From Wikipedia, the free encyclopedia
بلچ ( بلَچ)
غالباً یہ مضمون ویکیپیڈیا میں معروفیت کے عمومی اصول کے مطابق نہیں ہے۔ |
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
اس مضمون میں ویکیپیڈیا کے معیار کے مطابق صفائی کی ضرورت ہے، |
لودھی قبیلے کی اولاد ہے۔ پنیالہ ڈیرہ اسماعیل خان اور خیبر پختون خواہ کے کئی علاقوں میں موجود ہے۔ پنجاب میں پپلاں، نواں جنڈانوالہ اور دلیوالی میں "بلچ" آباد ہیں
معروف براڈلاسٹر اور شاعر "شاکرخان" کا تعلق بلچ قبیلے سے ہے۔ جو اعلیٰ تعلیم یافتہ سماجی کارکن ہیں،
بلچ پشتونوں کے لودھی طائفہ کا ایک پشتون قبیلہ ہے۔
تاریخ کی کتابوں میں بلچ کا لفظ تلفظ بلٹ ، بلوٹ ، بلث کے طور پر لکھا گیا ہے لیکن اصولی طور پر درست لفظ "بلُچ" ہے.. بلچ قبیلہ کی افغانستان سے آمد کے بعد اولین آباد کاری ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے بلوٹ میں ہوئی جہاں کچھ عرصہ آباد رہنے کے بعد کچھ خانوادے پنیالہ میں منتقل ہو گئے... پھر قریباً چار سو سال قبل پنیالہ کے مقام سے ہی کچھ خاندانوں نے نقل مکانی کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے دریائے سندھ کو پار کیا اور پنجاب کے علاقے پیپلاں اور کلورکوٹ کو اپنا مستقرر بنایا.. مشہور برطانوی مستشرق میجر ریوراٹی اپنی کتاب نوٹس آن افغانستان اینڈ بلوچستان میں رقمطراز ہیں کہ "بلچ قبیلہ بلوٹ ،پنیالہ اور پیپلاں ضلع میانوالی میں بودوباش رکھتا ہے۔
بلچ قبیلہ کے افراد کو اس علاقے کے دیگر افغان قبائل کے لوگ عزت و تکریم کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ بلچ قبیلہ کے لوگ ہر قسم کے مالیہ و ٹیکسز سے، جبری مزدوری سے اور والئی افغانستان کے دستوں کی ہر قسم کی اعانت سے مستثنیٰ و بری ہیں..
ٹکر کی سٹیلمنٹ رپورٹ کے مطابق بلچ قبیلہ پٹھانوں کا اولین قبیلہ ہے جس نے ڈیرہ اسماعیل خان میں بودوباش اختیار کی.. بلچ قبیلہ کا نسب نامہ؛
تیرھویں صدی عیسوی میں جب ہندوستان و افغانستان پر سلطان شہاب الدین غوری کی حکومت تھی اس زمانے میں لودی افغانوں کی شاخ پڑانگی نے کوہ سلیمان جسے پشتو میں قسی غر کہتے ہیں سے نقل مکانی کرکے کوہ خیسور کی جنوبی طرف چشمہ سے لے کر پہاڑ پور تک آباد کاری کی.. پڑانگی لودی دو اہم شاخوں میں منقسم ہیں اول شاھو خیل دوم خیسور..
شاھو خیل لودی قبیلہ کے دو اہم سرداران ملک محمود اور ملک بہرام جن کا خاندان علاقہ بلوٹ میں رہائش پزیر تھا..مگر کچھ گھریلو وجوہات کی وجہ سے چھوٹا بھائی ملک بہرام اپنے پانچ پسران و دیگر ایال کو لے کر علاقہ بلوٹ سے ملتان منتقل ہو گیا.. اور وہاں جا کر ملتان کے گورنر خضر خان کی ملازمت اختیار کی.. بعد ازاں ملک بہرام کا بیٹا سلطان شاہ جو ایک عمدہ عساکر ہونے کے ساتھ ساتھ ذہانت میں بھی یکتا تھا ملتان کے گورنر سید خضر خان کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوا..
بعد ازاں جب تیمور لنگ نے خضر خان کو دہلی کی مسند کے اوپر براجمان کیا تو سلطان خضر خان والئی ہند نے سلطان شاہ لودی شاھو خیل پسر ملک بہرام کو سرہند کی گورنری عطاء کی.. اس کے علاوہ سلطان شاہ لودی کو اسلام خان کا خطاب بھی عطاء کیا... بہلول لودی سلطان ہند اسی اسلام خان لودی کا بھتیجا اور داماد تھا جو اس کا سیاسی وارث بنا اور بعد ازاں جدوجہد کرکے سلطان ہند بن کر چودہ سو اکیاون میں ہندوستان میں پہلی پشتون سلطنت کی بنیاد رکھی.
