![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/7/70/Piri_reis_world_map_01.jpg/640px-Piri_reis_world_map_01.jpg&w=640&q=50)
پیری رئیس
From Wikipedia, the free encyclopedia
پیری رئیس (Piri Reis) مکمل نام حاجی احمد محیالدین پیری ایک عثمانی امیر البحر، جغرافیہ دان اور نقشہ نگار تھا۔ آج اسے بنیادی طور پر ان کے نقشوں اور ترسم کے لیے جانا جاتا ہے جو اس نے کتاب بحریہ میں جمع کیے۔ یہ کتاب جہازرانی پر تفصیلی معلومات پر مشتمل اور بحیرہ روم کے اہم بندرگاہوں اور شہروں کے درست نقشہ جات (اس وقت کے مطابق) پر مبنی ہے۔
![Thumb image](http://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/c/c3/Rhodes_by_Piri_Reis.jpg/320px-Rhodes_by_Piri_Reis.jpg)
حاجی ![]() | |
---|---|
پیری رئیس | |
(عثمانی ترک میں: پیری رئیس) ![]() | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (عثمانی ترک میں: احمد مُحییالدین پیری) ![]() |
پیدائش | وسط 1465 اور 1470 گیلی پولی، سلطنت عثمانیہ |
وفات | 1553 سلطنت عثمانیہ |
وجہ وفات | سر قلم ![]() |
طرز وفات | سزائے موت ![]() |
قومیت | عثمانی |
عملی زندگی | |
پیشہ | جغرافیہ دان ، فوجی افسر ، امیر البحر ![]() |
پیشہ ورانہ زبان | عثمانی ترکی ، عربی ![]() |
شعبۂ عمل | نقشہ نگاری ، جغرافیہ ![]() |
وجہ شہرت | نقشہ پیری رئیس |
کارہائے نمایاں | نقشہ پیری رئیس ![]() |
عسکری خدمات | |
شاخ | عثمانی بحریہ ![]() |
عہدہ | امیر البحر (1547–) ![]() |
لڑائیاں اور جنگیں | جنگ لیپانٹو 1499ء ، جنگ لیپانٹو 1500ء ![]() |
درستی - ترمیم ![]() |
![Thumb image](http://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/7/70/Piri_reis_world_map_01.jpg/640px-Piri_reis_world_map_01.jpg)
اسے نقشہ نگار کے طور پر شہرت اس وقت حاصل ہوئی جب اس کے بنائے دنیا کے نقشے نقشہ پیری رئیس کا ٹکڑا (1513 میں تیار کردہ) 1929 میں دریافت کیا گیا جو توپ قاپی محل، استنبول میں رکھا ہوا تھا۔ اس کا نقشہ ترکی کا قدیم ترین دنیا کا نقشہ ہے جس میں نئی خطہ (امریکا) دکھایا گیا ہے۔ یہ امریکا کے قدیم ترین نقشوں میں سے ایک ہے۔
1528 میں پیری رئیس نے اپنا دوسرا دنیا کا نقشہ تیار کیا جس کا ایک چھوٹا حصہ (جو گرین لینڈ، شمالی امریکا، لیبرے ڈار، نیو فاؤنڈ لینڈ، فلوریڈا، کیوبا اور وسطی امریکہ کے کچھ حصے دکھاتا ہے) ابھی تک سلامت ہے۔ اس کی تحریر کے مطابق اس نے ہیس کے قریب غیر ملکی نقشہ جات سے استفادہ کیا (عرب، ہسپانوی، پرتگالی، چینی، ہندوستانی اور یونانی) جس میں کرسٹوفر کولمبس کا نقشہ بھی شامل ہے۔