From Wikipedia, the free encyclopedia
بشیر بن جذلم، امام سجاد علیہ السلام کے اصحاب اور صدر اسلام کے شعرا میں سے ہیں۔ اہل حرم کی شام سے مدینہ واپسی کے موقع پر امام سجاد نے بشیر کو حکم دیا کہ وہ اسیران کربلا کے قافلہ سے پہلے مدینہ میں داخل ہوں اور لوگوں کو امام حسین علیہ السلام کے اہل حرم کے مدینہ آنے سے با خبر کریں۔
بشیر کا نام تاریخی کتب میں کئی طرح سے ذکر ہوا ہے جیسے بشر بن جذلم، بشیر بن جذلم، بشر بن حذلم و بشیر بن حذلم۔[1] ان کی سوانح حیات کے سلسلہ میں کوئی اطلاع دسترسی میں نہیں ہے۔ صرف اتنا ذکر ہوا ہے کہ ان کے والد شاعر تھے اور انھیں بھی شاعری سے شغف تھا۔[2]
گویا بشیر امام حسین علیہ السلام کے اہل حرم کے شام سے مدینہ واپسی پر ان کے ہمراہ تھے۔ البتہ اس ہمراہی کا سبب واضح نہیں ہے۔ مدینہ میں وارد ہونے سے پہلے انھیں امام سجاد علیہ السلام نے حکم دیا کہ وہ قافلہ سے پہلے مدینہ میں داخل ہوں اور اہل مدینہ کو امام حسین (ع) کی شہادت اور ان کے اہل حرم کے مدینہ میں داخلہ کی خبر دیں۔ بشیر مدینہ میں داخل ہوئے اور مسجد نبوی میں لوگوں کو سید الشہداء کی شہادت کی خبر سنائی اور قافلہ حسینی کی مدینہ واپسی کی اطلاع درج ذیل دو اشعار کے ذریعہ دی:
[3]یا اھل یثرب لا مقام لکم | قتل الحسین فادمعی مدرار | |
اے اہل مدینہ، اب مدینہ رہنے کے قابل نہیں رہا | حسین قتل ہو گئے پس اشکوں کا دریا بہائیں | |
الجسم منہ بکربلا مضرج | والراس منہ علی القناة یدار | |
ان کا جسم کربلا میں خون آلود ہے | اور ان کا سر نوک نیزہ پر پھرایا جا رہا ہے۔ |
بشیر نے لوگوں کو خبر دی کہ امام سجاد (ع) اور ان کے اہل حرم مدینہ کے باہر قیام پزیر ہیں۔ اس خبر کے سننے کے ساتھ ہی مدینہ کی تمام عورتیں گھروں سے باہر نکل آئیں اور آہ و فریاد کرنے لگیں۔ رحلت پیغمبر (ص) کے علاوہ مسلمانوں کے لیے کوئی دن اتنا مصیبت بھرا نہیں تھا جس میں تمام عورتیں اور مرد گریہ و زاری میں مشغول رہے ہوں۔[4]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.