Remove ads

زہیر بن ابی سلمیٰ عہد جاہلیت کا ممتازاور صاحب دیوان شاعر تھا۔

اجمالی معلومات زہیر بن ابی سلمیٰ, (عربی میں: زهير بن أبي سلمى) ...
زہیر بن ابی سلمیٰ
(عربی میں: زهير بن أبي سلمى)  ویکی ڈیٹا پر  (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Thumb
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 520ء [1]  ویکی ڈیٹا پر  (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نجد   ویکی ڈیٹا پر  (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 609ء (8889 سال)[2]  ویکی ڈیٹا پر  (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد کعب بن زہیر   ویکی ڈیٹا پر  (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر [3]،  مصنف [4]  ویکی ڈیٹا پر  (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر  (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں عشر معلقات   ویکی ڈیٹا پر  (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
Thumb
 
بند کریں

حالات زندگی

زہیر بن ابی سلمیٰ بن ربعیہ بن رباح مزنی 520ء میں پیدا ہوا اپنے باپ کے رشتہ داروں بنو غطفان میں پرورش پائی۔ ایک عرصہ تک اپنے ماموں کی صحبت میں رہا، اس کا ماموں عرصے سے صاحب فراش اور بے اولاد لیکن نہایت دانا شخص تھا، وہ حسن رائے، عمدہ شاعری اور کثرت مال کی وجہ سے شہرت رکھتا تھا۔ زہیر نے اس کی شاعری سے بہت کچھ حاصل کیا اور اس کے علم و حکمت سے بہت متاثر ہوا۔ یہ چیز اس کی حکمت کے موتیوں سے مرصع شاعری میں جگہ جگہ نمایاں نظر آتی ہے۔ جب مرہ قبیلہ کے دو دانشمند حارث بن عوف اور ہرم بن سنان نے بنو عبس و ذبیان کے درمیان میں صلح کروانے اور دشمنی کو ٹھنڈا کرنے کے لیے دونوں قبیلوں کے مقتولین کی دیت اپنے ذمہ لے لی جو تین ہزار اونٹ بنتی تھی اور جنگ کی آگ کو ختم کر دیا تو سرداروں کی اس عالی ظرفی نے شاعر کی طبعیت کو بے حد متاثر کیا اور اس نے اپنے مشہور معلقہ میں ان دونوں کی مدح کی۔

Remove ads

ہرم بن سنان کی مدح

زہیر نے با رہا ہرم بن سنان کی مدح کی تو ہرم نے قسم کھالی کہ زہیر جب بھی اس کی مدح کرے گا یا اس سے کچھ سوال کرے گا یا اس کو سلام کرے گا تو وہ اس کے جواب میں غلام یا لونڈی یا گھوڑا دے گا۔ زہیر اس کے عطیات قبول کرتے کرتے شرما گیا اور یہ کرنے لگا کہ جب وہ ہرم کو لوگوں میں بیٹھے دیکھتا تو کہتا ہرم کے سوا تم سب خیریت سے رہو جب کہ وہ تم سب سے اچھا ہے جس کو میں نے شریک نہیں کیا۔

ایک دفعہ حضرت عمر بن خطاب نے ہرم کے لڑکے سے کہا کہ اپنے باپ کی مدح میں کہے ہوئے زہیر کے کچھ اشعار سناؤ۔ اس نے سنائے تو حضرت عمر کہنے لگے تمھارے والدکے متعلق زہیر نے کتنے اچھے اشعار کہے ہیں۔ لڑکا کہنے لگا خدا کی قسم ہم اس کو دیتے بھی خوب تھے، تو حضرت عمرؓ نے فرمایا جو کچھ تم نے دیا وہ تو ختم ہو گیا اور جو کچھ اس نے تمیں دیا وہ باقی ہے۔

زہیر دولت و ثروت کے باوجود نہایت خوش اخلاق، نرم مزاج، صاحب رائے، پرہیز گار، صلح جو اور اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا تھا۔ اس کا ثبوت اس کے کہے ہوئے اشعار ہیں۔ زہیر نے 90 سال سے زیادہ عمر پائی جیسا کہ اس کے ایک شعر سے ظاہر ہوتا ہے۔ اس کا انتقال ہجرت سے تیرہ سال قبل ہوا لیکن اس کے بیٹے کعب اور بحیر اسلام لے آئے تھے۔

Remove ads

شاعری

زہیر کا گھرانہ شاعری میں ممتاز حثیت رکھتا تھا۔ اس ماموں، اس کی دو بہنیں سلمیٰ اور خنساء اور اس کے دو بیٹے کعب اور بجیر قابل شعرا میں سے تھے اور یہ امتیاز کسی دوسرے گھرانے کو نصیب نہیں ہوا۔ کچھ لوگ تو اسے امرؤ القیس اور نابغہ ذبیانی سے بھی افضل قرار دیتے ہیں۔ کیوں کہ اس کی شاعری صداقت لہجہ کی بنا پر ممتاز اور غریب الفاظ سے خالی اور بیہودہ خیالات اور فحش گوئی سے صاف ہے۔ اس کا کلام قلیل الفاظ مگر کثیر معافی پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ واحد شاعر ہے جسے مدح، ضرب الامثال اور حکیمانہ مقولے نظم کرنے میں کمال حاصل ہے۔

زہیر ان شاعروں میں ایک جو کلام کو لکھ کر پرکھتے اور کانٹ چھانٹ کرتے تھے۔ اس کے قصائد کو ’حوالیات‘ بھی کہا جاتا ہے۔ کیوں کہ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ چار مہینوں تک قصیدہ نظم کرتا تھا اور چار ماہ تک اس کی کانٹ چھانٹ کرتا تھا۔ اس طرح یہ قصیدہ لوگوں سال بھر کے بعد جاکر ملتا تھا۔

Remove ads

وفات

زہیر کی تقریباً 90 سال کی عمر میں 609ء کو وفات ہوئی[5][6]

حوالہ جات

Wikiwand in your browser!

Seamless Wikipedia browsing. On steroids.

Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.

Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.

Remove ads