مریخ گاڑی جسے مریخ نورد بھی کہا جاتا ہے، ایسی خودکار محرک گاڑی (motor vehicle) ہے جو مریخ کی سطح پر پہنچ کر خود بخود چلنے کے قابل ہے۔ عام آلوں (machines) کی نسبت یہ خودکار گاڑیاں زیادہ مفید ہوتی ہیں کہ یہ زیادہ رقبے کا مشاہدہ کر سکتی ہیں، انھیں مطلوبہ جگہوں تک بھیجا جا سکتا ہے، سرد موسم میں سورج کی روشنی تک پہنچ سکتی ہیں اور انھیں دور سے چلایا کر اس عمل میں بہتری بھی لائی جا سکتی ہے۔
اب تک مریخ پر چار ایسی خودکار گاڑیوں والی مہمات کامیابی سے بھیجی جا چکی ہیں۔ جیٹ پروپلشن لیبارٹری نے مارس پاتھ فائینڈر مہم بھیجی جس پر سویورنر نامی خودکار گاڑی شامل تھی جو اب کام نہیں کرتی۔ اس کے علاوہ مارس ایکسپلوریشن مشن کی تا حال فعال آپرچونیٹی، غیر فعال سپرٹ اور مارس سائنس لیبارٹری میں شامل کیوراسٹی کی نگرانی بھی اسی کی ذمہ داری ہے۔
24 جنوری 2014ء کو ناسا نے بتایا کہ کیوراسٹی اور آپرچونیٹی گاڑیوں اب مریخ پر قدیم حیات کے بارے شواہد جمع کرنا شروع کر رہی ہیں اور ایسی جگہیں تلاش کرنے کی کوشش کی جائے گی جہاں زمانہ قدیم میں پانی موجود ہو اور وہاں حیات ممکن ہو۔ اس وقت ناسا کے مشن کی بنیادی بات حیات کے قابل جگہیں، متحجرات اور نامیاتی کاربن کی تلاش ہے۔
مریخ پر کئی گاڑیاں بھیجی گئی ہیں:
مارس دوم جس پر پراپ ایم نامی گاڑی لدی تھی۔ یہ مہم اترنے کے عمل کے دوران ناکامی کا شکار ہوئی اور اس پر سوار گاڑی بھی تباہ ہو گئی
مارس سوم پر بھی مندرجہ بالا پراپ ایم گاڑی کی مماثل گاڑی لدی تھی۔ اس گاڑی نے نیچے اترنے کے بیس ثانیے بعد پیغام رسانی چھوڑ دی
سویورنر گاڑی، مارس پاتھ فائینڈر مہم کے ذریعے بھیجی گئی اور کامیابی سے 4 جولائی 1997ء کو مریخ کی سطح پر اتری۔ 27 ستمبر 1997ء کو مواصلاتی رابطہ منقطع ہو گیا
بیگل دوم، سیارے کی سطح کے نیچے والا آلہ 2003ء میں مارس ایکسپریس نامی مشن کی تباہی کی وجہ سے ضائع ہو گیا۔ اس پر لگے ہوئے سپرنگ کی مدد سے گاڑی کو ہر پانچ ثانیے میں ایک سینٹی میٹر جتنی حرکت دینا ممکن تھا جو حرکت کرتے ہوئے سطح میں سوراخ کر کے نیچے کے نمونے جمع کرتا
سپرٹ، مریخی تحقیقاتی گاڑی 10 جون 2003ء کو بھیجی گئی اور 4 جنوری 2004ء کو مریخ پر کامیابی سے اتری۔ اپنی مہم کے اصل دورانیے کے چھ سال بعد اس گاڑی نے کُل 7.73 کلومیٹر فاصلہ طے کیا اور پھر ریت میں پھنس گئی۔ 26 جنوری 2010 کو ناسا نے اسے ریت سے نکالنے کی کوشش میں اپنی ناکامی کا اعتراف کیا اور اعلان کیا کہ اب یہ گاڑی اسی جگہ پر رک کر ہی اپنا کام کرتی رہے گی۔ اس گاڑی سے موصول ہونے والے آخری مواصلاتی رابطے 22 مارچ 2010ء کو ختم ہو گئے۔ 25 جنوری 2011ء کو ناسا نے اس گاڑی سے رابطے کی کوششیں ختم کر دیں