اس کے بعد بہلول کے بیٹے اور پوتے بالاترتیب سلطان سکندر لودھی اور سلطان ابراهیم لودھی نے حکومت کی.. لودھی سلطنت کی حکومت ہندوستان پر قریب پچھتر سال تک قائم رہی.. ملک بہرام لودی کا بڑا بھائی ملک محمود لودھی بدستور علاقہ بلوٹ میں ہی مقیم رہا. اور بلُچ قبیلہ دراصل اسی ملک محمود لودی کی اولاد میں سے ہے.. کچھ عرصہ بعد بلچ قبیلہ کے لوگوں نے علاقہ بلوٹ سے پنیالہ کی طرف نقل مکانی کی جبکہ چار سو سال پہلے کچھ خاندان پنیالہ سے مزید آگے دریائے سندھ پار کرکے پنجاب کے علاقے پیپلاں اور کلورکوٹ کی طرف چلے گئے.. حاجی بابا بلچ پورے بلچ قبیلہ کے ایک روحانی پیشوا مانے جاتے ہیں..
پنیالہ بلچ قبیلہ کا پہلا مسکن ہے تبھی یہاں پر بلچ قبیلہ وادئ لرگی (غرومنج) شمال مشرق تک، مغرب میں انڈس ہائی وے تک جبکہ چشمہ رائٹ بنک کنال کے ساتھ جنوب تک کے علاقے کے ملکیت رکھتا ہے.. اٹھارہویں صدی کے اوآخر میں مروت قبیلہ کے کچھ لوگوں نے کوہ نیلہ کو عبور کرکے گروہوں کی شکل میں اپنے اونٹوں اور بھیڑوں کے ریوڑوں کے ساتھ بودوباش اختیار کرنا شروع کی.. جبکہ مروتوں کی تھل یعنی پنیالہ اور پہاڑ پور کے درمیانی علاقے میں آمد قریب اٹھارہ سو ساٹھ کی ہے..
بلچ قبیلہ کا مرکز پنیالہ میں ہے لیکن تاگی، بہادری،خانئی، عمر خان، سیدو والی اور تیرگڑ علاقہ( تحصیل پہاڑ پور) وہاں بھی آبادی رکھتا ہے.. مزید ضلع ٹانک کے گومل بازار میں بھی بلچ قبیلہ کے لوگ آباد ہیں۔ بلچ قبیلہ بنیادی طور پر تیرا شاخوں میں منقسم ہے جن کے نام درج ذیل ہیں۔ مستی خیل، مدا خیل، شرقی خیل، حسن خیل، حسین خیل (سین خیل)، سراج خیل، شادی خیل، ڈھیڈی، منصور خیل،ملانا، محمود خیل، مھمند اور اتہ خیل وغیرہ اس کے علاوہ کافی دیگر شاخیں بھی ہیں جو انھی بڑے قبائل کی ذیلی شاخیں ہیں..
پنیالہ میں بلچ قبیلہ کو مقتدر حیثیت حاصل ہے لیکن بلچ قبیلہ کے علاوہ سادات، قریشی اور مروت بھی آباد ہیں..
١.مرحوم شہادب الدین خان ڈھیڈی بلچ (آپ برطانوی حکومت کے زمانے میں انعام دار متعین تھے)
٢.خان بہادر مہربان خان بلچ (آپ مرحوم شہاب الدین خان بلچ کے صاحبزادے تھے آپکو حکومت برطانیہ نے خان بہادر کا خطاب دیا تھا).
٣. غلام سرور خان بلچ پسر خان بہادر مہربان خان بلچ (آپ صوبہ مغربی پاکستان میں بطورِ وزیر مال متعین رہے).
٤. خان محمد اکبر خان پسر خان بہادر مہربان خان بلچ(سابقہ ایم ایل اے).
٥. مرحوم عبدالرشيد خان بلچ (ایم پی اے انیسو ستتر)
٦. جاوید اکبر خان بلچ (جو پانچ بار صوبائی اسمبلی کے ارکان رہے).
٧. احتشام اکبر خان بلچ پسر جاوید اکبر خان بلچ( آپ بھی دو بار صوبائی اسمبلی کے ارکان مقرر ہو چکے ہیں).
٨. محمد اکرم خان بلچ حسن خیل (چیف انجنئیر ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ).
