From Wikipedia, the free encyclopedia
بوکو حرام (جماعۃ اہل السنۃ للدعوة والجہاد) نائجیریا کی ایک شدت پسند مسلح تنظیم ہے، جو 2002ء میں محمد یوسف کی قیادت میں قائم ہوئی۔ یہ تنظیم نائجیریا کے شمالی علاقوں میں اسلامی شریعت کے نفاذ کی کوشش کرتی ہے اور "بوکو حرام" کا مطلب ہاؤسا زبان میں "مغربی تعلیم حرام ہے" لیا جاتا ہے۔[3]
بوکو حرام | |
---|---|
جماعۃ اہل السنۃ للدعوة والجہاد نائجیریا میں شریعت کی جدوجہد، بوکو حرام بغاوت، نائجیریا میں فرقہ وارانہ تشدد، کیمیرون میں بغاوت میں شریک | |
متحرک | 2002–حال
|
نظریات |
|
رہنماہان |
|
صدر دفتر | |
کاروائیوں کے علاقے | بوکو حرام کے زیرِ اثر علاقہ |
قوت | فوجی قوت
|
بوکوحرام | |
---|---|
ملک | نائجیریا کیمرون چاڈ مالی نائجر |
تاریخ تاسیس | 2002 |
بانی | محمد یوسف |
سیاسی نظریات | اسلامی دہشت گردی |
سربراہ | ابو بکر شیکاؤ (30 جولائی 2009–20 مئی 2021) محمد یوسف (2002–30 جولائی 2009) |
جدی تنظیم | عراق اور الشام میں اسلامی ریاست |
متناسقات | 11.6838207°N 12.9558386°E |
درستی - ترمیم |
بوکوحرام | |
---|---|
Flag of Boko Haram.svg بوکو حرام کا جھنڈا |
بوکو حرام نے ایک ایسی آئیڈیالوجی کو فروغ دیا جس میں پرائیویٹ جہاد کا تصور نمایاں ہے۔ یہ جہاد ریاستی نظام یا قانونی طریقہ کار کے بجائے غیر ریاستی مسلح جدوجہد کے ذریعے نافذ کیا جاتا ہے۔ اس تنظیم کی آئیڈیالوجی کا تعلق وہابی جہادی آئیڈیالوجی سے ہے، جس میں شدت پسندی، غیر ریاستی جہاد، اور تکفیر (یعنی مخالف مسلمانوں کو کافر قرار دینا) شامل ہیں۔ بوکو حرام نے اپنے نظریات کے تحت، نہ صرف غیر مسلموں کے خلاف جنگ کی بلکہ نائجیریا کے ان مسلمانوں کو بھی نشانہ بنایا جو ریاستی حکومت یا مغربی تعلیمات کی حمایت کرتے تھے۔[4]
بوکو حرام کی بنیاد محمد یوسف نے رکھی، جس کا مقصد اسلامی شریعت کی بنیاد پر ایک ریاست کا قیام تھا، جہاں مغربی تعلیم، جمہوریت، اور جدیدیت کو حرام سمجھا جاتا تھا۔ فقہی جہاد سے انحراف کرتے ہوئے، بوکو حرام نے اسلامی قانون کو اپنی مرضی کے مطابق بیان کیا، جس میں سخت گیر نظریات اور تکفیر شامل تھے۔ محمد یوسف کی موت کے بعد، ابوبکر شیکاؤ نے تنظیم کی قیادت سنبھالی اور شدت پسندی کو مزید فروغ دیا۔[5]بوکو حرام ایک انتہا پسند تنظیم ہےاور جس نے بے رحمانہ تشدد، قتل، اور اغوا کی حکمت عملی اپنائی ہوئی ہے۔[6]
2009ء میں بوکو حرام نے نائجیریا کے خلاف مسلح بغاوت کا آغاز کیا، جس میں پولیس اسٹیشنوں، فوجی بیرکوں، اور تعلیمی اداروں پر حملے کیے گئے۔ ان کی بغاوت کے دوران ہزاروں افراد ہلاک ہوئے اور لاکھوں کو بے گھر ہونا پڑا۔ تنظیم نے اغوا, بم دھماکوں, اور فرقہ وارانہ تشدد کو اپنی حکمت عملی کا حصہ بنایا۔ 2014ء میں چبوک اسکول سے طالبات کا اغوا, جس میں 300 سے زائد طالبات کو اغوا کیا گیا، بوکو حرام کی سب سے بڑی کارروائیوں میں سے ایک ہے، جس نے عالمی سطح پر تنظیم کی شناخت کو نمایاں کیا۔[7]
2015ء میں بوکو حرام نے "داعش" کے ساتھ بیعت کی اور خود کو "داعش مغربی افریقہ" کا حصہ قرار دیا۔ اس اتحاد کے بعد، تنظیم نے اپنی شدت پسندانہ حکمت عملی کو مزید وسعت دی اور کارروائیوں کا دائرہ نائجیریا سے بڑھا کر کیمرون، چاڈ، اور نائجر تک پھیلا دیا۔[8]
بوکو حرام کے نظریات کو اسلامی اصولوں کے منافی سمجھا جاتا ہے اور نائجیریا کے مذہبی علما نے اس کے طرز استدلال کی مذمت کی ہے۔ سعودی عرب کے مفتی اعظم نے بوکو حرام کو گمراہ قرار دیتے ہوئے، ان کے اقدامات کو اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دیا۔[9]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.