کائنات کی تاریخ،بگ بینگکونیات کے مطابق کائنات کی تاریخ اور مستقبل کو بیان کرتی ہے۔
2015ء میں شائع ہونے والی تحقیق کا اندازہ ہے کہ68 فیصد اعتمادی سطح پر تقریباً 2.1 کروڑ سال کی غیر یقینیت کے ساتھ کائنات کے وجود کے ابتدائی مراحل 13.8 ارب سال پہلے رونما ہوئے تھے ۔[1]
پانچ مرحلوں میں تاریخ
اس خلاصے کے مقاصد کے لیے کائنات کے تاریخ کو جب سے اس کی ابتدا ہوئی ہے کو پانچ حصوں میں تقسیم کرنا آسان ہے۔ یہ عام طور پر بے معنی یا غیر واضح سمجھا جاتا ہے کہ آیا اس تاریخ سے پہلے وقت موجود تھا۔
بہت ابتدائی کائنات
کائناتی وقت کے پہلے پیکو سیکنڈ (12-10 ) میں پلانک کا عہد شامل ہے، جس کے دوران طبیعیات کے موجودہ قوانین لاگو نہیں ہوئے ہوں گے۔ چار معروف بنیادی تعاملات یا قوتوں کے مراحل میں مندرجہ ذیل واقیعات وقو پزیر ہوتا ہے: پہلے کشش ثقل اور بعد میں برقی مقناطیسی، کمزور اور مضبوط تعاملات اور خود خلا کی توسیع اور کائناتی افراط کی وجہ سے اب بھی بے حد گرم کائنات کا ٹھنڈا ہونا ۔
اس مرحلے پر کائنات میں چھوٹے چھوٹے لہروں کو بڑے پیمانے کے ڈھانچوں کی بنیاد سمجھا جاتا ہے جو بہت بعد میں تشکیل پاتے ہیں۔ بہت ابتدائی کائنات کے مختلف مراحل کو مختلف حد تک سمجھا جاتا ہے۔ اس سے پہلے کے حصے ذراتی طبیعیات کے عملی تجربات کی گرفت سے باہر ہیں لیکن انتہائی بلند درجہ حرارت تک معلوم طبعی قوانین کے قیاس سے دریافت کیا جا سکتا ہے۔
ابتدائی کائنات
یہ دور تقریباً 37 لاکھ سالوں پر محیط تھا۔ ابتدائی طور پر مختلف قسم کے ذیلی جوہری ذرات مراحل میں بنتے ہیں۔ ان ذرات میں مادہ اور ضد مادہ کی تقریباً مساوی مقدار شامل ہے، لہٰذا ان میں سے زیادہ تر جلد فنا ہو جاتے ہیں، جس سے کائنات میں مادے کی ایک چھوٹی سی مقدار ہی باقی رہ جاتی ہے۔
تقریباً ایک سیکنڈ میں، نیوٹرینو ڈیکپل ہوئے۔ یہ نیوٹرینو کائناتی نیوٹرینو پس منظر بناتے ہیں۔ اگر اولین بلیک ہولز موجود ہیں تو وہ بھی کائناتی وقت کے تقریباً ایک سیکنڈ میں بنے تھے۔ مرکب ذیلی ایٹمی ذرات ابھرتے ہیں — جن میں پروٹون اور نیوٹران بھی شامل ہیں — اور تقریباً 2 منٹ سے، حالات جوہری ترکیب کے لیے سازگار ہوتے ہیں۔ تقریباً 25 فیصد پروٹان اور تمام تر نیوٹرانز بھاری عناصر کا نویاتی ائتلاف ہو جاتا ہے جیسے ڈیوٹیریم جو ابتدائی طور پر خود ہی جلد بنیادی طور پر ہیلیم-4 میں فیوز ہو جاتا ہے۔
20 منٹ تک، کائنات اب نویاتی ائتلاف کے لیے اتنا گرم نہیں ہے، لیکن نیوٹرل ایٹموں کے وجود میں آنے یا فوٹونز کے دور سفر کے لیے بہت زیادہ گرم ہے۔ لہٰذا یہ ایک دھندلا پلازما ہے۔
دوبارہ ملاپ کا دور تقریباً 18 ہزار سال سے شروع ہوتا ہے، کیونکہ الیکٹران ہیلیم نیوکلی کے ساتھ مل کر He+ بنا رہے ہیں۔ تقریباً 47 ہزار سالوں میں، جیسے جیسے کائنات ٹھنڈی ہوتی ہے، اس کے رویے پر تابکاری کی بجائے مادے کا غلبہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ تقریباً 1 لاکھ سالوں میں، نیوٹرل ہیلیم ایٹمیں بننے کے بعد، ہیلیم ہائیڈرائیڈ پہلا سالمہ ہے۔ بہت بعد، ہائیڈروجن اور ہیلیئم ہائیڈرائڈ تعامل کرتے ہوئے سالماتی ہائیڈروجن (H2) بناتا ہے جو ابتدائی ستاروں کے لیے درکار ایندھن ہوتا ہے۔ تقریباً 3 لاکھ 70ہزار سالوں میں، نیوٹرل ہائیڈروجن ایٹمیں بننا ختم ہو جاتے ہیں (باز ترکیب) جس کے نتیجے میں کائنات بھی پہلی بار شفاف بن جاتا ہے۔ نئے بننے والے ایٹمیں—بنیادی طور پر ہائیڈروجن اور ہیلیم جس میں لیتھیم کے نشانات ہیں— جلد ہی فوٹانز کو چھوڑ کر (فوٹون ڈیکپلنگ) تیزی سے اپنی کم ترین توانائی کی حالت میں پہنچ جاتے ہیں اور ان فوٹونز کو آج بھی کائناتی ریزموجی پس منظر تابکاری کی صورت میں پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ . یہ اس وقت کائنات کا سب سے قدیم براہ راست مشاہدہ ہے۔
تاریک دور اور بڑے پیمانے پر ڈانچہ کا ابھرنا
یہ مدت 3 لاکھ 70ہزار سالوں سے تقریباً 1 کروڑ سالوں تک ہے۔ باز ترکیب اور ڈیکپلینگ کے بعد، کائنات شفاف تھا لیکن ہائیڈروجن کے بادلے ستارے اور کہکشائیں بنانے کے لیے بہت آہستہ سے گر پڑے، لہٰذا روشنی کے کوئی نئے ذرایعے نہیں تھے۔کائنات میں صرف وہی فوٹونز (برقی مقناطیسی شعاع یا روشنی) تھے جو ڈیکپلینگ کے دوران (جو آج کائناتی ریزموجی پس منظر تابکاری کی صورت نظر آتے ہیں)اور عموماً ہائیڈروجن ایٹمز سے خارض ہونے والے 21سینٹی میڑ کے ریڈیو اخارج شامل ہیں۔