٩. محمد جنید خان پسر محمد اکرم خان بلچ حسن خیل (ڈپٹی کمشنر سوات).
١٠. عبد الرووف خان بلچ ڈھیڈی (سی ایس او سوئی نادرن گیس).
تقریباً چار سو سال قبل کچھ بلچ خاندانوں نے دریائے سندھ پار کرکے مشرق کی جانب پیپلاں اور کلور کوٹ میں سکونت اختیار کی. انھی بلچ خانوادوں نے جنوب مشرق کی طرف مزید پیش قدمی کرتے ہوئے ہرنولی اور نوی جنڈاں والی میں بھی آبادکاری کی.
آج کل کے زمانے میں ان بلچ قبائل کے ضلع بھکر و میانوالی میں کئی دیہات ہیں
اٹھارہویں صدی عیسوی کے اؤئل میں خنان خان بلچ اپنی خداداد صلاحیتوں اور جرات مندی کے باعث مشرقی کنارے پر آباد بلچ قبائل کا سردار بنا... ان کے فرزند سردار یار بیگ خان بلچ اور ان کے پوتے سردار مہر خان بلچ نے اپنے علاقے کی تعمیر و ترقی کے لیے کافی اقدامات کیے..
علاقے بلچ کی خوش حالی کو دیکھتے ہوئے نواح میں موجود منکیرہ کے جسکانی نواب نے ان پر حملہ کیا یہ ایک خونی جنگ تھی جس میں بدقسمتی سے سردار یار بیگ خان بلچ اور انکا صاحبزادہ سردار مہر خان بلچ کام آئے لیکن اس جنگ میں جسکانی بلوچ نواب کو شکست فاش ہوئی اور وہ پسپا ہوا.. اس کے انیسویں صدی کے آغاز میں سردار مقرب خان بلچ ان بلچ قبائل کا سردار منتخب ہوا.. نواب محمد خان سدوزئی نے منکیرہ پر حملہ کیا اور سردار مقرب خان بلچ کو شکست دی. لیکن بلچ قبیلہ کی پنج کوٹی جاگیر بدستور بلچ قبیلہ کے پاس ہی رہی.. پنج کوٹی جاگیر پیپلاں سے شروع ہوکر کلور کوٹ تک جاتی ہے جس میں ہرنولی،دریاخان اور نوی جنڈاں والی کے علاقے بھی شامل ہیں.. اس کے کچھ عرصہ بعد سکھوں نے منکیرہ پر حملہ کیا اور بلچ قبیلہ سے پنج کوٹی جاگیر ضبط کر لی اور یہ پنج کوٹی جاگیر اب سکھ سردار سندھیا والا کے مصرف میں چلی گئی.. لیکن انگریزوں کی آمد کے بعد یہ پنج کوٹی جاگیر جزوی طور پر علاقہ پیپلاں میں بحال ہوئی جس کا اختیار سردار سبطین خان بلچ کے بزرگوں کو ملا.. سردار سبطین خان بلچ وزیر جنگلات پنجاب، سردار امیر اعظم خان بلچ اور سردار قمر زمان خان بلچ پیپلاں کی بلچ نواب خاندان سے ہیں.. ضلع میانوالی اور بھکر میں بلچ قبیلہ کے اہم ==قصبہ جات== پیپلاں، حافظ والا، ہرنولی، ڈیرہ بلاچاں والا، زمے والا، روڈی، حسن والا، یاری والا، محمود والا، جہان خان والا، دادو والا، نور اشرف والا، ملو والا، کلے والا، فاضل، رتڑی، گوڈا، دُلیوالی اور جنڈاں شامل ہیں...
١. تاج محمد خان حسن خیل بلچ (آپ تین بار ممبر اسمبلی رہے اور پورے سیاسی کیریئر میں ناقابلِ شکست رہے)
٢. عزیز احمد خان حسن خیل بلچ (آپ تاج محمد خان بلچ کے بھتیجے تھے ایک بار ضلع کونسل کے چیئرمین رہے ایک بار ایم پی اے اور ایک بار ایم این اے منتخب ہوئے)
٣. امیر محمد خان حسن خیل بلچ (آپ دو بار ایم پی اے منتخب ہوئے ہیں جبکہ موجودہ حکومت میں آپ وزیر اعلیٰ پنجاب کے خصوصی مشیر برائے جنگلات ہیں)
٤. احمد حسن خان بلچ پسر تاج محمد خان بلچ (سابقہ ایم پی اے)
٥. ظفراللہ خان خنان خیل بلچ (آپ ایک بار ضلع کونسل کے چیئرمین جبکہ دو بار ایم این اے منتخب ہوئے)
٦. عبدالمجیدخان خنان خیل بلچ (آپ دو بار ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے)
٧. ثناء اللہ خان مستی خیل بلچ (آپ دو بار ایم این اے منتخب ہوئے اور موجودہ ممبر قومی اسمبلی بھی ہیں)
جبکہ دیگر معروف شخصیات میں فرخ حسن خان حسن خیل بلچ، ناصر علی خان بلچ عرف گانمن سچیار آف روڈی شامل ہیں جنھوں نے پنجاب میں بلچ قبیلہ کی شناخت کی بحالی و ترویج کے لیے گراں قدر خدمات سر انجام دیں ہیں اور یہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں..
