ہیں:
قال العینی وما احادیث التی فی صلوۃ النصف من شعبان نذکر ابوالخطاب بن دحیہ انھا موضوعۃ
علامہ عینی حنفی لکھتے ہیں کہ نصف شعبان کی نمازوں کے جتنی احادیث ہیں تو ابوالخطاب بن دحیہ فرماتے ہیں یہ سب منگھڑت ہیں۔
نصف شعبان کی شب بارے جتنے بھی روایات ہے سب قطعی
نصف شعبان، مغفرت کی رات؟
نصف شعبان کی شب کو مغفرت کی رات قرار دینے کے لیے "یار لوگ" ترمذی سے روایت نقل فرماتے ہیں کہ:
نصف شعبان کی رات کو اللہ بنوکلب کی بھیڑیوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔لیکن اسی روایت کے
اللہ کا طلوع ھونا :
نصف شعبان کی شب بارے ابن ماجہ کی سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے ایک روایت پیش کی جاتی ہے۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی شب میں طلوع فرماتا ہے اور مشرک سکینہ پرور کے علاوہ سب کی مغفرت فرماتا ہے"۔
اس روایت کے چار راوی قطعا مجھول اور ایک شدید ضعیف۔ بے بنیاد روایت ہے۔ علامہ حبیب الرحمن کاندھلوی اپنی کتاب "شب براءت کیا ہے" اس روایت کے ناقل عبد
ابن عدی اور ذھبی کہتے ہیں کہ ابن لہیعہ کی یہ روایت منکر ہے۔
عبد اللہ بن لہیعہ کبھی تو دعوی کرتا ہے کہ یہ روایت زید بن سلیم سے مروی ہے اور کبھی کہتا ہے ضحاک بن ایمن سے مروی ہے۔
نصف شعبان کی شب کو مغفرت کی رات قرار دینے کے لیے "یار لوگ" ترمذی سے مردود روایت نقل فرماتے ہیں کہ:
نصف شعبان کی رات کو اللہ بنوکلب کی بھیڑیوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔لیکن اسی روایت کے
درودِ پاک پڑھنے کا مہینا
درودِ پاک پڑھنا افضل ترین اعمال میں سے ہے اور ماہِ شعبان المعظم کو درودِ پاک پڑھنے کا مہیناکہا گیا ہے، چنانچہ امام قَسْطَلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی نقل فرماتے ہیں: بے شک شعبان کا مہینا نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر درود شریف پڑھنے کا مہینا ہے کہ آیت: (اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ ) (پ22، الاحزاب: 56)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لیے یہاں کلک کریں) اسی مہینے میں نازل ہوئی۔(مواھبِ لدنیہ، ج2،ص506)
علامہ ابن تیمیہ سے نصف شعبان کی رات نماز کے بارے میں سوال کیا گيا: تو ابن تیمیہ نے جواب دیا اگر
” | اس رات میں کوئی تنہا یا مخصوص جماعت کے ساتھ نماز پڑھے جیسا کہ اسلاف کے بہت سے لوگوں کا یہ معمول تھا، تو یہ اچھا عمل ہے۔ | “ |
[2] نامور اہل حدیث عالم اور شارح حدیث علامہ عبد الرحمان مبارک پوری ترمذی کی شرح میں لکھتے ہیں،
” | معلوم ہونا چائیے کہ نصف شعبان کے بارے میں متعدد حدیثیں وارد ہوئی ہیں ان سب کے مجموعہ سے پتا چلتا ہے کہ ان احادیث کی کوئی نہ کوئی اصل ہے۔[3] | “ |
اس کے بعد نصف شعبان پر متعدد حدیثیں نقل کیں ہیں اور کہا ہے :یہ تمام حدیثیں ان لوگوں پر حجت ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ نصف شعبان کی فضیلت کے سلسلے میں کوئی حدیث نہیں۔[4]
اہل تشیع کا عقیدہ ہے کہ 15 شعبان 255ھ کو امام مہدی کی پیدائش ہوئی۔[5] وہ اس رات امام مہدی کے جلد آنے کی دعائیں کرتے ہیں اور خوشی مناتے ہیں۔[6]
