From Wikipedia, the free encyclopedia
ابو اسحاق ابراہیم بن یعقوب بن اسحاق سعدی جوزجانی حدیث کے مشہور راوی علما میں شمار ہوتے ہیں۔
جوزجانی ایک ایسے زمانے میں تھے جس میں حدیث کا علم اپنے عروج پر تھا، روایات اور راویوں کی کثرت کا زمانہ تھا، چنانچہ کبار علما و ائمہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا، مثلاً: احمد بن حنبل، یحییٰ بن معین، علی بن مدینی، مسدد بن مسرہد، اسحاق بن راہویہ، اسحاق بن منصور کوسج، سعید بن منصور، یزید بن ہارون، زید بن حباب عکلی اور ابو نعیم فضل بن دکین وغیرہ۔
ابو داؤد سجستانی، ابو عیسی ترمذی، ابو عبد الرحمن نسائی، ابو حاتم رازی، ابو زرعہ رازی، ابراہیم بن عبد الرحمن بن دحیم دمشقی، ابو زرعہ دمشقی، ابو جعفر محمد جریر طبری، ابو بشر محمد بن احمد دولابی اور دوسرے کبار علما و محدثین اور ائمہ سے آپ سے علم حاصل کیا۔
ابو اسحاق جوزجانی بلند علمی مقام پر فائز تھے، بہت سے ائمہ علما نے آپ کی تعریف کی ہے۔ ابو بکر خلال فرماتے ہیں: «ابراہیم بن یعقوب بہت عظیم تھے، احمد بن حنبل ان سے خط کتابت کرتے تھے اور ان کا بہت احترام کرتے تھے، بہت سے علما و مشائخ سے آپ سے سماعت کی ہے، ان کے پاس ابو عبد اللہ کے مسائل کے دو حصے ہیں»۔ نسائی کہتے ہیں: « ثقہ ہیں»۔ دار قطنی فرماتے ہیں: « ایک مدت تک (طلب علم کی خاطر) مکہ میں قیام کیا اور اسی طرح ایک مدت تک بصرہ اور رملہ میں قیام کیا،حافظ، مصنف اور ثقہ تھے»۔ سجزی کہتے ہیں: «میں حاکم سے جوزجانی کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: ثقہ اور معتمد ہیں»۔ ابن کثیر کہتے ہیں: «دمشق کے خطیب، امام اور وہاں کے بڑے عالم تھے، ان کی بہت سی مشہور تصنیفات ہیں، جس میں علوم اور مفید چیزیں بھری ہیں»۔[1]
ابو سعید بن یونس فرماتے ہیں: " ابو اسحاق سنہ 245 ہجری میں مصر تشریف لائے اور ان کی وفات دمشق میں سنہ 256ھ میں ہوئی"۔ ابو دحداح احمد بن محمد بن اسماعیل تمیمی کہتے ہیں کہ: " وفات جمعہ کے دن ذی قعدہ کے مہینہ میں سنہ 259 ہجری میں ہوئی"۔ [2]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.