دیموقراطیس
From Wikipedia, the free encyclopedia
From Wikipedia, the free encyclopedia
دیموقراطیس، ایک یونانی فلسفی (جسے بابائے طبیعیات کہا جاتا ہے) تھا۔ تھریس کے شہر ابدیرا میں پیدا ہوا۔ اس نے یونانی فلاسفر Leucippusسے متاثر ہو کر عالمی نظریہ جوہری توانائی پیش کیا جس میں اجسام و اجرام کی حرکات و سکنات کی توجیہ بیان کی۔
اس کا نظریہ تھا کہ چیزوں کے ذائقے مثلا شیریں، ترش، کڑوا، سرد اور گرم بطور رواج کہتے ہیں اور رواجاً رنگوں کو تسلیم کیا جاتا ہے۔ اصل میں صرف ایک ہی جوہر اور ایک ہی خلا ہے اس نے معلوم کیا کہ صرف حواس خمسہ ہی چیزوں کی حقیقت تک رہبری نہیں کر سکتے۔ اس کا نظریہ تھا کہ اجزا یا مادہ ازل سے موجود ہے اور غیر فانی ہے۔ جسامت اور شکل و صورت میں اختلاف ہو سکتا ہے لیکن ماہیت کے لحاظ سے یہ ایک ہی ہیں۔ چیزوں کی خاصیتوں میں اختلاف ایک ہی نوعیت کے ذروں کی جسامت، شکل و حرکت، میں اختلاف کا نتیجہ ہے۔ لوہے یا پتھر میں جوہر لرزتے ہیں۔ ہوا میں وہ طویل تر فاصلوں کو طے کرتے ہیں۔ غیر محدود فضا میں جوہر ہر سمت میں حرکت کرتے ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ ٹکراتے ہیں۔ اور مشابہ جوہر یا اجزا ایک دوسرے سے مل کر عناصر بناتے ہیں اور ان عناصر سے لاتعداد عالم بنتے بگڑتے ہیں اور فنا ہو جاتے ہیں۔
فلسفیانہ نقطۂ نظر سے دی مقراطس کے نظریے کی اگرچہ کوئی حقیقت نہ ہو، مگر یہ نظریہ جوہر آج کل کے نظریے کے قریب تر ہے۔ وہ مشکل مسائل سے غیر شعوری طور پر گذر جاتا ہے۔ وہی مسائل چوبیس صدیاں گذر جانے کے بعد ناقابل حل ہیں۔ اس کانظریہ تھا کہ کوئی چیز بغیر سبب کے واقع نہیں ہتی۔ اس کی شہرت کا اندازہ اسی سے ہو سکتاہے کہ آج تک جوہر فرد کو اجزائے دیمقراطیسی کہتے ہیں۔
ویکی ذخائر پر دیموقراطیس سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.