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک شعبان سے دوسرے شعبان تک لوگوں کی زندگی منقطع کرنے کا وقت اس رات میں لکھا جاتا ہے یہاں تک کہ انسانشادی کرتا ہے اور اس کے بچے پیدا ہوتے ہیں حالانکہ اس کا نام مُردوں کی فہرست میں لکھا جاچکا ہوتا ہے۔[7]
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں،
” | ایک رات میں نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلاش میں نکلی میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنت البقیع (قبرستان) میں تشریف فرما ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں یہ خوف ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے ساتھ زیادتی کریں گے۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے یہ خیال ہوا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔ | “ |
یہ روایت حدیث کی اکثر کتب میں مذکور ہے، کثرت ِ روایت کے سبب یہ حديث درجہ صحت کو پہنچ گئی ہے۔ اس کو ترمذی، ابن ماجہ، مسند احمد بن حنبل، مشکوٰۃ، مصنف ابنِ ابی شعبہ، شعب الایمان للبیہقی وغیرہ میں اس کو روایت کیا گیا ہے۔[8] قبیلہ بنو کلب کثرت سے بکریاں پالتے تھے جن کی مثال اس حدیث میں بیان کی گئی ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب میں اپنے رحم و کرم سے تمام مخلوق کو بخش دیتا ہے سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے ۔ ایک رویت میں مسلمانوں کا لفظ ہے اور دو شخصوں میں سے ایک قتل کرنے والا اور دوسرا کینہ رکھنے والا مذکور ہے۔[9]
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے۔
” | جب شعبان کی پندرہویں شب آتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے، ہے کوئی مغفرت کا طالب کہ اس کے گناہ بخش دوں، ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ اسے عطا کروں۔ اس وقت اللہ تعالیٰ سے جو مانگا جائے وہ ملتا ہے۔ وہ سب کی دعا قبول فرماتا ہے سوائے بدکار عورت اور مشرک کے۔ | “ |
[10] حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے روایت ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
” | جب شعبان کی پندرھویں شب ہو تورات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب کے وقت سے ہی اللہ تعالیٰ کی رحمت آسمان دنیا پر نازل ہوجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے، ہے کوئی مغفرت کا طلب کرنے والا کہ میں اسے بخش دوں۔ ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اس کو رزق دوں ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مصیبت سے نجات دوں، یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔ | “ |
شبِ برأت میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود بھی شب بیداری کی اور دوسروں کو بھی شب بیداری کی تلقین فرمائی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث ہے "جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو شب بیداری کرو اور دن کو روزہ رکھو اس حدیث پر مسلمانوں کا ہمیشہ سے یہ معمول رہا ہے کہ رات میں شب بیداری کا اہتمام کرتے چلے آئے ہیں۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں،