آپرچونیٹی گاڑی بھی مریخی تحقیقاتی گاڑی ہے جو 7 جولائی 2003ء کو بھیجی گئی اور 25 جنوری 2004ء کو مریخ کی سطح پر کامیابی سے اتر گئی۔ 20 مئی 2014ء کو اس گاڑی نے زمین کے علاوہ کسی بھی جگہ کسی گاڑی کے سب سے زیادہ طے کردہ فاصلے کا ریکارڈ توڑ دیا جو 40.25 کلومیٹر بنتا ہے۔ 13 فروری 2019 میں آپرچونیٹی ہلاک ہو گئی تھی کیونکہ 10 جون 2018 میں ایک بڑا طوفان آیا تھا۔
کیوراسٹی مریخی سائنسی لیبارٹری تھی جو ناسا نے 26 نومبر 2011ء کو بھیجی۔ یہ گاڑی ماؤنٹ شارپ کے پاس گیل نامی کھائی میں 6 اگست 2012ء کو اتری۔ ابھی تک یہ گاڑی پوری طرح فعال اور متحرک ہے۔
مریخ پر مستقبل میں بھیجی جانے والی ان مہمات پر کام جاری ہے:
ایکسو مارس، یورپی خلائی ایجنسی۔ یہ مہم 2018ء میں بھیجنے کا منصوبہ ہے۔ اس پر ایسے شیشے لگے ہوں گے جو بالائے بنفشی شعاعوں کو روک کر اصل رنگوں میں تصاویر کھینچنے کی سہولت مہیا کریں گے
چینی مارس روور کو 2020ء سے پہلے بھیجنے کا منصوبہ ہے جو مریخ سے نمونے لے کر واپس آئے گی
میسر یعنی مارس ایکسپلوریشن سائنس روور، ریکس یعنی روبوٹ ایکسپلورر اور مرپٹا یعنی مائیکرو روور پلیٹ فارم ود ٹولنگ آرم کو مریخ پر بھیجنے کے لیے کینیڈا کا خلائی ادارہ تیاری کر رہا ہے
مارس 2020ء نامی مہم کو ناسا 2020ء میں بھیجے گا اور یہ مہم کیوراسٹی کے تصورات پر بنائی جا رہی ہے
ایک اور تصوراتی ڈیزائن جو ابھی تک کسی اصل مشن کے لیے منتخب نہیں ہو پایا، یہ ہے:
مارس ٹمبل ویڈ روور، ہوا سے چلنے والی گاڑی
بہت ساری تاحال خیالی مہمات ایسی بھی ہیں جو مریخ سے نمونے لے کر زمین پر واپس آئیں گی۔
ناسا کے مطابق مہماتی مقاصد اور سائنسی مقاصد میں فرق کیا جاتا ہے۔ مہماتی مقاصد میں خلائی ٹیکنالوجی میں بہتری لانا اور اسے ترقی دینا شامل ہیں۔ سائنسی مقاصد کے لیے ان مہمات پر الگ سے سائنسی آلات بھیجے جاتے ہیں۔
سائنسی مقاصد کے لیے ان گاڑیوں پر مختلف اقسام کے سائنسی آلات لدے ہوتے ہیں۔ سپرٹ اور اپرچونٹی کا بنیادی مقصد مریخ پر ماضی میں پانی کی موجودگی کے بارے معلومات جمع کرنا تھا (مریخ پر قابلِ استعمال پانی کی دریافت سے مستقبل کی انسان بردار مہمات کا خرچہ بہت کم ہو جائے گا۔)