نیم
From Wikipedia, the free encyclopedia
نِیم ، بکائن کی طرح ایک درخت جو گھنا سایہ رکھتا ہے، تاہم اس پر کرم بہت ہوتے ہیں۔ یہ درخت بکائن کی طرح محض سایہ کی خاطر ہر دلعزیز نہیں ہے بلکہ اس کے فوائد اور بھی ہیں۔ نیم کا پھل بھی بکائن کی طرح ہوتا ہے جس کو نمکولی کہتے ہیں۔ جب یہ پکنے پر آتا ہے تو اس میں قدرے مٹھاس سی آجاتی ہے۔ اس لیے پرندے اس پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ یہ درخت، بڑ کی مانند چاروں طرف پھیلتا ہے۔ اس کا تنا بھی موٹا ہوتا ہے۔ جب یہ درخت پرانا ہو جاتا ہے تو اس میں سے ایک قسم کی رطوبت خارج ہونا شروع ہو جاتی ہے جو نہایت شیریں ہوتی ہے۔ لوگ اس کو جمع کرکے بطور خوراک استعمال کرتے ہیں۔ اس کے پتے بھی طبی خواص رکھتے ہیں۔ اس کے جوشاندے میں نہانے سے خارش دور ہو جاتی ہے۔ زخموں پر بھی باندھے جاتے ہیں۔ یہ بہترین جراثیم کش درخت ہے اور جراثیم کشی میں استعمال ہوتا ہے۔ جوشاندہ معدے کو بھی درست کرتا اور خون کو صاف کرتا ہے۔ لیکن کڑوا ضرور ہوتا ہے۔ اس کی لکڑی بکائن سے مضبوط ہوتی ہے۔ اگر تختوں سے صندق بنا کر کپڑے رکھے جائیں تو ان کو کیڑا نہیں لگتا۔
نیم | |
---|---|
صورت حال | |
! colspan = 2 | حیثیت تحفظ | |
کم تشویشناک انواع[1] | |
اسمیاتی درجہ | نوع |
جماعت بندی | |
مملکت اعلی | حیویات |
عالم اعلی | حقیقی المرکزیہ |
مملکت | نباتات |
ذیلی مملکت | ویریدیپلانٹے |
ذیلی مملکت | سٹرپٹوفیٹا |
جزو گروہ | ایمبریوفائیٹ |
تحتی گروہ | نباتات عروقی |
ذیلی تقسیم | تخم بردار پودا |
طبقہ | اسپینڈالیس |
خاندان | مہو گنی |
جنس | نيم |
سائنسی نام | |
Azadirachta indica[2] Adrien-Henri de Jussieu | |
| |
درستی - ترمیم |
اس درخت کے پتے بکائن کی طرح دندانہ دار ہوتے ہیں لیکن ایک رخ سے ذرا پھٹے ہوتے ہیں اور بکائن کے پتوں کے خلاف خوشوں میں نکل آتے ہیں جس سے یہ درخت فوراً پہچانا جاتا ہے۔ یہ درخت طبی خواص کے لحاظ سے بہت مفید ہے اور پاک و ہند میں بخوبی پھلتا پھولتا ہے۔