” | تابعین میں سے جلیل القدر حضرات مثلاً حضرت خالد بن معدان، حضرت مکحول، حضرت لقمان بن عامر اور حضرت اسحٰق بن راہویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم مسجد میں جمع ہو کر شعبان کی پندرہویں شب میں شبِ بیداری کرتے تھے اور رات بھر مساجد میں عبادات میں مصروف رہتے تھے۔ | “ |
، [12] اب بھی پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش، ترکی وغیرہ میں مسلمان شب بیداری کا اجتماعی طریقہ اپنائے ہوئے ہیں۔
کیونکہ حدیث میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا اس رات کو قبرستان جانا ثابت ہے اس لیے مسلمان بھی اس رات کو قبرستان جاتے ہیں۔
متعدد احادیث میں اس ماہ کے روزوں کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔خود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس ماہ میں کثرت سے روزے رکھتے۔
شب برات پورے جنوبی اور وسطی ایشیا میں منایا جاتا ہے۔ عرب دنیا میں یہ تہوار صوفی اور سنی اور شیعہ مسلمان مناتے ہیں۔ سلفی عرب یہ چھٹی نہیں مناتے ہیں۔
خراسان میں برات کا تہوار، خاص طور پر گریٹر خراسان کے علاقے، کردستان اور ایران کے کچھ حصوں میں، مرنے والوں کی روحوں کے احترام کے لیے سب سے اہم تہواروں میں سے ایک ہے۔ ہر علاقے کے لوگوں کے اپنے رسم و رواج ہیں، لیکن عام روایت (حلوہ) اور کھجور کے ساتھ مٹھائی اور کینڈی تیار کرنا ہے۔ غروب آفتاب سے پہلے گروہ قبروں کو صاف کرنے کے لیے قبرستانوں میں جمع ہوتے ہیں تاکہ قبروں پر دعا کرنے اور لائٹس (چراغ) کو روشن کرنے کے لیے موم بتیاں روشن کریں۔ کچھ ایرانی شہروں میں اس تہوار کو منانے کے لیے لوگ قبرستانوں میں جمع ہو کر مقبروں کے ایک کونے میں پیگنم ہرمالا یا ہاؤما (جنگلی رو) کو جلاتے ہیں اور آگ پر کچھ نمک ڈالتے ہیں اور ایک شعر گنگناتے ہیں: پیگنم ہرمالا کڑوا ہے اور نمک نمکین ہے اس لیے دشمن کی غیرت مند آنکھ اندھی ہو جائے۔ ایران میں برات کا تہوار دو مختلف تقریبات میں منایا جاتا ہے۔ حالیہ صدی میں 15 تاریخ کو، جو ایک قومی تعطیل ہے، تمام شہر کی سڑکوں کو شیعوں کے آخری امام امام المہدی کی تاریخ پیدائش کی یاد میں روشن کیا جاتا ہے۔[13] لیکن شب برات کے تہوار کی ایک طویل تاریخ ہے۔"[14]
عراق میں، لوگ اپنے محلوں سے گزرتے ہوئے بچوں کو کینڈی دیتے ہیں۔ عراقی کردستان اور افغانستان میں سنی مسلمان یہ تعطیل رمضان سے 15 دن پہلے مناتے ہیں، اس لیے انڈونیشیا کے مسلمان مساجد میں اجتماعی ذکر عبادات کرتے ہیں جس کے بعد ایک لیکچر (سرمہ) ہوتا ہے۔ انڈونیشیا میں اس روایت کی شاذ و نادر ہی پیروی کی جاتی ہے، لیکن آچے، مغربی سماٹرا اور جنوبی کلیمانتن میں اس کی پیروی بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے۔ جنوبی ایشیا میں، مسلمان 15 شعبان کی شام کو پڑوسیوں اور غریبوں کو دینے کے لیے مٹھائیاں (خاص طور پر حلوہ یا زردہ) بناتے ہیں۔[15]
شب برات بنگلہ دیشی مسلمان بھی مناتے ہیں۔ اس دن بہت سے اسکول بند رہتے ہیں۔ بہت سے لوگ روزہ رکھتے ہیں، عشاء کے بعد نوافل پڑھتے ہیں، قرآن پڑھتے ہیں، روٹی اور مٹھائیاں خریدتے ہیں اور اس دن غریبوں کو عطیہ کرتے ہیں۔ [16][17][18]