١. مرحوم امیر عبد اللہ خان بلچ (آپ انیسو چھیالیس میں ایم ایل اے منتخب ہوئے)
٢. فقیر عبدالمجيد خان بلچ آف حافظ والا (آپ انیسو ستر میں قومی اسمبلی کے ارکان منتخب ہوئے جبکہ ایک بار ضلع کونسل کے چیئرمین جبکہ دو بار تحصیل کونسل کے چیئرمین منتخب ہوئے)
٣. سردار سبطین خان بلچ (آپ چار بار صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور ساتھ ہی چاروں بار وزیر بھی تعینات رہے اس وقت بھی وزیر جنگلات ہیں)
٤. امیر اعظم خان بلچ (آپ علاقہ پیپلاں کے سب سے بڑے جدت پسند جاگیر دار ہیں)
٥. سردار قمر زمان خان بلچ (آپ نیزہ بازی کے عالمی سطح پر چیمپئن شپ رہے ہیں گھوڑوں کی اعلیٰ نسلوں کے افزائش میں معروف ہیں اور پاکستان کے بہترین قسم کے گھڑ سوار ہیں)
٦. انجنئیر امام حقانی خان بلچ مرحوم آف حافظ والا (آپ واپڈا میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات رہے چشمہ بیراج، منگلا و تربیلا ڈیم کی تیاری میں کلیدی کردار ادا کیا)
٧. لیفٹیننٹ جنرل جاوید حسن خان بلچ (آپ کا شمار جنرل پرویز مشرف کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا کارگل جنگ کے منصوبہ سازوں میں آپ کا شمار ہوتا ہے).
انگریزی کتب؛ 1) The Pathan by Sir Olaf caroe (2) Kingdom of Kabul by Sir Elphinstone (3) Tucker settlement report Dera Ismail khan 1872-79 by Tucker (4) Gazetteer of Dera Ismail Khan District 1883-84 (5) Pashtoons by Major R.T.I Ridgway (6) Niamatullah's history of the Afghans By Nirodbhusan Roy (7) Notes on Afghanistan and Balochistan By Major Raverty اردو کتب؛ مخزن افغانی مصنف نعمت اللہ ہروی حیات افغانی مصنف حیات اللہ کھٹہر تاریخ پشتون مصنف شیر محمد گنڈاپور تاریخ ڈیرہ اسماعیل خان اٹھارہ سو اٹھہتر مصنف چرن جیت سنگھ تاریخ ڈیرہ اسماعیل خان مصنف قادر داد خان رانزئی تاریخ سرزمین گومل مصنف میجر (ر) امین اللہ خان گنڈاپور تاریخ علوالی مصنف اعجاز علوالی پشتو کتب؛ حیات افغانی پشتو ترجمہ وزارت ثقافت افغانستان د پشتانه قبیلے مصنف ڈاکٹر لطیف یاد جغرافیاءی یاداشتونہ مصنف علامہ عبد الشکور افغانستان
.نظرثانی بتاریخ 17:40، 27 فروری 2021ء از حارث سین خیل بلچ (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (سین خیل بلچ خاندان پنیالہ ملک دلت خان سین خیل بلچ۔1698۔1776 ملک سین خان سین خیل بلچ 1743۔1803 ملک غنی خان سین خیل بلچ۔ ۔1784۔1856 ملک پھند خان سین خیل بلچ۔ 1808۔1887۔ ملک بادشاہ خان سین خیل بلچ۔ 1840۔1913 لمبردار ملک محمد خان سین خیل۔1879۔1938 ملک گل محمد خان سین خیل۔1904۔1971 ملک نور محمد خان سین خیل۔1954۔ ملک ہمایوں خان سین۔ملک سلمان خان سین۔ ملک ذیشان سین۔ملک مہران خان سین۔ملک حارث خان سین خیل بلچ)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.