تاریخی طور پر، ہندوستان میں شب برات کا تعلق روزہ رکھنے، مساجد میں جانے، خیرات کرنے اور چراغاں، موم بتیاں اور آتش بازی کے ساتھ ہے۔[19]ہندوستان میں مدرسہ دارالعلوم دیوبند نے رائے دی ہے کہ 15ویں شب شعبان کی انفرادی عبادت مستحب (فضیلت) ہے لیکن روشنی جیسے معمولات بلب لگانا، طرح طرح کے پکوان تیار کرنا، نئے کپڑے پہننا، حلوہ بنانا اور مساجد میں اجتماعی عبادات کرنا بدعت ہیں اور ان سے بچنا چاہیے۔[20] بھارت کی مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگ رات کو عبادت کرتے ہیں اور قرآن کی تلاوت بھی کرتے ہیں۔ وہ سورج غروب ہونے کے بعد عشاء کی نماز (رات کی نماز) سے اپنی نماز شروع کرتے ہیں۔ اگلے دن اذان سے پہلے سحری کھائی جاتی ہے۔ عقیدت مندوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ شب برات وہ رات ہے جب خدا لوگوں کی قسمت کا فیصلہ کرتا ہے۔ کچھ خواہشات جو اس موقع پر شیئر کی جاتی ہیں: مبارک ہو آپ کو شب برات۔ اس دن اہل زمین پر اللہ کی رحمت، برکت، نفع، عفو و درگزر کا نزول ہو۔[21]
شب برات پورے پاکستان میں منائی جاتی ہے اور یہ ایک اختیاری تعطیل ہے جس کا انتخاب پاکستان میں ملازمت اور تعطیل کے قوانین سے کیا جا سکتا ہے۔ کچھ ملازمین اس دن چھٹی لینے کا انتخاب کر سکتے ہیں، حالانکہ زیادہ تر دفاتر اور کاروبار کھلے رہتے ہیں۔[22]
روایتی مٹھائیاں جیسے حلوہ، سویاں (ورمیسیلی) اور فلیٹ بریڈ تیار کی جاتی ہیں اور پڑوسیوں، دوستوں اور رشتہ داروں اور غریبوں کے ساتھ شیئر کی جاتی ہیں۔[23]
مرحومین کے لواحقین ان کی قبروں پر پھول بھی نچھاور کرتے ہیں اور ان کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی جاتی ہے۔
مختلف مقامات پر مرحومین کے لیے اللہ کے حضور دعائے مغفرت کرنا ایک عام روایت ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگ اپنے پیاروں کی قبروں پر حاضری دیتے ہیں، دعائیں مانگتے ہیں اور اپنے پیاروں کی قبروں پر شمعیں روشن کرتے ہیں اور خوشبو لگاتے ہیں۔[23]
علماء اور مذہبی اسکالرز اپنے خطبات میں اسلام کی تعلیمات پر روشنی ڈالتے ہیں جبکہ مقدس رات کے موقع پر مختلف اجتماعات اور محافلِ نعت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
گھروں، گلیوں اور مساجد کو رنگ برنگی پینٹنگز اور پھلجھڑیوں سے سے سجایا جاتا ہے۔[24]
’’برات قندیلی‘‘ وسط شعبان کا نام ہے اور اسے ترکی میں ایک مقدس دن سمجھا جاتا ہے۔ مسلمانوں کی چھٹیوں کی تقریبات پر چونکہ سلطنت عثمانیہ کے سلطان سلیم دوم نے خصوصی مبارک راتوں کے موقع پر میناروں کو روشن کرنے کے لیے چراغ جلایا تھا تب سے مقدس دن کو قندیل ( تیل کا چراغ) کے نام سے جانا جاتا ہے۔
جاپان میں شب برات جاپان کے مسلمانوں کے لیے ایک اہم تقریب ہے۔ اسلام میں کئی اسلامی واقعات ہیں جن کی اپنی اہمیت ہے۔ تاہم، شب برات اسلام کے مقدس ترین واقعات میں سے ایک ہے۔ ہر سال جاپان میں مسلمان اس تقریب کے حوالے سے خصوصی انتظامات کرتے ہیں۔ وہ جاپان میں شب برات کی تصدیق شدہ تاریخ سے آگاہ ہونے اور اس کے مطابق اپنی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے شعبان کا چاند نظر آنے کا بے تابی سے انتظار کرتے ہیں۔[25]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.